پنجاب اسمبلی :اپوزیشن کا احتجاج تیسرے روز بھی جاری رہا
لاہور(سیاسی نمائندہ)پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن نے تیسرے روز بھی احتجاج جاری رکھا،ڈسٹرکٹ سپورٹس کمیٹیوں میں منتخب نمائندے شامل نہ کئے جانے پر سپیکر نے برہمی کا اظہار کیا۔
پیپلز پارٹی نے رولز میں ترمیم کے ذریعے وزرائاور پارلیمانی سیکرٹریز کو با اختیار بنانے کی تجویز دیدی،سپورٹس کے پارلیمانی سیکرٹری سوالوں کے جوابات تسلی بخش نہ دے سکے ،ایجنڈا مکمل ہونے پراسمبلی کا اجلاس آج دوپہر تک ملتوی کردیا گیا۔ پنجاب اسمبلی کا اجلاس 2 گھنٹے 52 منٹ کی تاخیر سے سپیکر ملک محمد احمد کی صدارت میں شروع ہوا۔قبل ازیں اپوزیشن ارکان نے سپیکر سے اجلاس دیر سے شروع ہونے پر شکایات کیں کہ کئی کئی گھنٹے انتظار کرنا پڑتا ہے ،اجلاس وقت پر شروع کرنے کی درخواست ہے ،سینیٹر اعجاز چودھری کے پروڈکشن آرڈر پر عمل نہ ہونے پر معین ریاض قریشی نے سپیکر سے شکایت کی کہ سینیٹر اعجاز کے پروڈکشن آرڈر جاری ہوئے ، اسلام آباد سے پولیس بھی آئی مگر پنجاب پولیس نے ان کو حوالے نہیں کیا،سپیکر نے جواب میں کہا کہ اگر چیئرمین سینیٹ نے آرڈر جاری کیا ہے تو اس پر ضرور قانون کے مطابق عمل ہونا چاہیے ۔ ڈسٹرکٹ سپورٹس کمیٹی کے حوالے سے سپیکر ملک محمد احمد خان نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ڈپٹی کمشنر کا سپورٹس بورڈ کے ساتھ کیا تعلق ہے ؟ جواب میں پارلیمانی سیکرٹری نے کہا کہ کمیٹی پہلے سے بنی ہوئی ہے ، ہم ترامیم کر رہے ہیں، حکومتی رکن امجد علی جاوید نے انکشاف کیا کہ ڈسٹرکٹ سپورٹس کمیٹی میں کوئی بھی منتخب نمائندہ یا ممبر اسمبلی شامل نہیں ہوتا۔سپیکر کا کہنا تھا کہ آپ سٹیڈیم بنا دیتے ملین روپے لگتے پھر بھوت بنگلہ کیسے بن جاتے ۔ پارلیمانی سیکرٹری نے یقین دلایا کہ موجودہ سپورٹس کمیٹی کی مدت ختم ہوچکی ہے نئی کمیٹی میں منتخب نمائندوں کو شامل کرنے کا پروگرام ہے ۔علی حید گیلانی کا کہنا تھا کہ رولز میں ترامیم کی جائیں اور منسٹر اور پارلیمانی سیکرٹری کو با اختیار کریں۔اجلاس میں آئوٹ آف ٹرن قرارداد پیش کی گئی، قرارداد میں گھریلو مصالحت کے معاملات کو قانون کے ذریعے ریگولیٹ کرنے کی تجویز دے دی گئی،پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں تین بل پنجاب واٹر اینڈ سینٹیشن اتھارٹی بل 2025 ،ڈیفنس ہائوسنگ اتھارٹی راولپنڈی (ترمیمی) بل 2025 اورپنجاب خصوصی عدالتیں (اوورسیز پاکستانیوں کی جائیداد) بل 2025 پیش کر دئیے گئے ۔