سینیٹ:ارکان کی تنخواہ،الاؤنسز کاترمیمی بل منظور

سینیٹ:ارکان کی تنخواہ،الاؤنسز کاترمیمی بل منظور

اسلام آباد (اپنے رپورٹر سے، نیوز ایجنسیاں، مانیٹرنگ)سینیٹ میں پی ٹی آئی کا سینیٹر اعجاز چودھری کے پروڈکشن آرڈر پر عملدرآمد نہ کرنے پر واک آؤٹ، اپوزیشن لیڈ ر سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ آپ نے مقابلہ کرنا ہے تو سیاسی طور پر ہمارا مقابلہ کریں۔۔۔

 ایک شخص کو القادر یونیورسٹی بنانے پر 14سال کی سزا دی گئی،اسطرح سزائیں دینگے تو اسلام کیلئے کون کام کریگا،اقوام متحدہ میں شلوار قمیض میں تقریر کرنے کے لیے آپ کو بانی ٹی آئی جیسا اعتماد چاہیے ،اگر بانی پی ٹی آئی کے صحت تعلیم جیسے ادارے نہ ہوتے تو غریب لوگ کہاں جاتے ؟۔ حکومتی سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ حضور ؐکی سیرت کے لیے لب ولہجہ و کردار چاہیے یہ صرف شلوار قمیض سے نہیں آنی چاہیے ۔ سینیٹ نے اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہوں والاؤ نسزسے متعلق ترمیمی بل 2025 ،قومی اسمبلی سیکرٹریٹ ملازمین ، اسلام آباد تجدید کرایہ آرڈیننس ،اجر توں کی ادائیگی اور قانون کارخانہ جات ترمیمی بلز بھی منظور کر لیے ۔ بیرون ملک جیلوں میں قید پاکستانیوں سے متعلق ثمینہ ممتاز کی قرارداد منظور کر لی گئی جس میں کہا گیا کہ حکومت بیرون ملک قید پاکستانیوں کو قونصلر رسائی اور وطن میں باقی سزا کاٹنے کے لیے اقدمات کرے ۔ اس وقت 23 ہزار پاکستانی دنیا بھر کی جیلوں میں ہیں، ان پاکستانیوں کو قونصلر رسائی حاصل نہیں۔ سینیٹ کا اجلاس ڈپٹی چیئرمین سیدال خان کی زیر صدارت شروع ہوا ۔سینیٹر دنیش کمار نے ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں اور الاؤنسز سے متعلق ترمیمی بل سینیٹ میں پیش کیا، اس دوران وفاقی وزیرقانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے بل کی مخالفت نہیں کی۔

اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ بل کی منظوری پر مجھے کوئی اعتراض نہیں ، قومی اسمبلی نے حال ہی میں ہاؤس فنانس کمیٹی کو تنخواہوں اور الاؤنسز سے متعلق اختیار دیا۔وزیرقانون نے کہا کہ سینیٹ میں بھی ہاؤس فنانس کمیٹی کو تنخواہوں اور الاؤنسز سے متعلق اختیار دیا جارہا ہے ، دونوں ایوانوں میں اب یکساں پالیسی ہوگی، اس لئے مخالفت نہیں کی۔ بل کے مطابق سینیٹ ہاؤس فنانس کمیٹی اراکین کے مالی معاملات کا جائزہ لے گی،ارکان کے مالی معاملات میں پارلیمنٹ بااختیار ہوگی۔ دیت سے متعلق سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری کا بل قائمہ کمیٹی قانون و انصاف کے سپرد کردیا گیا۔وزیرقانون نے کہا کہ ورثا دیت کی رقم پچاس کروڑ اور ایک ارب بھی مانگ سکتے ہیں، عدالت نے طے کرنا ہے کہ کتنی دیت آرڈر کرنی ہے ۔ سینیٹر محسن عزیز کا اسلام آباد صحت عامہ انضباط ترمیمی بل 2025 متعلقہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا۔ سینیٹر عبدالقادر کا دستور ترمیمی بل 2025 بھی متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا۔ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ ملازمین ترمیمی بل 2024 سینیٹ سے منظور کرلیا گیا۔ قومی اسمبلی پہلے ہی قومی اسمبلی سیکرٹریٹ ملازمین ترمیمی بل 2024 کی منظوری دے چکی ہے ۔ قومی کمیشن برائے ایکٹ 2012میں ترمیم کرنے کا بل 2025متعلقہ کمیٹی کو بھیج دیا گیا۔بینکنگ کمپنیاں آرڈیننس 1962میں ترمیم کرنے کا بل ایوان میں پیش کیا گیا ، پاکستان سٹینڈرڈ اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی کے ہیڈ آفس کو کراچی سے اسلام آباد شفٹ کرنے سے متعلق پی ایس کیو سی اے ایکٹ 1996میں مزید کرنے کا بل ایوان نے مستردکر دیا۔ اسلام آباد تجدید کرایہ آرڈیننس 2001میں مزید ترمیم کرنے کا بل منظور کرلیا گیا ۔ اجلاس کے دور ان قانون کارخانہ جات 1934میں مزید ترمیم کا بل قائمہ کمیٹی کی رپورٹ کی صورت میں منظور کرلیا، چین پاکستان اقتصادی راہداری اتھارٹی ایکٹ 2021میں مزید ترمیم سے متعلق ایکٹ موخر کر دیاگیا۔

سینیٹ نے اجرتوں کی ادائیگی کا ترمیمی بل 2024 منظور کر لیا ، بل کے متن کے مطابق اجرت کرنسی سکہ یا نوٹ کے علاوہ چیک یا ملازم کے بینک اکائونٹ میں بھیجی جائے ۔ سپریم کورٹ ججز کی تعداد بڑھانے سے متعلق بل واپس لے لیا گیا، بل واپس لینے کی تحریک ایوان سے منظور کرلی گئی۔ علاوہ ازیں اپوزیشن لیڈ ر سینیٹرشبلی فراز نے کہا کہ آپ نے مقابلہ کرنا ہے تو سیاسی طور پر ہمارا مقابلہ کریں،ایک شخص کو القادر یونیورسٹی بنانے پر 14سال کی سزا دی گئی،اقوام متحدہ میں شلوار قمیض میں تقریر کرنے کے لیے آپ کو بانی ٹی آئی جیسا اعتماد چاہیے ،اگر بانی پی ٹی آئی کے صحت تعلیم جیسے ادارے نہ ہوتے تو غریب لوگ کہاں جاتے ؟اسلامی نظریاتی کونسل جیسے ادارے نے خود کو سیاسی بنالیا ۔ بے یقینی، اضطراب اور تناؤ کے ماحول میں ہمیں نوجوانوں کے لیے سیرت نبویؐ کی تعلیم دینے والے ادارے بنانے تھے ۔ انہوں نے کہاکہ ایک ایسے جرم میں بانی پی ٹی آئی کو سزا سنادی گئی جس میں ان کو ایک پائی کا فائدہ نہیں ہوا ۔ا نہوں نے کہاکہ اس طرح کی سزائیں دیں گے تو اسلام کے لیے کون کام کرے گا ۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے کہاکہ کوئی ادارہ دینی تعلیم دے رہا تو اس پر اعتراض نہیں ہو سکتا،ملک میں بیس ہزار سے زائد مدارس رجسٹرڈ ہیں کسی کو بند نہیں کیا گیا،القادر یونیورسٹی کیلئے ٹرسٹ کا وجود ہی نہیں ،یہ ساری زمین اب کسی ٹرسٹ کا حصہ نہیں۔ انہوں نے کہاکہ القادر ٹرسٹ کا ایک کالج سے الحاق ہے ، چار سالوں میں صرف چار سو بچے ہیں ،کیا خان صاحب دارالعلوم دیو بند بنارہے تھے ۔ انہوں نے کہاکہ جو حکومت میں ہوتا ہے وہ ٹرسٹ نہیں بناتا ، ایسی بات نہ کریں کہ ہمیں سیرت سے کچھ مسئلہ ہے یا کسی ادارے سے۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں