مدارس رجسٹریشن پر وفاقی وزرا کی علما سے مشاورت، مولانا فضل الرحمن نے حتمی اعلان 17 دسمبر تک روک دیا
اسلام آباد،چارسدہ،لاہور(نامہ نگار،سیاسی نمائندہ ،مانیٹرنگ ڈیسک،نیوزایجنسیاں)حکومت نئے مدارس بل پر علما سے مشاورت کررہی ہے جبکہ مولانا فضل الرحمن نے اس حوالے سے حتمی اعلان 17 دسمبر تک روک لیا۔ وزیرداخلہ محسن نقوی نے وفاق المدارس العربیہ کے سرپرست اور جامعہ اشرفیہ لاہور کے مہتمم مولانا حافظ فضل الرحیم اشرفی سے ملاقات کی اور اسلام آباد میں علماو مشائخ کا اجلاس ہوا۔
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاتارڑ نے کہا کہ مدارس کی رجسٹریشن بارے وسیع تر مشاورت کے بعد نظام وضع کیا گیا،اس کا مقصد مدارس کو قومی دھارے میں لا کر منفی چیزوں کو ختم کرنا ہے ،مولانا فضل الرحمن ہمارے لئے قابل احترام ہیں، انکی بھی تجاویز سنیں گے ،اس مسئلہ کا حتمی حل نکالیں گے جو سب کو قابل قبول ہو، نیک نیتی سے کردار ادا کریں گے جبکہ مولانا فضل الرحمن کاکہناہے کہ ہم ریاست سے تصادم نہیں مدارس کی رجسٹریشن چاہتے ہیں،مدارس بل پر ہمیں حکومت کی کوئی تجویز قبول نہیں اگر کوئی ترمیم کی تو اسے قبول کرنا تو دور کی بات،اس تجویز کو چمٹے سے بھی پکڑنے کیلئے تیار نہیں ، اجلاس بلا کر علما کو تقسیم کرنے کی سازش کی گئی ۔مدارس کی رجسٹریشن اور اصلاحات بارے علماو مشائخ کے اجلاس سے خطاب کرتے عطا تارڑ نے کہا مدارس کو قومی دھارے میں لانے کیلئے نظام وضع کیا گیا، آج تمام مکاتب فکر کی نمائندگی یہاں موجود ہے ۔علما کی تمام تجاویز پر مثبت انداز میں مشاورت کریں گے ،بہت سی تجاویز پر ہمارا اتفا ق ہے ۔ 18 ہزار مدارس کی رجسٹریشن مذہبی تعلیم کے محکمہ کی کاوشوں کا ثمر ہے ، اس میں علما کی کاوشیں بھی شامل ہیں۔مدارس بل کچھ قانونی پیچیدگیوں پرقانون کی شکل اختیار نہیں کر سکا، علما کی تجاویز نوٹ کرلی ہیں، ان تجاویز پر مشاورت کر کے اس کا حتمی حل نکالیں گے ۔
عطاتارڑ نے کہا دہشتگردی کے مقابلہ کیلئے آگاہی پیدا کرنا اشد ضروری ہے ،اس حوالے سے الگ نشست کا انعقاد کیا جائے گا۔ چارسدہ میں پریس کانفرنس کرتے جے یوآئی سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا اجلاس بلا کر علما کو تقسیم کرنے کی سازش کی گئی، علما کے مقابلے میں علما کو لایا جارہا ہے ، حکومت اس معاملے کو سیاسی اکھاڑا نہ بنائے ، ہمیں حکومت کی کوئی تجویز قبول نہیں، ہم ان علما کو بھی اپنی صف میں شمار کرتے ہیں ۔ مدارس بارے 2004 میں بھی قانون سازی ہوئی، 2019 میں نئے نظام کیلئے محض معاہدہ کیا گیا۔ الیکشن سے قبل پی ڈی ایم حکومت میں تمام پارٹیوں نے بل پر اتفاق رائے کیا ، پہلی خواندگی پر کوئی اختلاف رائے نہیں ہوا، دوسری میں اداروں نے مداخلت کرکے قانون سازی رکوا دی، 26 ویں آئینی ترمیم کے مرحلے پربل کی منظوری پربات کی جس سے تمام سٹیک ہولڈرز واقف تھے ۔ آج نیا شوشہ چھوڑا گیا کہ یہ پہلے وزارت تعلیم سے وابستہ تھے ، ہم بتانا چاہتے ہیں کہ اس مسودے میں تمام مدارس کو کسی بھی وفاق کے ساتھ الحاق کی مکمل آزادی دی گئی ہے ، چاہے 1860 کے سوسائٹی ایکٹ کے تحت یا وزارت تعلیم کے ساتھ منسلک ہوں، ہم نے کوئی اعتراض نہیں کیا۔ اسے تنازع کے طور پر کیوں اٹھایا گیا؟ ،علما کے مقابلے میں علما کو کیوں لایا جارہا؟ ،قوم اور مدارس کے طلبہ کو گمراہ کیا جارہا ہے ۔ گزشتہ روز ہم حتمی اعلان کرنے جارہے تھے لیکن صدر وفاق المدارس العربیہ کے سربراہ مفتی تقی عثمانی کے 17 دسمبر کو اجلاس بلانے کے بعد فیصلہ روک دیا ۔ ایف اے ٹی ایف اور آئی ایم ایف کی شرائط کو قوم کے سامنے رکھا جائے ، حکومت اور دیگر ادارے اس کو کیوں چھپا رہے ۔
سینیٹر کامران مرتضی کا کہنا ہے کہ حکومت نے مدارس کی رجسٹریشن بل کا مسودہ جے یو آئی کو دے دیا ہے ،مسودہ مولانا فضل الرحمن کے سامنے رکھیں گے ۔ مدارس کی رجسٹریشن اسلام آباد کی حد تک تھی صوبوں سے متعلق قانون سازی وفاقی حکومت نہیں کرے گی۔ وزیرداخلہ محسن نقوی نے جامعہ اشرفیہ لاہور میں وفاق المدارس کے سرپرست اعلیٰ مولانا فضل الرحیم اشرفی سے ملاقات کی اورمدارس بل پرتبادلہ خیال کیا۔ مولانا فضل الرحیم نے کہا مدارس کے معاملات پر سیاست نہیں ہونی چا ہئے ، مدارس کے ایشو پر ہم اپنا مثبت کردار ادا کرینگے ،پنجاب میں بھی وفاق کی طرز پر مدارس محکمہ تعلیم کے ماتحت ہونے چاہئیں ۔بعدازاں مولانا فضل الرحیم اشرفی نے وضاحتی بیان میں کہامدارس کی رجسٹریشن پر میرا مؤقف وہی ہے جو وفاق المدارس اور اتحاد تنظیمات مدارس کا ہے ، مدارس بارے میڈیا پر چلایا جانے والا میرا بیان حقائق کے منافی ہے ۔ مدارس کی رجسٹریشن اور اصلاحات پر علما کانفرنس کے شرکا نے مطالبہ کیا کہ مدارس کی رجسٹریشن سے متعلق موجودہ نظام برقرار رکھا جائے ، حکومت کسی دباؤ میں آکر نظام تبدیل نہ کرے ، 2019میں ہونے والے معاہدے میں کوئی تبدیلی منظور نہیں، مدارس رجسٹریشن کا معاملہ وزارت تعلیم کے ماتحت ہی رہنا چا ہئے ۔ سربراہ علما کونسل طاہر اشرفی نے کہا مدارس کی بقا وزارت تعلیم سے ہے ، اس معاملے پر سیاست نہ کی جائے ۔ہم مدرسہ چلانے والوں کی اولاد ہیں، کیسے مدارس پر سمجھوتہ کر سکتے ہیں۔ چیئرمین رویت ہلال کمیٹی مولانا عبد الخبیر آزاد نے کہا یہ پروگرام مدارس دینیہ اور انکے تحفظ کیلئے ہو رہا ہے ، دہشتگردی کیخلاف منبر سے بہترین کام ہو رہا ہے ۔ ڈی جی مذہبی تعلیم میجر جنرل (ر)غلام قمر نے کہا 2019 میں معاہدہ حکومت اور تمام علما کے درمیان ہوا، ڈائریکٹوریٹ ریلیجس ایجوکیشن سے تمام مدارس رجسٹرڈ ہوئے ، ہر مدرسہ تفصیلات ریجنل ڈائریکٹر کو فراہم کرتا ہے ۔ چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل علامہ راغب نعیمی نے کہا مدارس کے نظام کو اب کسی بیرونی ایجنڈے سے خطرہ نہیں، مدارس کو وزارت تعلیم کے ساتھ ہی منسلک ہونا چا ہئے۔