پاکستان میں23لاکھ افغان مہاجرین مقیم،سرحدی کشیدگی کے بعد ویز اپالیسی مزید سخت

پاکستان میں23لاکھ افغان مہاجرین مقیم،سرحدی کشیدگی کے بعد ویز اپالیسی مزید سخت

23 لاکھ میں سے تیرہ لاکھ رجسٹرڈ افغان، دو لاکھ سے زائد بغیر دستاویزات پاکستان میں مقیم ہیں:این ایچ سی آر 2023 سے اب تک 15لاکھ95ہزار افغان ملک بدر،7لاکھ 88ہزار بعد میں دوبارہ پاکستان واپس آ چکے

 اسلام آباد (ذیشان یوسفزئی)پاکستان اور افغانستان کے درمیان حالیہ سرحدی جھڑپوں کے بعد افغان مہاجرین سے متعلق خدشات اور سوالات ایک بار پھر سامنے آنے لگے ہیں۔ حکومتِ پاکستان نے افغان مہاجرین کے حوالے سے پالیسی مزید سخت کر دی ہے ۔افغان شہریوں کو ویز۱کے اجرا اور اس کی توسیع میں بھی سختی کر دی گئی اور متعدد کیسز میں ویزوں کی ایکسٹینشن روک دی گئی ۔یو این ایچ سی آر کے مطابق اس وقت 23 لاکھ سے زائد افغان شہری پاکستان میں موجود ہیں جن میں سے ساڑھے تیرہ لاکھ رجسٹرڈ ہیں۔ ان میں 12 لاکھ سے زائد پی او آر کارڈ ہولڈرز اور 8 ہزار یو این ایچ سی آر کے رجسٹرڈ مہاجرین شامل ہیں، جبکہ سات لاکھ 37 ہزار افغان سٹیزن کارڈ (ACC) رکھنے والے ہیں۔

یو این ایچ سی آر کے پاس دو لاکھ سے زائد ایسے افراد کا اندراج بھی ہے جن کے پاس کوئی دستاویز موجود نہیں۔ رجسٹرڈ افغان مہاجرین میں سے 67 فیصد کیمپس سے باہر جبکہ 33 فیصد کیمپس یا بستیوں میں مقیم ہیں۔ ان میں 53 فیصد خواتین اور 47 فیصد مرد شامل ہیں۔حکومتِ پاکستان نے 2023 میں فیصلہ کیا تھا کہ تمام غیر قانونی طور پر مقیم افغان شہریوں کو ملک سے نکالا جائے ۔ یو این ایچ سی آر کے مطابق ستمبر 2023 سے اب تک 15 لاکھ 95 ہزار افغان شہری پاکستان سے واپس گئے جن میں سے ایک لاکھ 31 ہزار کو باضابطہ ڈی پورٹ کیا گیا۔تاہم سال 2025 میں ان میں سے 7 لاکھ 88 ہزار افغان شہری دوبارہ پاکستان آ چکے ہیں، جن میں سے 93 ہزار کو مزید ڈی پورٹ کیا گیا ہے ۔ذرائع وزارتِ داخلہ کے مطابق افغان شہریوں کو ویزاکے اجرا اور اس کی توسیع میں بھی سختی کر دی گئی ہے ، اور متعدد کیسز میں ویزوں کی ایکسٹینشن روک دی گئی ہے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں