پنجاب اسمبلی : تنخواہ داروں کی ٹیکس چوری روکنے سمیت 3 بل 34 ارکان کی موجودگی میں منظور

لاہور(سیاسی نمائندہ)پنجاب اسمبلی میں 34ارکان کی موجودگی میں 3حکومتی بلز منظور کرلئے گئے جبکہ 2متعلقہ کمیٹیوں کو بھجوادئیے گئے ۔ پنجاب اسمبلی کا اجلاس 2 گھنٹے 38 منٹ تاخیر سے سپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان کی زیرصدارت شروع ہوا۔
سپیکر کی ہدایت پر پوپ فرانسس کے انتقال پر ایوان میں ایک منٹ خاموشی اختیار کی گئی، اجلاس میں سرکاری کارروائی کا آغاز کرتے ہوئے مسودہ قانون ترمیم والڈ سٹی لاہور 2025اور مسودہ قانون فنانشل ایڈوائزری سروسز پنجاب 2025ایوان میں پیش کئے ،دونوں بلز وزیر پارلیمانی امور مجتبیٰ شجاع الرحمن نے پیش کئے ،جنہیں متعلقہ قائمہ کمیٹیز کے سپرد کردیا گیا۔ایوان نے مسودہ قانون ترمیم علاقائی منصوبہ بندی اتھارٹی پنجاب 2025، مسودہ قانون ترمیم مالیات پنجاب 2025،مسودہ قانون توانائی کا موثر استعمال و تحفظ ایجنسی پنجاب 2025بلز کثرت رائے سے منظور کر لیے ،بل پارلیمانی وزیر میاں مجتبیٰ شجاع نے پیش کئے ، اپوزیشن کی تمام ترامیم مسترد کردی گئیں، قانون سازی میں ارکان کی عدم دلچسپی کا یہ عالم تھا کہ پنجاب اسمبلی میں بلوں کی منظوری کے موقع پر ایوان میں صرف 26حکومتی ارکان اسمبلی موجود تھے جبکہ اپوزیشن ارکان کی تعداد 8تھی۔
گذشتہ روز بھی اپوزیشن ارکان ایوان میں نعرے بازی کرتے داخل ہوئے ، وہ سپیکر ڈائس کے سامنے بانی پی ٹی آئی کی تصاویر لیکر نعرے لگاتے رہے ۔ نکتہ اعتراض پر بات کرتے سینئر ترین حکومتی ممبر سعید اکبر نووانی نے نشاندہی کی کہ ایوان میں چار روز تک گندم پر بحث ہوتی رہی لیکن بحث کو سمیٹا نہیں گیا اور نہ ہی پالیسی بیان جاری کیا گیا ۔اپوزیشن رکن رانا شہباز نے کہا گندم پر بحث سمیٹنے کیلئے ایوان میں کوئی وزیر ہی موجود نہ تھا،سپیکر نے وزرا کی ایوان میں عدم موجودگی پر برہمی کا اظہار کرتے کہا حکومت کو اگر کسان کا بوجھ اٹھانا پڑے تو اٹھانا چاہیے ،گندم کی بحث پر حکومت کاپالیسی بیان آنا چاہیے تھا،سپیکر نے رولنگ دی کہ وزرا ایوان میں حاضرییقینی بنائیں۔ اجلاس کے دوران اپوزیشن رکن بریگیڈیر (ر)مشتاق نے کورم کی نشاندہی کردی،اپوزیشن ارکان اسمبلی کا بائیکاٹ کرکے ایوان سے باہر چلے گئے ، پانچ منٹ تک گھنٹیاں بجانے کے بعد بھی کورم پورا نہ ہونے پر اجلاس آج منگل کی دوپہر دو بجے تک کیلئے ملتوی کردیا گیا۔
لاہور (حمزہ خورشید سے )حکومت نے پنجاب فنانس ترمیمی بل 2025 پنجاب اسمبلی سے منظور کروا کر تنخواہ داروں کی ٹیکس چوری روکنے کی تیاری کرلی۔پنجاب فنانس ترمیمی بل سمیت 3 مسودہ ہائے قانون حتمی منظوری کیلئے گورنر پنجاب سلیم حیدر کو بھجوائے جائیں گے ۔ فنانس ترمیمی بل کی منظوری قائمہ کمیٹی ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن نے دی تھی جسکے تحت دی پنجاب فنانس ایکٹ 1977 میں ترامیم ہو سکیں گی،نئی ترمیم کے مطابق ہر سرکاری یا پرائیوٹ ادارے کا اکائونٹس آفسر ٹیکس کٹوتی اور رقم خزانے میں جمع کروانے کا پابند ہوگا،اگر آفیسر غفلت برتے گا تو خود اس ٹیکس کی رقم ادا کرے گا،پہلے کمپنی کی جانب سے ملازم کی تنخواہوں کی تفصیل نہ ہونے پرٹیکس چوری ہوتا تھا،ٹیکس خود جمع کروانے والے کئی افرارکم تنخواہ ظاہر کیا کرتے تھے ۔اسمبلی سے منظور دوسرے بل کے تحت صوبے میں شہری اور علاقائی ترقی کو منظم کرنے کیلئے پنجاب سپیشئل (Spatial)پلاننگ اتھارٹی کے نام سے نئی اتھارٹی بنائی جائیگی، تمام اضلاع کی ڈویلپمنٹ اتھارٹیز کو نئی اتھارٹی سے ترقیاتی سکیم شروع کرنے سے پہلے منظوری لینا لازمی ہو گی۔
کمیٹی اجلاس میں سیکرٹری لوکل گورنمنٹ میاں شکیل نے بتایا تھا کہ ایک ہی ضلع میں فاٹا، ایل ڈی اے ، روڈا و دیگر ڈویلپمنٹ اتھارٹیز موجود ہیں جس سے بے ہنگم سکیمز بن رہی ہیں،بہت سے اضلاع کی گرین، براؤن،انڈسٹریل و دیگر لینڈ کی مارکنگ کر چکے ہیں،نئی اتھارٹی اس مارکنگ کے تحت چلے گی۔تمام تر موجودہ ڈویلپمنٹ اتھارٹیز اپنا ڈویلپمنٹ پلان تیار کریں گی جسکی منظوری نئی اتھارٹی ماسٹر پلان کے تحت دے گی۔ نئی اتھارٹی کا کام اضلاع کے ماسٹر پلان کو مزید بہتر کرنا بھی ہو گا،یہ زرعی زمینوں پر مزید ہاوسنگ سکیمز بننے سے روکنے میں مددگار ثابت ہو گی۔تیسرے منظور ہونے والے بل کے تحت پنجاب انرجی ایفیشنسی اینڈ کنزرویشن ایجنسی کے نام سے نئی ایجنسی قائم کی جائیگی جو توانائی کے بحران سے نمٹنے کے لیے کام کرے گی،ایجنسی وفاق کے نیکا ایکٹ کی طرح فرائض انجام دے گی،ایجنسی کو صنعتوں، تجارتی مراکز اور سرکاری عمارتوں کا توانائی آڈٹ کرانے کا اختیار ہوگاجسکا مقصد ضائع ہونے والی توانائی کی نشاندہی کرنا ہو گا۔صنعتوں کو پِیک آورز میں پیداوار کی شیڈولنگ کی ہدایات جاری کی جائیں گی۔خلاف ورزی پر 50 ہزار سے 10 لاکھ تک جرمانہ ہو گا۔ایجنسی شمسی توانائی کے پراجیکٹس کو تیز رفتاری سے فعال بھی کرے گی۔صنعتوں میں انرجی مینجمنٹ سسٹمز متعارف کرائے جائیں گے ۔مینجمنٹ سسٹمز بجلی استعمال کو خودکار طریقے سے کنٹرول کرینگے ۔ لاہور، راولپنڈی اور ملتان سمیت بڑے شہروں میں ریئل ٹائم انرجی کنزیومیشن مانیٹرنگ کا نظام نصب کیا جائے گا۔ایجنسی توانائی کے متبادل ذرائع کی تنصیب اور پرانی ٹیکنالوجیز کو اپ گریڈ کرنے پر ریسرچ کرے گی۔ غریب صارفین کو انرجی ایفیشنٹ آلات خریدنے میں سبسڈی دی جائے گی۔ایجنسی اپنے پہلے اجلاس میں پانچ سال کا پلان ترتیب دے گی۔