آئی ایم ایف سے مذاکرات مثبت کوئی بڑی رکاوٹ نظر نہیں آرہی:وزیر خزانہ

آئی ایم ایف سے مذاکرات مثبت کوئی بڑی رکاوٹ نظر نہیں آرہی:وزیر خزانہ

کچھ امور اب بھی زیرِ بحث ہیں ، پوری امید ہے کہ آئندہ ہفتے کے شروع میں عملے کی سطح کا معاہد ہ مکمل کر لیں گے سعودی سرمایہ کاروں کا خیر مقدم ، سیلاب زدگان کی بحالی چیلنج ، اورنگزیب کا سعودی سرمایہ کاروں سے ورچوئل خطاب

کراچی (نیوزایجنسیاں )وفا قی و زیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ حالیہ مذاکرات مثبت رہے ، اب تک کوئی بڑی رکاوٹ نظر نہیں آ رہی،پاکستان میں سعودی سرمایہ کاروں کا خیر مقدم کرتے ہیں سرمایہ کاری کے لئے سازگار ماحول کی فراہمی حکومت کی ذمہ داری ہے ، سعودی عرب کے ویژن 2030سے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے سعودی سرمایہ کاروں اور اوورسیز چیمبرآف کامرس سے ورچوئل خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف مشن کی سربراہی چیف ایوا پیٹرووا نے کی، جنہوں نے 24 ستمبر سے 8 اکتوبر تک کراچی اور اسلام آباد میں پاکستان کی اقتصادی ٹیم سے ملاقاتیں کیں، ملاقاتوں میں 7 ارب ڈالر کے توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) اور 1 ارب 10 کروڑ ڈالر کے موسمیاتی تبدیلیوں کے پروگرام (آر ایس ایف) کے نفاذ کا جائزہ لیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری آئی ایم ایف کے مشن کے ساتھ بہت اچھی اور مثبت بات چیت ہوئی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ کچھ امور اب بھی زیرِ بحث ہیں، مگر ان کی نظر میں کوئی بڑی رکاوٹ نہیں ہے ،وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم یہ بات چیت آج رات اور ویک اینڈ تک آن لائن جاری رکھیں گے اور امید ہے کہ اگلے ہفتے کے شروع میں عملے کی سطح کے معاہدے کو مکمل کر لیں گے ۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ سعودی عرب کے ویژن 2030 کو دنیا میں منفرد مقام حاصل ہو رہا ہے اور ہم اس ویژن سے بہت کچھ سیکھتے ہیں ، محمد اورنگزیب نے کہا کہ تین بڑی عالمی ریٹنگ ایجنسیوں نے پاکستانی معاشی اشاریوں کو مثبت قرار دیا جو مثبت رجحان ظاہر کر رہے ہیں، اب برآمدات پر مبنی معاشی ترقی کے لئے پرعزم ہیں۔انہوں نے کہا کہ توانائی اور ٹیکس سمیت دیگر معاشی شعبوں میں بنیادی اصلاحات کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں جبکہ اصلاحاتی عمل متعلقہ فریقوں کی مشاورت سے آگے بڑھا رہے ہیں، حکومتی کاوشوں کی بدولت ملک نے معاشی استحکام حاصل کرلیا۔برآمدات پر مبنی معاشی ترقی کے لئے پرعزم ہیں، ہم کیش لیس معیشت کی جانب بڑھ رہے ہیں، معیشت میں ڈیجیٹائزیشن سے شفافیت آئے گی۔وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کی سالانہ میٹنگ کے سلسلے میں وہ واشنگٹن جارہے ہیں، سیلاب زدگان کی بحالی کا چیلنج درپیش ہے ،ڈیجیٹل نظام کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ جتنا ہم کیش لیس معیشت اور ڈیجیٹل نظام کی طرف بڑھیں گے ، اتنا ہی ہم معیشت کو دستاویزی اور باضابطہ بنانے میں مدد دیں گے ۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں