آئی ایم ایف کا پاکستان کیساتھ 1ارب 20کروڑ ڈالر قرض کا معاہدہ
ادائیگی بورڈ منظوری سے مشروط، مالیاتی خسارہ 14 سال کی کم سطح پر:اعلامیہ معیشت درست سمت میں گامزن:وزیراعظم،اصلاحات جاری رہیں گی:وزیرخزانہ
اسلام آباد(مدثر علی رانا،نامہ نگار) پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان قرض پروگرام کے جائزے پر سٹاف لیول معاہدہ طے پا گیا جسکے تحت پاکستان کو ایک ارب 20 کروڑ ڈالر ملیں گے ۔وزیراعظم شہباز شریف نے اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ معیشت درست سمت میں گامزن ہے ، یہ سٹاف لیول معاہدہ میکرو اکنامک اشاریوں میں ہونے والی بہتری کا عکاس ہے ، عالمی مالیاتی فنڈ نے پاکستان کی تیزی سے بہتر ہوتی معاشی صورتحال پر اعتماد کا اظہار کیاہے ۔ وفاقی وزیر خزانہ، وزیر مملکت خزانہ ، وفاقی سیکرٹری خزانہ اور انکی تمام ٹیم کی محنت کی بدولت آئی ایم ایف کے ساتھ یہ معاہدہ طے پایا ، پاکستان کی ترقی و خوشحالی کے لیے تمام تر اقدامات اٹھائیں گے ۔آئی ایم ایف سے جاری اعلامیے کے مطابق یہ معاہدہ آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری سے مشروط ہے ،پاکستان کو ایکسٹینڈڈ فنڈ فسیلیٹی (ای ایف ایف)کے تحت تقریباً ایک ارب ڈالر جبکہ ریزیلینس اینڈ سسٹین ایبلٹی فسیلیٹی (آر ایس ایف) کے تحت 20 کروڑ ڈالر فراہم کیے جائیں گے ۔
پاکستان سماجی شعبے کے اہداف حاصل کرنے میں کامیاب رہا ہے جبکہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے فنڈز میں اضافہ کرکے غربت میں کمی کے لیے اہم اقدامات کیے گئے ۔ اعلامیہ میں تعلیم، صحت اور معاشی اصلاحات کے شعبوں میں وفاق اور صوبوں کی کارکردگی کو سراہا گیا اور کہا گیا کہ پاکستان کا مالیاتی خسارہ گزشتہ 14 سال کی کم ترین سطح پر ہے ۔ پاکستان نے ٹیکس اصلاحات پر عملدرآمد اور پالیسی سطح پر اقدامات تیز کیے ہیں، وفاق اور صوبوں کے درمیان ٹیکس نیٹ بڑھانے اور ریونیو میں اضافے کے لیے تعاون پر زور دیا گیا ہے ۔پاکستان میں افراطِ زر کو 5 سے 7 فیصد کے دائرے میں رکھنے اور زرمبادلہ کے ذخائر کو مستحکم بنانے کے لیے اقدامات جاری ہیں جبکہ سٹیٹ بینک سخت مالیاتی پالیسی برقرار رکھنے کے لیے پرعزم ہے ۔توانائی شعبے سے متعلق آئی ایم ایف نے واضح کیا کہ پاکستان کو سرکلر ڈیبٹ میں کمی، بجلی کے نقصانات کم کرنے اور تقسیم کار کمپنیوں کی کارکردگی بہتر بنانے کے اہداف حاصل کرنا ہوں گے ۔
زرعی شعبے میں حکومتی مداخلت کم کرنے ، پیداوار بڑھانے اور عالمی تجارت کے فروغ کے لیے نئی ٹیرف پالیسی اپنانا ہوگی۔اعلامیے میں ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے اقدامات تیز کرنے ، آبی وسائل کے بہتر استعمال اور توانائی اصلاحات کے تسلسل پر بھی زور دیا گیا ہے ، آئی ایم ایف مشن نے پاکستان میں سیلابی نقصانات پر گہرے دکھ اور ہمدردی کا اظہار کیا ۔ وفاقی وزیر خزانہ اورنگزیب کی انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا سے مڈل ایسٹ، شمالی افریقہ اور افغانستان خطے کے وزرا اور گورنرز کے ہمراہ ملاقات ہوئی ،وزیر خزانہ نے بطور لیڈ سپیکر ملاقات پر شرکا سے خطاب کیا وزیر خزانہ نے معاشی استحکام کے حصول کی کامیاب کوششوں سے آگاہ کیا اور انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کے ساتھ طے پانے والے سٹاف لیول معاہدے پر اطمینان کا اظہار کیا وزیر خزانہ نے ٹیکسوں، توانائی اور ریاستی ملکیتی اداروں اور نجکاری میں اصلاحات جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا وزیر خزانہ نے ملکی مصنوعات کی مسابقت بڑھانے اور برآمدات میں اضافے کیلئے ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن اور ٹیرف پالیسی سے متعلقہ اقدامات کو اجاگر کیا وزیر خزانہ نے سرمایہ کاروں کو معدنیات، کان کنی، ڈیجیٹل انفراسٹرکچر، زراعت، تیل و گیس اور فارماسیوٹیکلز سیکٹرز میں سرمایہ کاری کی دعوت دی۔
وزیرخزانہ اورنگزیب کی سعودی فنڈ برائے ترقی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر سلطان عبدالرحمن المِرشد سے بھی ملاقات ہوئی، وزیرخزانہ نے پاکستان اور سعودی عرب کی سٹریٹجک شراکت داری کوسراہا اور سعودی عرب کی جانب سے تیل کی موخرادائیگی کی سہولت پراظہارتشکرکیا، انہوں نے مزید تعاون کے لیے حیدرآبادسکھر موٹر وے (ایم 6)،ایم ایل ون، سکل ڈویلپمنٹ اور آئی ٹی انفراسٹرکچر کے منصوبوں میں سعودی عرب کی شمولیت کی درخواست کی اور ڈیجیٹل پاکستان ایجنڈا کے لیے سعودی فنڈ کی حمایت کو خوش آئند قرار دیا۔وزیرخزانہ نے امریکی صدرکے معاون برائے بین الاقوامی معاشی امور ایموری کاکس،سینئر ڈائریکٹر برائے جنوبی و وسطی ایشیا ریکی گل اور وائٹ ہاؤس کونسل آف اکنامک ایڈوائزرز کے قائم مقام چیئرپرسن پیری یارڈ سے تفصیلی ملاقات کی اورکہا تجارت کے میدان میں ابھرنے والے اتفاقِ رائے کو جامع معاشی شراکت داری میں بدلنے کی ضرورت ہے ۔ملاقات میں توانائی، معدنیات، زراعت، ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹل اثاثوں کے شعبوں میں سرمایہ کاری کے امکانات بارے تبادلہ خیال کیا گیا۔