کیا جوڈ یشل کمیشن سپریم کورٹ سے بھی اوپر؟جسٹس عائشہ:دونوں کا اپنا اپنا اختیار :جسٹس امین الدین

کیا  جوڈ یشل  کمیشن  سپریم  کورٹ  سے  بھی  اوپر؟جسٹس  عائشہ:دونوں  کا  اپنا  اپنا  اختیار :جسٹس  امین  الدین

کمیشن صرف ججز نامزد نہیں کرتا بلکہ طے بھی کرتا ہے ، کیا عدالتی حکم سے ہم ووٹنگ کے عمل کو بائی پاس کر سکتے ؟جسٹس نعیم اندر کی بات بتا دوں، آئینی کمیٹی ممبران نے ججز تعداد بڑھانے کا لکھا تو اعتراض اٹھایا گیا کہ تعداد آپ نہیں بتا سکتے :جسٹس مندوخیل

 اسلام آباد(کورٹ رپورٹر )26ویں ترمیم کے خلاف درخواستوں کی سماعت کے دوران جسٹس عائشہ ملک نے سوال اٹھایا کہ کیا جوڈیشل کمیشن سپریم کورٹ سے بھی اوپر ہے ؟سپریم کورٹ کا یہ 8 رکنی آئینی بینچ جوڈیشل کمیشن کو ہدایت دے سکتا ہے کہ وہ فل کورٹ بنائے ، جوڈیشل کمیشن کو ایسا آرڈر نہ دینے کی کوئی پابندی نہیں۔ جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ کا اپنا اختیار ہے اور جوڈیشل کمیشن  کی اپنی اتھارٹی ہے ۔جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے آٹھ رکنی آئینی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ وکیل عابد زبیری کے بینچ پر اعتراضات سے متعلق دلائل مکمل ہوگئے ۔سماعت شروع ہوئی تو درخواست گزار ایڈووکیٹ اکرم شیخ نے کہا میری دو گزارشات ہیں، عدالتی کارروائی کا آغاز بسمہ اللہ سے ہونا چاہیے ، اس سے عدالتی ماحول بہتر رہے گا، یہ بات میں ہلکے پھلکے انداز میں کہہ رہا ہوں۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ کل جو ہوا وہ نہیں ہونا چاہیے تھا۔ وکیل اکرم شیخ نے کہا دوسری گزارش ہے کہ وکلاء کو دلائل دینے کوقت مقرر کر دیں،جسٹس امین الدین خان نے ہدایت کی کہ وقت کی پابندی سب پر لاگو ہوگی۔ جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ آرٹیکل 191 اے جوڈیشل کمیشن کو اختیار دیتا ہے کہ وہ آئینی بینچز کیلئے ججز نامزد کرے ، جوڈیشل کمیشن پر یہ پابندی تو نہیں ہے اس نے کس جج کو نامزد کرنا ہے کسے نہیں کرنا، سپریم کورٹ کا یہ 8 رکنی آئینی بینچ جوڈیشل کمیشن کو ہدایت دے سکتا ہے کہ وہ فل کورٹ بنائے ، جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے کہ اگر جوڈیشل کمیشن ایک جج کو آئینی بینچ کیلئے نامزد نہیں کرتا تو کیا ہم آرڈر دے سکتے ہیں اسے شامل کریں؟ ہم جوڈیشل کمیشن کو کیا آرڈر دے سکتے ہیں کہ فلاں جج کو آئینی بینچ میں شامل کریں، جوڈیشل کمیشن کی کارروائی اسکا اندرونی معاملہ ہے ۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے عابد زبیری سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ فل کورٹ نہیں مانگ رہے ، آپ تو کہہ رہے ہیں 16 ججز چاہیں، فرض کریں جوڈیشل کمیشن کہہ دے ہمیں آئینی بینچز کیلئے نامزد ججز میں سے 4 کی ضرورت نہیں، کیا وہ چار ججز سپریم کورٹ میں اپیل دائر کریں گے ۔ جسٹس محمد علی مظہر نے عابد زبیری سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ جسٹس عائشہ ملک کی آبزرویشن کے بعد آپ نے تو اپنے دلائل ہی تبدیل کر دیے ، پہلے آپ کی دلیل تھی سپریم کورٹ کا یہ بینچ 8 ججوں کو شامل کرنے کے لیے جوڈیشل آرڈر کرے اور اب آپ کہہ رہے ہیں جوڈیشل کمیشن کو ہدایت دی جائے ۔ وکیل عابد زبیری نے کہا میری دلیل یہ ہے کہ سپریم کورٹ جوڈیشل آرڈر کرے ۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا ٹھیک ہے پھر تو جوڈیشل کمیشن والی بات ہی ختم ہوگئی ہے ۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ آئینی بینچز کی تشکیل کا معاملہ تو ججز آئینی کمیٹی اکثریت سے طے کرتی ہے ۔ جسٹس مسرت ہلالی نے کہا چیف جسٹس پاکستان جب آئینی بینچ کیلئے نامزد نہیں ہیں تو انھیں معاملہ کیسے بھیجا جا سکتا ہے ۔ جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا جوڈیشل کمیشن صرف ججز نامزد نہیں کرتا بلکہ طے بھی کرتا ہے ، کیا عدالتی حکم کے ذریعے ہم ووٹنگ کے عمل کو بائی پاس کر سکتے ہیں؟ جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ اندر کی بات بتا دوں، آئینی کمیٹی ممبران نے ججز تعداد بڑھانے کا لکھا تو اعتراض اٹھایا گیا اور اعتراض کرنے والوں کا کہنا تھا ججز کی تعداد آپ نہیں بتا سکتے ۔ جسٹس امین الدین نے ریمارکس دیے کہ میرا موقف کمیشن میں تھا کہ میں ججز نام کمیشن کے سامنے رکھ سکتا ہوں۔ وکیل عابد زبیری نے دلائل میں کہا کہ فل کورٹ بنے گا تو اپیل کا حق نہیں رہے گا۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابقہ صدور کے وکیل عابد زبیری کے دلائل مکمل ہوگئے ۔ جسٹس امین الدین خان نے کہا کل سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے الیکشن بھی ہیں، پیر کو کیس سنیں گے ۔عدالت نے 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کر دی۔ 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں