محض غزہ میں جنگ بندی سے مسئلہ فلسطین حل نہیں ہوسکتا
معاہدے کی روشی میں پیر اور منگل اہم،ٹرمپ کی توجہ رہی تو درستی ملے گی
(تجزیہ:سلمان غنی)
اسرائیل اور حماس کے درمیان معاہدے کے پہلے مرحلہ میں جنگ بندی ،اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے ساتھ غزہ میں خوراک کی فراہمی کا عمل شامل ہے جس کے لئے اقدامات شروع ہو چکے ہیں ، اس حوالے سے واضح صورتحال پیر کے روز تک سامنے آ جائے گی ۔ مذکورہ معاہدے اور اس پر عمل درآمد کے حوالے سے پاکستان، سعودی عرب، ترکیہ، قطر سمیت متعدد ممالک کی جانب سے خیر مقدم کا سلسلہ جاری ہے جو اسے مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن کے قیام کا ایک تاریخی موقع قرار دیتے نظر آ رہے ہیں خود صدر ٹرمپ نے بھی امن منصوبے کے پہلے مرحلے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے یقین ظاہر کیا ہے کہ اسرائیلی قیدیوں کی رہائی پیر کے ر وز تک ممکن بن جائے گی اور اس طرح سے فلسطینی بندوبست اور اسرائیلی افواج کے انخلا کے مسئلہ پر بھی پیش رفت ہو گی ۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ کی غزہ بارے توجہ قائم رہی تو نہ صرف جنگ بندی ہو گی بلکہ غزہ کے معاملات میں بھی درستی دیکھنے میں ملے گی،تاہم ماہرین کی رائے یہ ہے کہ محض غزہ میں جنگ بندی سے یہ پیچیدہ مسئلہ حل نہیں ہو سکتا کیونکہ ماضی میں ایسے بہت سے معاہدات اور اقدامات ہوئے جنگ بندی بھی ہوئی مگر مستقل امن کا خواب حقیقت نہیں بن سکا ،اب بھی ایک طرف اسرائیل معاہدے پر دستخط کر رہا ہے تو دوسری طرف اسرائیلی وزیر خزانہ یہ کہتے نظر آ رہے ہیں کہ یرغمالیوں کی رہائی کے بعد اسرائیل حماس کو تباہ کرے تاکہ یہ مستقبل میں کوئی خطرہ ثابت نہ ہو ،لہٰذا جنگ بندی کے حوالے سے خطرات ، خدشات موجود رہیں گے ،عالم اسلام کا اتفاق ہے کہ آزاد اور خود مختار فلسطینی ریاست کا قیام ہی مسئلہ کا پرامن حل ہے جبکہ اسرائیل میں آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی سخت مخالفت پائی جاتی ہے ،نیتن یاہو اور ان کی حکومت اپنے موقف پر قائم ہے اور وہ یہودی آباد کاروں کی تعداد میں اضافے کے ساتھ ہر اس اقدام پر کمربستہ نظر آتی ہے جس کے نتیجے میں فلسطینی ریاست کا قیام ممکن نہ بنے ۔وزیراعظم شہباز شریف یہ سمجھتے ہیں کہ غزہ کا مسئلہ حل ہوتا ہے اور یہاں جنگ بندی اور امن کا خواب حقیقت بنتا ہے تو اس میں پاکستان اور خود ان کو بھی کریڈٹ ملے گا کیونکہ انہوں نے جنرل اسمبلی کے ساتھ عام عالمی و علاقائی کانفرنسز میں دنیا کو غزہ کی صورتحال پر آواز اٹھانے ،قتل و غارت روکنے اور قحط اور فاقہ کشی کے خلاف اپنا کردار ادا کرنے کے لئے جھنجوڑا تھا۔ لہٰذا اب شرم الشیخ مصر میں ہونے والے معاہدے کی روشنی میں پیر اور منگل کے روز کو اہم قرار دیا جا رہا ہے کہ تب تک جنگ بندی ، قیدیوں کا تبادلہ اور خوراک کی فراہمی کا عمل یقینی بنانے کا وعدہ ہوا ہے ۔ ا س حوالے سے خود امریکا کی یقینی دہانی بھی شامل ہے ۔