اسلام آباد کچہری کے باہر خود کش دھماکا، 12 شہید 36 زخمی : وانا کیڈٹ کالج میں 3 دہشتگردوں کیخلاف آپریشن، سکیورٹی فورسز نے طلبہ، اساتذہ سمیت 650 افراد کو بچالیا
دھماکا دوپہر 12 بج کر 39 منٹ پر ہوا ، خود کش حملہ آورکی 12 سے 15 منٹ تک کچہری میں داخلے کی کوشش ،ناکامی پر پولیس وین کے قریب خود کودھماکے سے اڑا دیا ،مبینہ بمبار کا سر مل گیا شہدا ، زخمیوں میں وکلا،پولیس اہلکار ، شہری شامل، 4کی حالت نازک ،دھماکا بھارتی سپانسرڈ اور افغان طالبان کی پراکسی نے کیا،سکیورٹی ذرائع ،اسلام آباد بار کا 3روزہ ہڑتال کا اعلان،وانا میں تمام خوارج ہلاک حملے بھارتی ریاستی دہشتگردی کی بدترین مثال،وزیر اعظم،جوبھی ملوث اسے بھگتنا پڑیگا،وزیر داخلہ،دنیا بھارت، افغانستان کا مکروہ چہرہ دیکھ رہی ،وزیر اطلاعات، افغانستان میں کارروائی کرسکتے ہیں، وزیر دفاع
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر،نیوز رپورٹر ،اپنے نامہ نگارسے ،دنیا نیوز،مانیٹرنگ ڈیسک)اسلام آباد کے علاقے جی الیون میں کچہری کے باہر خودکش دھماکے کے نتیجے میں 12 افراد شہید اور 36 زخمی ہوگئے ۔مبینہ خودکش بمبار کا سر سڑک پر پڑا ہوا مل گیا ۔ دھماکا دوپہر کے وقت 12 بج کر 39 منٹ پر اْس وقت ہوا جب کچہری میں معمول کی سرگرمیاں جاری تھیں ۔ دھماکے میں سپریم کورٹ کے سینئر وکیل،پولیس اہلکاروں ،شہریوں سمیت 12 افراد شہید جبکہ 36 افراد زخمی ہوئے جنہیں فوری طور پر پمز ہسپتال منتقل کیا گیا۔ ترجمان پمز ڈاکٹر مبشر کے مطابق 12 افراد کی شہادت کی تصدیق ہو چکی ہے جبکہ زخمیوں کی تعداد تیس ہے۔ ان میں سے چار زخمیوں کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے ۔ ایگزیکٹو ڈائریکٹر پمز خود ایمرجنسی میں موجود رہے۔ دھماکے کے فوراً بعد ریسکیو ٹیمیں، پولیس اور بم ڈسپوزل سکواڈ موقع پر پہنچ گئے اور امدادی کارروائیاں شروع کر دیں۔ ابتدائی تحقیقات میں خود کش حملے کے تانے بانے فتنہ الخوارج سے ملے ہیں۔
سکیورٹی ذرائع کے مطابق جی الیون کچہری کے باہر بھارتی سپانسرڈ اور افغان طالبان کی پراکسی فتنہ الخوارج نے خودکش دھماکا کیا ۔تفصیلات کے مطابق منگل کو کچہری کے باہر ایک خود کش حملہ آور نے کچہری کے اندر داخل ہونے کی کوشش کی تاہم 12 سے 15 منٹ تک سخت سکیورٹی کے باعث وہ کچہری کے اندر داخل نہ ہو سکا اور جونہی کچہری کے باہر پولیس وین آ کر رکی تو چند لمحوں میں خود کش حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑا دیا جس کے نتیجے میں ایک پرائیویٹ گاڑی کو آگ لگی اور قریب کھڑی دیگر گاڑیوں کو نقصان پہنچا ۔ واقعے کے فوری بعد کچہری کے اندر اور باہر بھگدڑ مچ گئی ۔ پولیس کی جانب سے فوری طور پر عمارت کو خالی کرانے کا عمل شروع کیا گیا ۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے حملہ آور گاڑی کے قریب آیا اور تھوڑی ہی دیر بعد زوردار دھماکا ہوا ۔ کچھ عینی شاہدین نے بتایا بیک وقت دو دھماکوں کی آواز سنی گئی ۔ جائے وقوعہ سے انسانی اعضاملے جس کے باعث حکام نے اسے خودکش حملہ قرار دیا ہے ۔ وکلا ، ججز اور سائلین کو عقبی دروازے سے باہر نکالا گیا جبکہ اطراف کے راستے سیل کر دئیے گئے ۔ چیف کمشنر اسلام آباد ، ڈی آئی جی جواد طارق ضلعی انتظامیہ اور فرانزک ٹیم نے موقع پر پہنچ کر شواہد اکٹھے کئے۔
ذرائع کے مطابق حملہ آور کے سر ، بازو اور دیگر اعضا کے نمونے نادرا کو شناخت کے لئے بھیج دئیے گئے ہیں ۔ بم دھماکے میں شہید ہونے والوں میں افتخارعلی ، سجاد شاہ ، طارق افتخار ،سبحان الدین ،ثقلین،صفدر ،شاہ محمد ،زبیر گھمن وکیل،عبداللہ اور دیگر شامل ہیں ۔ زخمیوں میں مظہر ،اے ایس آئی ارشاد ، منتظر ،اظہر ،عادل کیانی،عالم زر ،یاسین ،محمد عمران ہیڈ کانسٹیل ،احتشام ،شمائلہ ،نوید انجم ، قیصرمحمود ،مالک مسیح ،عمران جاوید کانسٹیبل ،محمدرمضان بلوچستان پولیس،میراعظم ،حیدر خان،عمران ،کاظم کی شناخت ہوئی ۔ زبیر گھمن ایڈووکیٹ شہید کو چند روز قبل سپریم کورٹ میں پریکٹس کا لائسنس ملا اور انہوں نے واقعہ سے قبل فیملی کورٹس اورجوڈیشل کمپلیکس میں وکلا میں مٹھائی بھی تقسیم کی جس کے بعد جوڈیشل کمپلیکس سے نکلے ہی تھے کہ واقعہ پیش آگیا۔ پمز ہسپتال کے ترجمان ڈاکٹر مبشر ڈاہا کے مطابق 18 زخمیوں کو طبی امداد کے بعد ڈسچارج کر دیا گیا ، دھماکے میں شہید 10 افراد کی شناخت ہو چکی ہے 2 کی شناخت تاحال نہیں ہو سکی ، 4 زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے ۔دھماکے کی نوعیت جاننے کے لئے فرانزک ماہرین نے شواہد جمع کر لئے جبکہ مختلف سکیورٹی اداروں نے علاقے میں سرچ آپریشن شروع کر دیا ۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے حملہ آور کے نیٹ ورک اور ممکنہ سہولت کاروں کی تلاش تیز کر دی ہے ۔
اسلام آباد پولیس کے ترجمان نے شہریوں سے اپیل کی ہے افواہوں سے گریز کریں اور سوشل میڈیا پر غیر مصدقہ اطلاعات پھیلانے سے اجتناب کریں ۔ ترجمان کے مطابق تمام پہلوؤں سے تحقیقات جاری ہیں ، جلد حقائق عوام کے سامنے لائے جائیں گے ۔ ذرائع کے مطابق ابتدائی شواہد سے دہشت گردی کے منصوبہ بند حملے کے امکانات ظاہر ہو رہے ہیں ۔ شہر کی سکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ہے ۔ وزیر داخلہ محسن نقوی نے جائے وقوعہ کا دورہ کیا جہاں پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا 12 بجکر 39 منٹ پر خود کش حملہ ہوا،12 لوگ شہید 27 زخمی ہیں،وزیر اعظم نے زخمیوں کے فوری علاج ہدایت کی ہے ،خود کش حملہ آور کچہری کے اندر جانے کا پلان کر رہا تھا،موقع نہ ملنے پر پولیس کی گاڑی پر حملہ کیا ، پہلی ترجیح میں خودکش حملہ آور کی شناخت کریں گے ،کل وانا میں بھی گاڑی سوار خود کش حملہ آور انٹری پوائنٹ پر پھٹا ، وہاں بھی علاقے کی کلیئرنس جاری ہے ، وانا اٹیک میں افغانستان ملوث ہے ، افغانستان میں کمیونیکیشن ہوتی رہی ، کچہری حملہ میں ملوث کرداروں کو بھی سامنے لایا جائے گا، افغانستان گئے ہیں اور ان کو شواہد دیئے ہیں کہ کیسے لوگ وہاں ٹرینڈ ہو رہے ہیں اور اس کے بعد حملے ہوتے ہیں، افغانستان کے شر پسند عناصر کو نہ روکنے پر کوئی چارہ نہیں کہ ان کا بندوبست کریں ، کچہری کے باہر حملہ بہت سی چیزوں کے ساتھ لنک ہے ، جلد شواہد سامنے لائیں گے ، اس حملے کے بہت سے میسیجز ہیں ، جو جو ملوث ہو گا دوسرے ملک سے بھی کوئی ہوا تو کسی کو بھی معاف نہیں کیا جائے گا ، دو ہفتے بعد کوئی بھی گاڑی ای ٹیگ کے بغیر اسلام آباد داخل نہیں ہوگی۔
محسن نقوی نے کہا ہمیں اندازہ ہے افغانستان کیا کر رہا ہے مگر سکیورٹی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا جس نے کچہری واقعہ کیا اسے بھگتنا پڑے گا ۔اے ایف پی کے مطابق کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی)نے خودکش دھماکے کی ذمہ داری قبول کرلی ۔وزیراعظم شہباز شریف نے اسلام آباد جی الیون کچہری میں بھارتی پشت پناہی میں سرگرم فتنہ الخوارج اور فتنہ الہندوستان کی جانب سے دہشتگردانہ حملے کی بھرپور الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا نہتے و معصوم پاکستانیوں کا خون رائیگاں نہیں جانے دیں گے ۔وزیراعظم نے کہا بھارتی دہشت گرد پراکسیز کی جانب سے پاکستان کے نہتے شہریوں پر دہشت گردانہ حملے قابل مذمت ہیں، افسوس ناک واقعے کی تحقیقات کی ہدایت کر دی، ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچا کر دم لیں گے ۔شہباز شریف کا کہنا تھا افغانستان سے کارروائی کرتے ہوئے بھارتی ایما پر سرگرم فتنہ الخوارج نے وانا میں معصوم بچوں پر بھی حملہ کیا، بھارتی پشت پناہی اور افغان سرزمین سے جاری ان حملوں کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے ۔اُنہوں نے کہا بھارت کو خطے میں پراکسیز کے ذریعے دہشت گردی پھیلانے کے مکروہ فعل سے باز رہنا چاہیے ، وقت آگیا ہے دنیا کو بھارت کی ایسی مذموم سازشوں کی مذمت کرنی چاہیے ، دونوں حملے خطے میں بھارتی ریاستی دہشت گردی کی بدترین مثال ہیں۔صدر مملکت آصف علی زرداری نے خودکش دھماکے کی شدید مذمت کی ہے ۔
صدر زرداری نے جاں بحق افراد کے لواحقین سے دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کی۔انہوں نے کہا دہشت گرد عناصر پاکستان کے امن و استحکام کے دشمن ہیں، وطن عزیز سے بیرونی پشت پناہی میں سرگرم دہشت گردوں کا مکمل خاتمہ کیا جانا ضروری ہے ، صدر مملکت نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کیا۔وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے اسلام آباد میں دہشت گردانہ حملے پر ریاست کو پیغام سمجھنا چاہئے ، ہمیں اندازہ تھا ہم پر پریشر ڈالنے کیلئے اس قسم کی حرکت کی جائیگی۔ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا ابھی تک دہشت گردی سرحدی علاقوں میں محدود تھی، اسلام آباد میں دہشتگردانہ حملے سے ہمیں پیغام دیا گیا ہے کہ آپ کے تمام علاقے ہماری زد میں ہیں۔خواجہ آصف نے کہا کہ اس وقت افغانستان میں بیٹھے دہشت گرد جن کی افغان حکومت پشت پناہی کر رہی ہے انہوں نے اس کا ٹمپریچر ہائی کر دیا ہے ، ہمارے عوام اور افواج دہشتگردی میں قربانیاں دے رہے ہیں، پاکستان دہشتگردانہ کارروائیوں کا بھرپور جواب دے گا۔وزیر دفاع نے کہاافغان حکومت سے کامیاب ڈائیلاگ کی تھوڑی سے امید تھی اس حملے کے بعد دوبارہ دیکھنا پڑے گا، ان حالات میں ریاست کو سنجیدہ ہوکر سوچنا ہوگا۔
خواجہ آصف نے کہا دھماکے کی ذمہ داری ٹی ٹی پی کے قبول کرنے کے بعد کسی شک کی گنجائش نہیں رہی، ٹی ٹی پی ایک ایکسٹینشن ہے ان کے سارے چیلے کابل میں بیٹھے ہیں۔وزیر دفاع نے کہا میں سمجھتا ہوں دہشت گردی کے خطرات پاکستان کے تمام شہروں میں موجود ہیں۔ٹی وی سے گفتگو میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا پاکستان دہشت گردی کے حالیہ واقعات کے بعد افغانستان میں کارروائی کرسکتا ہے ۔ حالیہ واقعات میں افغان مداخلت کے ثبوت ثالثوں کے سامنے رکھے جائیں گے ۔وزیر دفاع نے کہا ہم جارحیت کا وار خالی نہیں جانے دیں گے ، بھرپورجواب دیں گے ۔انہوں نے کہا افغان طالبان کی مذمت یا افسوس کا اظہار سچائی کا ثبوت نہیں ہوسکتا، افغان طالبان کی پناہ میں رہنے والے لوگ بار بار ہم پر حملہ کررہے ہیں۔وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا جنگ میں شکست کے بعد بھارت اب پراکسی وار کے ذریعے پاکستان کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہا ہے ، دورانِ جنگ پوسٹیں چھوڑ کر بھاگنے والوں نے سفید جھنڈے لہرائے تھے اور اب وہی عناصر بیرونی مدد کے ساتھ دوبارہ سرگرم ہو رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا پوری دنیا بھارت اور افغانستان کا مکروہ چہرہ دیکھ رہی ہے ، پاکستان نے مذاکرات میں دہشتگردی کے تمام ثبوت پیش کیے ہیں۔جے یو آئی کے سر براہ مولانا فضل الرحمن نے کہادھماکے کا سن کر بے حد افسوس ہوا۔
ڈھاکہ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا امن وامان قائم کرنا ریاستی اداروں اور حکومت کی اولین ذمہ داری ہونی چاہیے ۔ انہوں نے کہا اللہ تعالیٰ شہدا کے درجات بلند فرمائے ۔ جے یو آئی متاثرہ خاندانوں کے غم میں برابر کی شریک ہے ۔وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے اسلام آباد میں خود کش دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے دھماکے میں جاں بحق افراد کے لواحقین سے دلی اظہارِ تعزیت اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کی ہے ۔ تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا یہ دھماکا اسلام آباد نہیں پاکستان پر حملہ ہے ،دشمن ہماری مساجد ، عدالتوں اور اداروں میں دھماکے کرتے ہیں،دہشتگردی پر کوئی سیاست نہیں ہوگی ،سکیورٹی اداروں کو واضح کردوں ہم آپ کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے کہا دہشتگردی کے خلاف جنگ میں دشمن کو شکست دیں گے ۔ ادھر اسلام آباد بار کونسل نے جوڈیشل کمپلیکس کے باہر خودکش حملہ کی سخت مذمت کرتے ہوئے آج سے تین روزہ ہڑتال کا اعلان کر دیا ۔پنجاب بار کونسل نے آج بدھ کو صوبے بھر کی ماتحت عدالتوں میں ہڑتال کا اعلان کر دیا۔لاہور بار ایسوسی ایشن نے بھی آج یومِ سوگ منانے اور ہڑتال کا اعلان کیا ہے ۔
اسلام آباد(خصوصی نیوز رپورٹر، نامہ نگار،اے پی پی )سکیورٹی فورسز نے وانا کیڈٹ کالج کے اندر موجود طلبا ،اساتذہ سمیت 650 افراد کوبچا کر بحفاظت نکال لیا جبکہ کیڈٹ کالج وانا پر حملہ آور تمام خوارج کو ہلاک کردیا گیا ۔سکیورٹی ذرائع کے مطابق کیڈٹ کالج پر حملہ آور ایک خودکش کے علاوہ چار خوارج کامیاب آپریشن کرکے انجام کو پہنچا دئیے گئے ۔سکیورٹی ذرائع کے مطابق کالج کی بلڈنگ کو بارودی سرنگوں کے خطرے کی وجہ سے کلیئرکیا جا رہا ہے ، کامیاب آپریشن کے دوران کیڈٹ کالج کے کسی بھی طالب علم یا استادکو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔سکیورٹی ذرائع کے مطابق جنوبی وزیرستان کے وانا کیڈٹ کالج میں افغان خوارج کے حملے کو سکیورٹی فورسز نے جامع اور جرات مندانہ کارروائی کے ذریعے مکمل طور پر ناکام بنا دیا۔
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق تمام طلبہ اور اساتذہ کو بحفاظت ریسکیو کر لیا گیا ہے ۔سکیورٹی ذرائع کے مطابق خوارجیوں کا تعلق افغانستان سے بتایا گیاہے ۔یہ لوگ ٹیلی فون پر مسلسل افغانستان سے ہدایات لیتے رہے ۔یاد رہے پیر 10 نومبر کو افغان خوارج نے کالج کے مرکزی گیٹ پر بارود سے بھری گاڑی ٹکرا دی تھی۔ دھماکے سے کالج کا مرکزی گیٹ منہدم، قریبی عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا۔پاک فوج کے جوانوں نے فوری اور جرات مندانہ کارروائی کرتے ہوئے دو خوارجیوں کو موقع پرہلاک کر دیا تھا۔سکیورٹی ذرائع نے کہا معصوم قبائلی بچوں پر حملہ اور دہشت گردوں کا اسلام سے یا پاکستان کے عوام کی خوشحالی سے کوئی تعلق نہیں۔سکیورٹی ذرائع کے مطابق تمام طلبہ اور اساتذہ کے حوصلے بلند ہیں۔
وانا کیڈٹ کالج پر فتنہ الخوارج کی جانب سے ناکام حملہ میں ریسکیو کئے گئے کیڈٹس کی ویڈیو منظر عام پر آ گئی جس میں طلبا نے کہا پاک آرمی نے ہماری حفاظت کی اور الحمدﷲ تمام طلبا محفوظ ہیں۔ایک کیڈٹ کا کہنا ہے میں 12ویں جماعت کا طالب علم ہوں اور وزیرستان کے ایک معمولی خاندان سے تعلق رکھتا ہوں، پاک فوج نے ہمارے لیے یہ کیڈٹ کالج بنایا تاکہ ہمیں تعلیم، امن اور ترقی کے مواقع مل سکیں، یہ بزدل دہشت گرد ہمیشہ چاہتے تھے کہ وزیرستان کے بچے تعلیم سے محروم رہیں وہ اپنی شیطانی سوچ مسلط کرنا چاہتے ہیں مگر آج پھر ناکام ہوئے اور ہمیشہ ناکام رہیں گے ۔کیڈٹ کالج وانا کے مرکزی گیٹ پر خود کش حملے کی سی سی ٹی فوٹیج منظر عام پر آگئی۔ویڈیو میں واضح دیکھا جاسکتا ہے کہ کیسے کالج کے گیٹ پر خود کش دھماکا کیا گیا۔