سپریم کورٹ میں اصلاحات کا مقصد شفافیت لانا : چیف جسٹس

سپریم کورٹ میں اصلاحات کا مقصد شفافیت لانا : چیف جسٹس

عدالتی نظام کی موثر اور بروقت عملداری کیلئے بینچ اور بار میں مستقل رابطہ ناگزیر ہائیکورٹس کی خودمختاری کا احترام کرتے ہیں، سپریم کورٹ بار کے وفد سے گفتگو

اسلام آباد(اے پی پی)چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا ہے کہ بینچ اور بار انصاف کے ایک ہی نظام کے دو بنیادی ستون ہیں اور عدالتی نظام کی موثر و بروقت عملداری کے لیے ان کے درمیان مستقل رابطہ ناگزیر ہے ، عدلیہ اور وکلا کے مابین تعاون سے ہی انصاف کی فراہمی کے عمل کو مزید شفاف، منصفانہ اور عوام دوست بنایا جا سکتا ہے ۔یہ بات انہوں نے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی سبکدوش اور نو منتخب کابینہ سے ملاقات کے دوران کہی۔ ترجمان سپریم کورٹ کے مطابق سبکدوش کابینہ کی قیادت رؤف عطا نے کی جبکہ نو منتخب کابینہ کی سربراہی ہارون الرشید نے کی۔

چیف جسٹس نے کہا عوامی سہولت مراکز مرکزی عدالت اور تمام رجسٹریز میں قائم کیے گئے ہیں، جہاں وکلا اور سائلین کو ایک ہی مقام سے معلومات اور سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔ یہ نظام مسلسل بہتری کے عمل میں ہے اور تمام سٹیک ہولڈرز کی تعمیری تجاویز کا خیرمقدم کیا جائے گا۔ چیف جسٹس نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ سپریم کورٹ آئینی حدود میں رہتے ہوئے ہائیکورٹس کی انتظامی و عدالتی خودمختاری کا مکمل احترام کرتی ہے ۔نو منتخب کابینہ نے یقین دلایا کہ وہ عدلیہ کے ساتھ مل کر انصاف کی فراہمی کے نظام کو مزید موثر اور قابلِ رسائی بنانے کے لیے بھرپور تعاون کرے گی۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں