عمران خان کیخلاف190ملین پاؤنڈز کیس کا فیصلہ آج:18دسمبر کو فیصلہ محفوظ کیا گیا،2بار موخر ہوا احتساب عدالت کے جج صبح 11بجے سنائینگے،اڈیالہ جیل کی سکیورٹی میں اضافہ

راولپنڈی (خبر نگار ، نامہ نگار ، مانیٹرنگ ڈیسک) بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کیخلاف 190ملین پاؤنڈ ریفرنس کا محفوظ فیصلہ آج 13جنوری کو سنایا جارہاہے ،فیصلہ سنانے کی تاریخ دو بار موخر ہوئی تھی۔
18دسمبر کو فیصلہ محفوظ ہوا، پہلی تاریخ 23 دسمبر تھی پھر 6جنوری کو فیصلہ سنانے کی تاریخ دی گئی جس پر جج کی رخصت پر ہونے کے باعث نئی تاریخ 13جنوری دی گئی ، احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا 11بجے صبح فیصلہ سنائیں گے ۔اس حوالے سے اطلاع بانی پی ٹی آئی کے وکیل خالد یوسف کو دے دی گئی. پولیس نے اڈیالہ جیل کے اطراف کی سکیورٹی کو ہائی الرٹ کر دیا ۔ جیل کے اندر اور باہر سکیورٹی کے خصوصی انتظامات مکمل کئے گئے ہیں، سپیشل سکیورٹی پلان جاری کر دیا گیا۔اڈیالہ روڈ پر پولیس کی پکٹس میں اضافہ کر دیا گیا ۔دو سری جانب تحریک انصاف اور حکومت کے درمیان جاری مذاکرات میں اہم پیش رفت ہوئی ہے ، مذاکرات کا اگلا دور آج یا کل ہوسکتا ہے ۔ مذاکراتی کمیٹی کی عمران خان سے اتوار کو خلاف معمول ملاقات کرا دی گئی۔بانی نے 9 مئی اور 26 نومبر واقعات پر جوڈیشل کمیشن بنانے کو ترجیحی مطالبہ قرار دیدیا۔ کارکنوں کی رہائی کا مطالبہ بھی بدستور موجود ہے ۔چارٹر آف ڈیمانڈ پر عمر ایوب کے دستخط ہونگے ۔
ممبر مذاکراتی کمیٹی وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی کمیٹی اراکینِ سے قبل بانی سے پہلے ملاقات کرائی گئی. مذاکراتی کمیٹی کی ملاقات کانفرنس روم میں پونے دو گھنٹے تک جاری رہی۔ عمر ایوب کی سربراہی میں علامہ ناصر عباس ، صاحبزادہ حامد رضا، اسد قیصر اور فیصل چودھری نے ملاقات کی ۔ملاقات سے قبل علی امین جیل پہنچے اور بانی سے ون آن ون ملاقات کی ۔ بعد ازاں دیگر اراکین بھی پہنچے ، ملاقات کے بعد ترجمان مذاکراتی کمیٹی صاحبزادہ حامد رضا نے دیگر ارکان کیساتھ جیل کے باہر صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ حکومتی یقین دہانی کے باوجود بانی سے کنٹرولڈ ماحول میں بات کرائی گئی۔جوڈیشل کمیشن نہ بنا تو مذاکرات آگے نہیں بڑھ سکیں گے ، جتنی لچک دکھاسکتے تھے ، دکھا دی۔
بانی پی ٹی آئی کسی ایگزیکٹو آرڈر یا این آر او سے نہیں بلکہ مقدمات کا سامنا کرکے باہر آئیں گے ۔ عمر ایوب کو مکمل اختیار دیدیا گیا، چارٹر آف ڈیمانڈ پر دستخط بھی انہی کے ہونگے بانی کے نہیں ۔ حامد رضا نے مزید کہا بانی نے مذاکراتی کمیٹی کو گائیڈ لائنز جاری کی ہیں، گزشتہ رات ہمیں 2 بجے آگاہ کیا گیا جس کے باعث حامد خان اور سلمان راجا بروقت اڈیالہ جیل نہ پہنچ سکے ، عمران خان نے کہا 9 مئی اور 26 نومبر کے آپ ذمہ دار ہیں،اس کا بہتر حل یہ ہے کہ آپ ایک غیر جانبدار کمیشن تشکیل دیں ، ہم اس کمیشن میں اپنی مرضی کا جج نہیں چاہ رہے ، ہم سینئر ترین ججز کی بات کر رہے ہیں۔ حقائق کا پتہ لگایا جائے تاکہ ذمہ داران کا تعین کیا جاسکے ، دوسرے فریق کو آگاہ کریں گے کہ مذاکرات کے تیسرے راؤنڈ کے لئے تیار ہیں، انھیں آگاہ کر دیں گے کہ وہ جوڈیشل کمیشن کے حوالے سے تیاری کر کے آئیں، جوڈیشل کمیشن پہلا سٹیپ ہے ۔
اسیران کی رہائی ہمارا مطالبہ ہے اگر جوڈیشل کمیشن نہ بنے تو مذاکرات آگے نہیں بڑھ سکتے ۔ہماری ڈیڈ لائن 31 جنوری ہی ہے ، توسیع کا اختیار صرف بانی کے پاس ہے ، مذاکرات میں پیش رفت ہوئی تو وہی فیصلہ کرینگے ۔ ہمارا مطالبہ ایسا نہیں جو نہ مانا جانے والا ہو۔ سی سی ٹی وی فوٹیجز لائیں، جوڈیشل کمیشن کے سامنے رکھیں تاکہ نہ ہمیں اور نہ آپ کو اعتراض ہو، ہمارے اسیران کو ظلم کا نشانہ بنایا گیا ہم اس کو ہیومن رائٹس میں اٹھا رہے ہیں، اب گیند حکومت کی کورٹ میں ہے ، مذاکرات کومنطقی انجام تک پہنچانا ہے توحکومت فیصلہ سازی کا اختیار ظاہر کرے اور کمیشن بنائے ۔عمران خان نے اپنی رہائی کی بات نہیں کی، یہ بات کمیٹی کی طرف سے ہے ، یہ ہماری ڈیمانڈ ہے ۔ بانی پی ٹی آئی کو ضمانت کے بعد تھانہ نیو ٹاؤن کے مقدمہ میں نام ڈال کر گرفتار کیا گیا۔190ملین پاؤنڈ ریفرنس کا فیصلہ ملک کی نیک نامی کا سبب نہیں بنے گا۔
اس ریفرنس میں عمران خان یا ان کی اہلیہ سمیت فیملی کا کوئی بھی ممبر بینیفشری نہیں اس ریفرنس کا فیصلہ خلاف آیا تو مذاکراتی عمل میں ہمارے رویوں میں تلخی تو آئے گی۔ ایک سوال پر اسد قیصر نے کہا کہ اللہ اللہ کرکے ملاقات کی اجازت ملی ہے ۔ دریں اثنا حکومت نے اتوار دن اڑھائی بجے کمیٹی کی ملاقات بارے سپیکرآفس کو باضابط طور پر آگاہ کردیا ۔ترجمان قومی اسمبلی کے مطابق حکومت نے سپیکر کے پیغام کے بعد اڈیالہ جیل میں مذاکراتی کمیٹی کی ملاقات کا اہتمام کیا ہے ۔ قبل ازیں سپیکر سردار ایاز صادق سے عمر ایوب اور اسد قیصر نے ٹیلی فونک رابط کیا ، قومی اسمبلی سیکرٹریٹ ڈائریکٹوریٹ جنرل آف میڈیا کی جانب سے اتوار کو جاری بیان میں ترجمان قومی اسمبلی نے کہا ہے کہ اس موقع پر تحریک انصاف کے دونوں رہنماؤں نے باضابط طور پر پی ٹی آئی مذاکراتی کمیٹی کی بانی سے ملاقات کی درخواست کی ۔
لاہور (سلمان غنی سے )حکومت نے 9مئی اور 26نومبر کے واقعات پر جوڈیشل کمیشن کی تجویز کو غیر حقیقت پسندانہ قرار دیتے ہوئے مسترد کیا ہے ۔ وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ نو مئی کے واقعات کا تعلق کسی سیاسی عمل سے نہیں یہ ایک خاص مائنڈ سیٹ کا کیا دھرا ہے ، قومی اور فوجی املاک پر حملہ آور ہو کر دنیا بھر میں پاکستان کی جگ ہنسائی کی کوشش کی گئی یہی وجہ تھی کہ مذکورہ مذموم واقعات کی تحقیقات کے نتیجہ میں مقدمات بنے اور پھر باقاعدہ عدالتی عمل کے ذریعہ جرائم پیشہ افراد کو سزائیں سنائی گئیں۔ لہٰذا اس موقع پر ان واقعات پر مشتمل کسی کمیشن کا قیام دراصل ابہام پیدا کرنے کے لئے ہے جس کی حکومت اجازت نہیں دے سکتی ۔ دنیا نیوز سے خصوصی بات چیت کر تے ہوئے عطا تارڑ نے مزید کہا اپوزیشن سے مذاکرات سیاسی معاملات پر ہونے چاہئیں لیکن جرائم پیشہ سرگرمیوں اور اداروں پر اثر انداز ہونے کی کوششوں کو کسی بھی طرح نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ۔
اپوزیشن کو بھی چاہئے کہ سیاسی ایشو پر بات کرے ،جوڈیشل کمیشن ماضی میں بھی کہتے رہے اور ان کی سفارشات پر بھی پیش رفت نہیں ہو سکی، 9مئی کا معاملہ خالصتاً ملکی بقا سلامتی اور سکیورٹی سے متعلقہ ہے ، یہ سیاسی ایشو نہیں اور اس حوالہ سے کمپرومائز نہیں ہو سکتا ، ایسی کسی تجویز پر پیش رفت کا کوئی جواز نہیں جس کے نتیجہ میں ہمارے اداروں کا مورال متاثر ہو۔ دوسری جانب مسلم لیگ ن کی حکومتی کمیٹی کے رکن رانا ثنا اللہ نے کہا کہ اپوزیشن کی جانب سے آنے والے کسی کمیشن کے قیام کے مطالبہ پر مذاکراتی کمیٹی میں بات کریں گے انہیں چاہئے کہ ایسے معاملات میں نہ الجھیں جس سے خود ان کے لئے مشکلات پیدا ہوں، انہوں نے کہا کہ سیاسی لوگ سیاسی لوگوں سے مل کر سیاسی مسائل کا حل نکالتے ہیں اور ہم مذاکرات میں سنجیدہ ہیں لیکن اگر یہ اس طرح کے مطالبات کریں گے تو اس سے معاملات آگے نہیں چل پائیں گے ۔ ہم امید کرتے ہیں کہ پی ٹی آئی کے اراکین سیاسی طرز عمل اختیار کرتے ہوئے سیاسی معاملات کو اٹھائیں گے ۔