وفاقی کابینہ:سستی بجلی کیلئے15آئی پی پیز کیساتھ نئے معاہدوں کی منظوری

وفاقی کابینہ:سستی بجلی کیلئے15آئی پی پیز کیساتھ نئے معاہدوں کی منظوری

اسلام آباد(نامہ نگار،اے پی پی ،دنیا نیوز،مانیٹرنگ ڈیسک)وفاقی کابینہ نے سستی بجلی کیلئے 15انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز)کے ساتھ نظر ثانی شدہ (نئے )معاہدوں کی منظوری دے دی، آئی پی پیز کے ساتھ نظرثانی شدہ معاہدوں سے حکومت کو 1.4کھرب روپے کی بچت ہوگی۔

 کابینہ نے انسداد منشیات ڈویژن کو وزارت داخلہ اور ہوا بازی ڈویژن کو وزارت دفاع میں ضم کرنے کی بھی منظوری دی۔وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں 15 آئی پی پیز کے ساتھ نظرثانی شدہ معاہدوں کی منظوری دی گئی۔ وزیراعظم شہبا زشریف نے کہا آئی پی پیز کے ساتھ نظر ثانی شدہ معاہدے بڑی کامیابی ہے جن سے نہ صرف قومی خزانے کی بچت ہو گی، گردشی قرضہ ختم ہو گا بلکہ بجلی کی قیمت بھی کم ہو گی۔گزشتہ روز وزیراعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق ان خیالات کا اظہار وفاقی کابینہ کے اجلاس میں کیا ۔ اجلاس میں 15 آئی پی پیز کے ساتھ نظر ثانی شدہ معاہدوں کی منظوری دی گئی ، ان نظر ثانی شدہ معاہدوں کی رو سے 15 آئی پی پیز کے ساتھ بات چیت کے بعد مذکورہ آئی پی پیز کے منافع اور لاگت میں 802 ارب روپے کی کمی کی تجویز منظور کی گئی ہے ۔ان آئی پی پیز سے گزشتہ سالوں کے اضافی منافع کی مد میں 35 ارب روپے کی کٹوتی کی جائے گی ،اب تک آئی پی پیز کے ساتھ نظر ثانی شدہ معاہدوں کے تحت صارفین کو ان معاہدوں کے قابل اطلاق رہنے تک حکومت کو 1.4 کھرب روپے کا فائدہ ہو گا جس کا فائدہ صارفین کو پہنچے گا۔ ان آئی پی پیز میں 10 وہ ہیں جو 2002 کی پالیسی کے تحت بجلی بنا رہے تھے جبکہ 4 وہ ہیں جو 1994کی پاور پالیسی کے تحت قائم کئے گئے تھے ۔

اس کے علاوہ 1994 کی پالیسی کا ایک آئی پی پی کے ساتھ معاہدہ منسوخ کیا گیا ہے ۔وزیراعظم نے آئی پی پیز کے ساتھ کامیاب نظر ثانی شدہ معاہدوں پر وزیر پاور، مشیر پاور، سیکرٹری پاور اور اس حوالے سے قائم کی گئی ٹارسک فورس کے ممبران کی ستائش کی ۔اعلامیے کے مطابق ٹاسک فورس برائے پاور ڈویژن نے مزید 18 آئی پی پیز سے نظرثانی شدہ معاہدوں کی تجاویز پیش کیں۔ وزیرتوانائی اویس لغاری کی سربراہی میں ٹاسک فورس نے کابینہ اجلاس میں تجاویز پیش کیں۔پاور ڈویژن کے مطابق ان تمام منظوریوں سے صارفین کو آئندہ سالوں میں 922 ارب روپے کا فائدہ ہوگا۔ اب تک 28آئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں پر نظرثانی ہوچکی ہے ۔وفاقی کابینہ نے وفاقی حکومت کی رائٹ سائزنگ کے حوالے سے تشکیل دی گئی کمیٹی کی سفارش پر وزارت انسداد منشیات کی وزارت داخلہ ڈویژن میں انضمام کی منظوری دے دی۔ اس انضمام کے بعد انسداد منشیات ڈویژن وزارت داخلہ کے ایک ونگ کے طور پر کام کرے گا جبکہ اینٹی نارکوٹکس فورس وزارت داخلہ کا ایک ملحقہ محکمہ ہوگا۔اس انضمام سے انتظامی معاملات، تنخواہوں، دفتری دیکھ بھال کے امور اور دیگر آپریشنل خرچوں کی مد میں قومی خزانے 183.250 ملین روپے سالانہ کی بچت ہو گی۔ کابینہ نے ہوا بازی ڈویژن کی ڈیفنس ڈویژن میں انضمام کی منظوری بھی دی جس سے انتظامی معاملات، تنخواہوں، دفتری دیکھ بھال کے امور اور دیگر آپریشنل خرچوں کی مد میں قومی خزانے 145 ملین روپے سالانہ کی بچت ہو گی ۔

کابینہ کو بتایا گیا حکومت کی کفایت شعاری کی پالیسی کو سامنے رکھتے ہوئے ہوا بازی ڈویژن کو وزارت دفاع میں دوبارہ ضم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔کابینہ نے کابینہ ڈویژن کی سفارش پر پبلک پروکیورمنٹ رولز 2004 میں ایک نئے سیکشن 45-اے کے اندراج کی منظوری دے دی۔ اس سیکشن کے تحت ایک پروکیورنگ ایجنسی پروکیورمنٹ کا تمام عمل یا اس عمل کا کچھ حصہ کسی دوسری پروکیورنگ ایجنسی کے حوالے کر سکے گی۔وفاقی کابینہ نے وزارت انسانی حقوق کی سفارش پر نیشنل کمیشن فار مینارٹیز(قومی اقلیتی کمیشن) ایکٹ 2024 کو پارلیمنٹ بھیجنے کی منظوری دے دی۔ وفاقی کابینہ نے وزارت قانون و انصاف کی سفارش پر ڈاکٹر محمد بشیر کی بطور ممبر ٹیکنیکل انوائرمنٹ ٹربیونل، اسلام آباد کنٹریکٹ کی بنیاد پر مدت ملازمت میں دو سال کی توسیع کی منظوری دے دی۔وفاقی کابینہ سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہبازشریف نے کہا دہشت گردی کے خاتمہ کے لئے بیش بہا قربانیوں کی بدولت فتنہ الخوارج ہمیشہ کے لئے دم توڑ جائے گا، پاکستان دوبارہ امن کا گہوارہ بنے گا، پی آئی اے کے حوالے سے بندشیں ختم ہو رہی ہیں، لندن کی پروازیں بھی جلد بحال ہوں گی، وفاق صوبوں کے ساتھ مل کر تعلیمی میدان میں درپیش چیلنجز کو حل کرنے کے لئے متحرک کردار ادا کرے گا۔صوبوں کو وفاق کیساتھ ملکر میدان میں درپیش چیلنجز سے نمٹنا ہو گا۔

وزیراعظم نے کہا افواج پاکستان نے آرمی چیف کی قیادت میں فتنہ الخوارج کے خلاف آپریشن شروع کر رکھا ہے ۔دن رات کارروائیاں ہو رہی ہیں۔بیش بہا قربانیاں دی جا رہی ہیں جن کا ہم سب کو ادراک اور احساس ہوناچاہیے ۔ وزیراعظم نے پی آئی اے کی یورپ کے لئے پروازوں کی بحالی کو بڑی کامیابی قرار دیا اور کہا بدقسمتی سے گزشتہ حکومت کے وزیر ہوابازی نے پارلیمان میں کھڑے ہو کر پاکستانی معیشت کو تباہ کرنے کے لئے جو تقریر کی اس کے تباہ کن نتائج برآمد ہوئے اور پاکستان کے عوام اور معیشت نے اس کا خمیازہ بھگتا ۔وزیراعظم نے کابینہ کو پنجگور میں نئی پاک ایران سرحدی کراسنگ کے آغاز کے بارے میں آگاہ کیا اور کہا اس سے قانونی تجارت کو فروغ ملے گا اور سمگلنگ کی روک تھام ہو گی۔ وزیراعظم نے اس سلسلہ میں ایران کے تعاون کا خیرمقدم کیا۔ انہوں نے کابینہ کو بتایا کرم میں حالات اب معمول پرآرہے ہیں۔امن معاہدے کو بڑا دھچکا لگا تھا لیکن اب صورتحال بہتر ہو رہی ہے ۔ مورچے مسمار کئے جارہے ہیں ۔ خوراک اور ادویات کی سپلائی بحال ہو گئی ہے ۔ وزیرا عظم نے کہا تمام سٹیک ہولڈر امن قائم کرنے اور متحارب گروپس میں کشیدگی کے خاتمہ کے لئے مل بیٹھیں تاکہ آئندہ ایسا واقعہ نہ ہو ۔

وزیراعظم نے کہا وزارت بجلی کی ٹاسک فورس تیزی سے کام کررہی ہے ۔سرکاری کمپنیوں(جنکوز)کا کیا کام ہے کہ وہ پیمنٹس لیں ، یہ سرکار کا کام ہے کہ وہ پیمنٹس لیں، ڈالر میں ان کو ادائیگیاں ہونا بھی ایک بہت بڑا چیلنج ہے ۔ کابینہ اس حوالے سے اقدامات کا جائزہ لے گی۔وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت کابینہ کمیٹی برائے توانائی نے خصوصی صنعتی زونز صنعتی اسٹیٹس کیلئے یکساں ٹیرف اور ان کو ایک پوائنٹ پر بجلی فراہمی اور ان کی انتظامیہ کو خود کنکشن دینے ، بل اکٹھا کرنے اور دیگر معاملات نمٹانے کی اجازت دینے کی منظوری دے دی۔منگل کووزیراعظم کی زیر صدارت کابینہ کمیٹی برائے توانائی کا اجلاس ہوا۔اجلاس میں خصوصی صنعتی زونز و صنعتی اسٹیٹس کو بجلی فراہمی کا نیا نظام منظور کرلیا گیا۔اس نظام کے تحت خصوصی صنعتی زونز و انڈسٹریل اسٹیٹس میں بجلی تقسیم کار کمپنیوں کے افسروں کی مداخلت کو ختم کر دیا گیا۔وزیراعظم نے نئے نظام کا اطلاق تمام خصوصی صنعتی زونز پر کرنے کی ہدایت کی ۔انہوں نے کہا صنعتوں کو یکساں ٹیرف پر بجلی کی فراہمی سے ملکی صنعتی ترقی کی رفتار میں اضافہ ہوگا۔ اجلاس کو پاور ڈویژن کی جانب سے جولائی تا نومبر 2024 کی گردشی قرضے کی رپورٹ بھی پیش کی گئی۔

وزیراعظم نے کہا تاریخ گواہ ہے اﷲرب العزت نے جب جب موقع دیا ملک کو اندھیروں سے نکالا،عوام کو کم لاگت، ماحول دوست اور تسلسل سے بجلی کی فراہمی کیلئے اقدامات کر رہے ہیں،آئی پی پیز کے معاہدوں پر نظر ثانی سے بجلی کی صارفین کیلئے لاگت کو مزید کم کرنے کیلئے اقدامات کر رہے ہیں۔وفاقی وزیر برائے پاور ڈویژن اویس لغاری نے کہا ہے آئی پی پیز معاہدوں پر نظر ثانی سے عوام کو 1455 ارب روپے کا ریلیف دلوایا گیا ہے اس سے بجلی ایک روپے 38 پیسے سستی ہوگی ۔دنیا نیوز کے پروگرام دنیا مہر بخاری کے ساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا توانائی سیکٹر میں گردشی قرضہ کم ہو رہا ہے ، گردشی قرضہ 5 ماہ میں 12 ارب روپے کم ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا ہم انڈسٹری کے لیے بجلی کا ریٹ 11 روپے یونٹ کم کر چکے ہیں ،وفاقی کابینہ میں معاہدوں کی منظوری سے انڈسٹری کے لیے بہت اہم قدم اٹھایا ہے ، امید کرتے ہیں اس سے بجلی کی ڈیمانڈ میں بہتری آئے گی ۔ انہوں نے کہا 300 یونٹ سے کم استعمال کرنے والے صارفین پر کسی قسم کا بوجھ نہیں ڈالنا چاہتے ، 300 یونٹ سے اوپر کے صارفین کے لیے خطے میں سب سے کم ریٹ کریں گے ، ہم نے اپنی ذمہ داریاں نبھائی ہیں ، ہم اپنے لوگوں کے لیے مدد حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔

انہوں نے کہا ہم بجلی چوروں کے لیے انٹیلی جنس کا نظام استعمال کر رہے ہیں ، 137 ارب روپے سالانہ بچانے کا پلان ہے ، جون 2024 سے اب تک صارفین کیلئے بجلی ساڑھے 4 روپے یونٹ کم کر چکے ہیں ، اس میں مزید بہتر ی لانے کے لیے وزیر اعظم کوشاں ہیں ۔ اویس لغاری نے کہا انڈسٹری کے لیے بجلی فی یونٹ 43 روپے ہے جو جون2024 میں 54 روپے تھی۔ انہوں نے کہا آئی پی پیز معاہدوں پر نظر ثانی سے 8 سے 10 سال میں ایک ہزار 455 ارب کی بچت ہو گی ، کپیسٹی پیمنٹس کو کم کرنے کے لیے مذاکرات ہو رہے ہیں ،چین کے ساتھ مذاکرات سے بھی بجلی کی قیمت میں 3 سے 4 روپے فی یونٹ کمی آئے گی ۔ علاوہ ازیں وزیراعظم نے نوجوانوں کو بیرون ملک ملازمت فراہم کرنے کے لئے دوست ممالک کی مارکیٹس کے تقاضوں کے مطابق لائحہ عمل تشکیل دینے اور بیرون ملک ملازمت فراہم کرنے والی جعلی اور بغیر لائسنس کا م کرنے والی کمپنیوں کے خلاف اقدامات کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے اڑان پاکستان منصوبے سے ملک بھر میں روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے ۔ پرائم منسٹر یوتھ پروگرام کے حوالے سے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا روزگار کے مواقع بڑھانے کے لئے نوجوانوں کو پیشہ ورانہ صلاحیتوں سے آراستہ کرنا ناگزیر ہے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں