ایسی دنیا چاہتے جہاں مساوات اور انسانی حقوق کا احترام ہو : صدر زرداری
پاکستان کو نئے خطرے کا سامنا،سندھ طاس معاہدہ کی خلاف ورزی کے ہتھکنڈے ناکام ہونگے :دوحا میں خطاب زرداری کی سیکرٹری جنرل یو این او ،تاجک اور عراقی ہم منصبوں سے ملاقات ، بلاول کا بھارتی اقدام پر اظہار تشویش
اسلام آباد،دوحا (سٹاف رپورٹر، نیوزایجنسیاں) صدر پاکستان آصف علی زرداری نے مساوات، یکجہتی اور انسانی حقوق کے احترام پر مبنی سماجی ہم آہنگی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ایسی دنیا چاہتے ہیں جہاں مساوات، یکجہتی اور انسانی حقوق کا احترام ہو،ترقی کا آغاز اور اختتام لوگوں کی بہتری سے ہونا چاہئے ،غربت کے تمام مظاہر کو ختم کرنا، مکمل اور بامقصد روزگار کو فروغ دینا اور سب کیلئے باعزت کام کے مواقع فراہم کرنا وقت کی ضرورت ہے ۔فلسطین اور کشمیر کے تنازعات کا حل ضروری ہے، ان کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جانا چاہیے۔
دوحا میں ورلڈ سمٹ برائے سماجی ترقی سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت نے مزید کہا کہ ترقی پذیر ممالک کی ضروریات کے حوالے سے ہمیں یہ یقینی بنانا ہوگا کہ عالمی ادارے جامع اور جوابدہ ہوں ، پاکستان کو اب نئے خطرے کا سامنا ہے جو پانی کے ہتھیار کے طور پر استعمال کی صورت میں ہے ، مخالف فریق کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے ، تاہم اس طرح کے ہتھکنڈے کامیاب نہیں ہوں گے ۔صدر آصف علی زرداری نے آخر میں فلسطین اور کشمیر کے تنازعات کے حل پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ان مسائل کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جانا چاہیے ۔ علاوہ ازیں صدر زرداری سے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس ،تاجکستان اور عراق کے صدر نے ملاقات کی جس میں ،دوطرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
زرداری نے عالمی چیلنجز سے نمٹنے میں یواین سیکرٹری جنرل کی قیادت اور پاکستان کیلئے ان کی مسلسل حمایت کو سراہا اورجموں و کشمیر کے دیرینہ تنازع کے منصفانہ حل اور اقوامِ متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد کی ضرورت پر زور دیا۔علاوہ ازیں صدر زرداری نے عراقی صدر کے دورے کی دعوت قبول کرتے ہوئے کہا کہ وہ عراقی پارلیمانی انتخابات کے بعد جلد دورۂ عراق کریں گے ۔ اس موقع پر چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے بھارت کی جانب سے پانی کے ہتھیار کے طور پر استعمال کے اقدام پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ بھارت کی جانب سے معاہدہ منسوخ کرنے اور دریاؤں میں پانی کے اعداد و شمار روکنے سے پاکستان میں آفات پیدا ہوئیں۔