مدارس رجسٹریشن بل قانوناًایکٹ بن چکا،عدالت جانا پڑا تو جائینگے:فضل الرحمٰن
ڈیرہ اسماعیل خان (دنیا نیوز،مانیٹرنگ ڈیسک، نیوزایجنسیاں)جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ مدارس بل ایکٹ بن چکا، نوٹی فکیشن جاری کیا جائے ، دینی مدارس کے معاملے کو غیر ضروری طورپر الجھا دیا گیا۔
ہمارا علما سے کوئی اختلاف نہیں، ہماری شکایت صرف اور صرف ایوان صدر اور صدر مملکت سے ہے ۔اس مسئلے پر عدالت جانا پڑا تو جائیں گے ،ہم نے پورے ملک میں احتجاج اور مظاہرے کرنے کا طے کرلیا، سرکار نے ہماری بات نہ سنی تو سڑکوں پر آئیں گے اوراسلام آباد کی طرف مارچ کرینگے ۔ ڈیرہ اسماعیل خان میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ مدارس رجسٹریشن بل ایکٹ بن چکا، بل پر 10 دن تک دستخط نہیں ہوتے تو کیا وہ خودبخود ایکٹ نہیں بن جاتا؟،مدارس رجسٹریشن بل کا نوٹیفکیشن فوری جاری کیا جائے ۔ان کاکہناتھاکہ 26 ویں آئینی ترمیم پر دستخط ہوگئے تو مدارس بل پر دستخط کیوں نہیں ہوئے ؟ ،ہم سمجھتے ہیں۔
کہ بل کا فوری نو ٹیفکیشن ہونا چاہئے ، ہم اس ملک کے قانون کے ساتھ ہونا چاہتے ہیں، بے شمار رفاہی تنظیمیں، این جی اوز تعلیمی ادارے اسی ایکٹ کے تحت رجسٹرڈ ہیں، معاہدے میں لکھا ہے کہ تمام مدارس کے بینک اکاؤنٹس کھول دئیے جائیں، ہمیں بتائیں وفاق المدارس تعلیمات کے کسی ایک مدرسے کا اکاؤنٹ کھلا ہے ؟۔مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ کیا صدر مملکت ایک ایکٹ کے اوپر 2 بار اعتراض بھیج سکتے ہیں، ایک اعتراض پر قائم مقام چیئرمین سینیٹ نے دستخط کرکے بل واپس ایوان صدر بھیجا، بل پر 10 دن تک دستخط نہیں ہوتے تو کیا وہ خودبخود ایکٹ نہیں بن جاتا؟،ہمارا دعویٰ ہے کہ مدارس رجسٹریشن بل ایکٹ بن چکا ہے ، سابق صدر عارف علوی نے جب دستخط نہیں کئے تو کیا اس پر نوٹیفکیشن نہیں کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس متعلق عدالت بھی جانا پڑا تو جائیں گے ، بل بنانے والے ہی اسے متنازعہ بنا کر لوگوں کو بل کے خلاف اکسا رہے ہیں،آج کل سیاست میں مدارس کی رجسٹریشن پر بحث کی جارہی ہے ، آصف زرداری اور بلاول بھٹو کی موجودگی میں شہبازشریف سے بات چیت ہوئی، وزارت قانون نے اس پر ڈرافٹ تیار کیا اور ہم نے قبول کیا،کیا بل کے معاملے اور تمام تر مراحل میں ریاستی ادارے شامل نہیں تھے ؟، اس کے بعد اس ڈرافٹ پر آصف زرداری کے پاس اعتراض کی کیا گنجائش تھی، الیکشن سے پہلے بھی جو ڈرافٹ تیار ہوا تو وہ بھی سرکار نے بنایا تھا۔معاملے کو غیر ضروری طورپر الجھادیا گیا، جنہوں نے علما کو بلایا وہی اس کے ذمہ دار ہیں۔ ان کاکہناتھاکہ اگر حکومت اور پی ٹی آئی کے مذاکرات ہو رہے ہیں تو اچھی بات ہے ، اگر دونوں فریقین کے درمیان بات چیت سے حل نکلتا ہے تو ہم اس کے قائل ہیں،فیض حمید کا کورٹ مارشل ہمارے دائرے سے باہر اور فوج کے اندر کا معاملہ ہے ۔ انہوں نے کہا کے پی کے میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں ہے ، صوبے میں امن و امان کی صورتحال مخدوش ہے جو کہ باعث تشویش ہے ۔ سوشل میڈیا اس وقت بہت ہی غلیظ کردار ادا کر رہا ہے ،یہ پلیٹ فارم صرف برائی کے لئے استعمال ہو رہا ہے ۔