بچیاں اغوا،جھوٹے مقدمے ،پولیس کاکردارباعث شرم،جسٹس کیانی

بچیاں اغوا،جھوٹے مقدمے ،پولیس کاکردارباعث شرم،جسٹس کیانی

پانچ پرچے درج کیے اور سارے جھوٹے ،مدعی مشرف رسول کابیان لکھانہ فائل پڑھی پولیس افسران پرمقدمہ کا حکم دے رہا ہوں،ڈی جیFIAتفتیش کریں،ریمارکس،فیصلہ محفوظ

 اسلام آباد(رضوان قاضی)اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے سابق چیف ایگزیکٹو افسر پی آئی اے مشرف رسول کے وقاص کے ساتھ لین دین کے تنازعہ میں لاہور اور بہاولپور سے خاتون اوربچیوں کی گرفتاری کے معاملہ میں اسلام آباد میں درج مقدمہ کے ا خراج کی درخواست پرپولیس رپورٹ پر شدید برہمی کااظہار کرتے ہوئے فیصلہ محفوظ کرلیا۔ دوران سماعت وقاص کی اہلیہ اور تین بچیوں کی لاہور سے خلاف ضابطہ گرفتاری پر انویسٹی گیشن ٹیم کی رپورٹ عدالت میں پیش کردی گئی ،جسٹس محسن اخترکیانی نے ایس ایس پی انویسٹی گیشن کی سربراہی میں کمیٹی کی رپورٹ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکیا تفتیش کی ہے ؟ آپکو پتہ ہی نہیں تین مقدمات ہیں یا پانچ،ایک ہی سیٹ میں پانچ پرچے کروا دیے ، آخری پرچے کا جواز بنانے کیلئے ایک اور بنا دیا، پولیس کا کردارباعث شرم ہے ، کس بے ایمانی سے آپ نے تفتیش کی، جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیاکہ کیا آپ نے لاہور پولیس سے تفتیش کی ہے ؟ جس پر اسلام آباد پولیس کے تفتیشی افسر نے بتایاکہ لاہور نہیں جا سکے۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا ایسے ہوتی ہے تفتیش؟ سی سی ٹی وی فوٹیج ہے کہ لاہور سے خاتون اور بچیوں کو اٹھایاگیا،لاہور جانے کیلئے سرچ وارنٹ لیا تھا؟ متعلقہ تھانے میں انٹری کرائی تھی؟،آپ لوگوں کو ڈوب مرنا چاہیے ، جسٹس محسن اختر کیانی نے تفتیشی افسرسے کہا تمہارے گھر سے عورتوں اور بچیوں کو اٹھا لیں پھر کیا ہو گا؟، کیا آپ نے مدعی مقدمہ مشرف رسول کا بیان لکھا ہے ،پولیس کا باعثِ شرم کردار ہے ،ایک لفظ نہیں پتہ، فائل نہیں پڑھی اور منہ اٹھا کر آ گئے ہیں،کمال تفتیش کی ہے آپ لوگوں نے ، آپ لوگوں کو معطل کیوں نہ کر دوں؟،پانچ پرچے درج کیے اور سارے جھوٹے ،کوئی جواب نہیں تم لوگوں کے پاس کیونکہ ایک بڑے آدمی نے تم سب لوگوں کو ساتھ ملا لیا،ایس ایس پی انویسٹی گیشن سمیت افسران کے خلاف پرچے کا حکم کیوں نہ دوں؟،وہ تین بچیاں مجسٹریٹ کے سامنے روتی رہیں اور انہیں چائلڈ پروٹیکشن بیورو بھیج دیا،ایک گھریلو خاتون گھر میں بیٹھی ہے اور گیارہ پولیس والے پھلانگ کر اندر چلے گئے ، میں پولیس افسران کے خلاف پرچے کا آرڈر دے رہا ہوں اور ڈی جی ایف آئی اے تفتیش کریں۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں