ناکہ بندی ختم ہونے پر1ارب ڈالر کی امداد اہل فلسطین کو بھیجیں گے:حافظ نعیم

ناکہ بندی ختم ہونے پر1ارب ڈالر کی امداد اہل فلسطین کو بھیجیں گے:حافظ نعیم

غزہ میں 3ارب کی لاگت سے ہسپتال بھی بنائینگے ،امن معاہدہ حماس کی جدوجہد کا ثمر ، مصالحتی ممالک عملدرآمد کے ذمہ دار اسرائیل کو تسلیم نہیں کرینگے ،اسلام آباد میں حماس کو دفتر کھولنے کی اجازت دی جائے :بچوں کے غزہ ملین مارچ سے خطاب

اسلام آباد (اپنے رپورٹرسے )امیرجماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ غزہ امن معاہدہ حماس اور اہل فلسطین کی عظیم جدوجہد کا ثمر ہے ، معاہدہ پر اسرائیل سے عملدرآمد کی تمام ذمہ داری امریکہ اور مصالحتی ممالک کی ہوگی ، ناکہ بندی ختم ہونے پر الخدمت فاؤنڈیشن غزہ میں 3 ارب کی لاگت سے ہسپتال بنائے گی اور پاکستان سے 1ارب ڈالر کی امداد اکٹھی کرکے اہل فلسطین کو بھیجیں گے ۔ اسلام آباد میں بچوں کے غزہ ملین مارچ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستانی قوم مقدس سرزمین پر دو نہیں واحد ریاست فلسطین کا قیام چاہتی ہے ،ہم اسرائیل کو کبھی تسلیم نہیں کریں گے ۔ مارچ سے نائب امیر جماعت اسلامی میاں محمد اسلم دیگر بھی خطاب کیا۔ حافظ نعیم نے مارچ میں شریک ہزاروں بچوں ان کے والدین اور اساتذہ کو اہل فلسطین کے حق میں آواز بلند کرنے پر خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ آزادی کبھی گھر بیٹھنے اور باتیں کرنے سے نہیں ملتی اس کے لئے جدوجہد کرناپڑتی ہے ۔

فلسطینیوں نے قربانیاں دے کر ثابت کیا ہے کہ وہ عظیم قوم ہیں اور مسلمانوں کے قبلہ اول کے محافظ ہیں، اسرائیل کی تمام کارروائیوں میں امریکہ اس کا پشتیبان ہے ۔فلسطین پر دو سال تک بمباری کی گئی، خواتین اور بچوں کو شہیدکیا گیا ، اسرائیل دوسال بمباری کرنے کے باوجود حماس سے ایک قیدی بھی نہیں چھڑاسکا ۔ انہوں نے کہا حالیہ معاہدے کے بعد اب ڈونلڈ ٹرمپ کا امتحان ہے کہ وہ کیسے اسرائیلی جارحیت کو روکتا ہے ۔ حافظ نعیم نے مطالبہ کیا کہ اسلام آباد میں حماس کو دفتر کھولنے کی اجازت دی جائے ۔ وزیراعظم شہباز شریف صرف ایک ریاستی حل کی بات کریں ،غزہ میں جنگ بندی کا معاہدہ اہل غزہ کی استقامت کا ثمر ہے ، دریں اثنا ایکس پر اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ قیدیوں کا تبادلہ ہوگا اور بڑے پیمانے پر امداد کے داخلے کی اجازت ہوگی، فلسطینیوں نے اپنے دفاع کے حق کا سمجھو تا کئے بغیر جنگ بندی کا یہ مطالبہ منوایا ہے ،انہوں نے کہا کہ اب امریکا، مسلم ممالک بالخصوص ثالثوں کی ذمہ داری ہے وہ اسرائیل کو اس معاہدے پر عملدرآمد کا پابند بنائیں ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں