قومی و پنجاب اسمبلی:عمران کی سزا کیخلاف پی ٹی آئی ارکان کا احتجاج
لاہور،اسلام آباد (سیاسی نمائندہ ،مانیٹرنگ ڈیسک)بانی پی ٹی آئی عمران خان اور اہلیہ کی 190ملین پائونڈز کیس میں سزا کیخلاف پی ٹی آئی ارکان نے قومی اسمبلی اور پنجاب اسمبلی میں احتجاج کیا ۔
قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر سردار ایاز صادق کی زیر صدارت ہوا۔ اپوزیشن ارکان نے وقفہ سوالات میں نکتہ اعتراض پر بولنے کی کوشش کی، سپیکر کی طرف سے اجازت نہ دئیے جانے پر اپوزیشن نے احتجاج شروع کردیا،پی ٹی آئی کے ارکان نے عمران خان کو رہا کرو اور گولی کیوں چلائی کے نعرے لگائے ، قومی اسمبلی کے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑیں اور ڈیسک بجائے ۔سپیکر نے پی ٹی آئی احتجاج کو نظر انداز کرتے ہوئے وقفہ سوالات جاری رکھا۔پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی شاہد خٹک نے پوائنٹ آف آرڈر پر بولنا شروع کیا تو ان کی جماعت کے ارکان نے احتجاج اور نعرے لگانے کا سلسلہ جاری رکھا۔بعد ازاں پی ٹی آئی ارکان نے ایوان میں بولنے کی اجازت نہ دینے پر اجلاس سے واک آؤٹ کرلیا۔اجلاس میں شازیہ مری نے سست انٹرنیٹ کو پاکستان کا بہت بڑا مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ سست انٹرنیٹ اور ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک (وی پی این) نہ چلنے سے لوگ اپنا آئی ٹی سے متعلقہ کاروبار سمیٹ کر دوسرے ممالک میں جارہے ہیں، حکومت بتائے انٹرنیٹ کا مسئلہ کب تک حل ہوگا؟ انہوں نے پی ٹی آئی ارکان کے احتجاج پر تنقید بھی کی۔
وزیر مملکت برائے آئی ٹی شزا فاطمہ خواجہ نے کہا سست انٹرنیٹ کی متعدد وجوہات ہیں، پچھلی حکومت نے آئی ٹی میں سرمایہ کاری نہیں کی جس کی وجہ سے سسٹم اپ گریڈ نہیں ہوسکا، اب ہم چین سے فائبر سے منسلک ہوگئے ہیں۔ ملک میں وی پی اینز پر کوئی پابندی نہیں، سوشل میڈیا پلیٹ فارمز بھی چل رہے ہیں، رواں مالی سال کے پہلے 6 ماہ میں ملکی برآمدات میں 28 فیصد اضافہ ہوا جو انٹرنیٹ درست طریقے سے چلنے کی بدولت ہوا۔سپیکر قومی اسمبلی نے رولنگ دی کہ ایک رکن کُرم پر بات کرنا چاہتے تھے لیکن اب وہ موجود نہیں۔دوران اجلاس سوالات کا سلسلہ جاری تھا کہ پی ٹی آئی رکن اسمبلی اقبال آفریدی نے کورم پورا نہ ہونے کی نشاندہی کی جس پر سپیکر ایاز صادق نے ایوان میں ارکان کی تعداد کم دیکھ کر ارکان کی گنتی کروانے کے بجائے اجلاس پیر کی شام 5 بجے تک ملتوی کردیا۔دریں اثنا پنجاب اسمبلی کا اجلاس پانچ منٹ کی تاخیر سے سپیکر ملک محمد خان کی صدارت میں شروع ہوا اراکین اسمبلی کی عدم دلچسپی کا عالم یہ تھا کہ جب سپیکر ایوان میں اجلاس شروع کرنے کے لئے آئے تو صرف 9حکومتی ارکان موجود تھے جبکہ اپوزیشن کا ایک بھی رکن ایوان میں موجود نہ تھا ، اجلاس میں لوکل گورنمنٹ کے متعلقہ سوالوں کے جوابات دئیے جانے تھے ، لیکن متعلقہ سوالوں کے جوابات دینے والے وزیر ذیشان رفیق اثاثے جمع نہ کرانے کی وجہ سے معطل ہو گئے۔
جواب دینے کے لئے نہ تو ایوان میں متعلقہ وزیر موجودتھے اور نہ ہی پارلیمانی سیکرٹری جس پر سپیکر نے اجلاس پندرہ منٹ کے لئے ملتوی کردیا ، حکومتی رکن نے کورم کی نشاندہی کردی، سپیکر کی جانب سے کورم کی نشاندہی واپس لینے کی استدعا کی گئی ، لیکن ایسا نہ ہوسکا ۔سپیکر نے ایوان میں ارکان کو بلانے کے لیے اجلاس پندرہ منٹ کے لیے ملتوی کردیا،اجلاس دوبارہ شروع ہوا ۔ اپوزیشن ار کان بانی پی ٹی آئی کی سزا کے خلاف ایوان میں نعرے بازی کرتے ہوئے ایوان میں داخل ہوئے اور 190ملین پاؤنڈ کے فیصلے کے خلاف شدید احتجاج شروع کردیا۔ایوان میں اپوزیشن نے حکومت کے خلاف نعرے بازی بھی کی ۔اجلاس میں اپوزیشن کے 39ایم پی ایز موجودتھے ، اپوزیشن ارکان نے اوو،اوو کی آواز نکال کر بھی احتجاج کیا، سپیکر کا کہنا تھا کہ آپ کا اوو والا احتجاج مجھے بھی بہت پسند ہے ،اوو کے احتجاج کو تھوڑا وقفہ دیں میں کچھ کہنا چاہتا ہوں ۔اجلاس شروع ہوتے ہی حکومتی رکن نے کورم کی نشاندہی کردی ،سپیکر نے اجلاس پیر مورخہ20جنوری دوپہر دو بجے تک ملتوی کردیا۔