قومی اسمبلی : 27 ویں ترمیم پیش، آج منظوری کا امکان، اب کوئی وزیراعظم سو موٹو کا شکار نہیں ہوگا : وزیر قانون

قومی اسمبلی : 27 ویں ترمیم پیش، آج منظوری کا امکان، اب کوئی وزیراعظم سو موٹو کا شکار نہیں ہوگا : وزیر قانون

صدر آج گئے تو کل نوٹس آرہے ہیں ،اس لئے تاحیات استثنیٰ دیا گیا ،اعظم نذیر ،نواز شریف آج ووٹ ڈالنے آئیں گے ،شنید ہے 28ویں ترمیم لائی جائے گی، خواجہ آصف آپ کے خوف کو سلام،مرد آہن جیل سے باہر آئیگا تو اس کا ہر لفظ آئین ہو گا،بیرسٹر گوہر ، پی ٹی آئی جمہوری عمل نہیں سمجھتی ، شازیہ مری ، اپوزیشن کا شدید احتجاج ، نعرے بازی

اسلام آباد (سٹاف رپورٹر ،دنیا نیوز، نیوز ایجنسیاں )سینیٹ سے منظور ہونے والی 27 ویں آئینی ترمیم کا بل قومی اسمبلی میں منظوری کیلئے پیش کر دیا گیا،اس موقع پر اپوزیشن نے احتجاج کیا،27 ویں ترمیم کی آج قومی اسمبلی سے منظوری کاامکان ہے ۔قومی اسمبلی کا اجلاس آدھ گھنٹہ تاخیر سے سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی زیرصدارت شروع ہوا، وفاقی وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ نے 27 ویں آئینی ترمیم بل کی تحریک پیش کی۔ اجلاس کے آغاز پر سینیٹر عرفان صدیقی کے لیے دعائے مغفرت کی گئی جس کے بعد وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کی جانب سے بل پیش کیا گیا اور تقریر شروع کی گئی، جس پر اپوزیشن نے احتجاج شروع کردیا اور نعرے بازی کی۔وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے پالیسی بیان دیتے ہوئے کہا کہ آئینی ترامیم اتفاق رائے سے کی جاتی ہیں، دیگرممالک میں بھی ججزکی تقرری جوڈیشل کمیشن کے ذریعے کی جاتی ہے ، آئینی عدالت کے قیام سے دیگر مقدمات جلد نمٹائے جاسکیں گے۔

ان کا کہنا تھا اب کوئی وزیر اعظم سوموٹو کا شکار نہیں ہو گا ، انہوں نے کہا معرکہ حق میں پاکستان نے تاریخی کامیابی حاصل کی، پاکستان کی فتح کی عالمی سطح پر پذیرائی ہوئی، قوم کے بہادرسپوت کو مشاورت کے بعد فیلڈ مارشل کے اعزاز سے نوازا گیا، ضروری سمجھا گیا کہ فیلڈ مارشل کے عہدے کو قانونی دائرہ کار میں لایا جائے ، چیف آف دی آرمی اسٹاف کی تعیناتی آرمی ایکٹ کے تحت وزیراعظم کی تجویز پر صدر مملکت کی جانب سے کی جاتی ہے جبکہ فیلڈ مارشل ایک فائیو اسٹار عہدہ ہے جو اور بھی بہت سے ممالک میں ہے جن میں دولت مشترکہ کے ممالک بھی شامل ہیں۔انہوں نے کہاکہ آرٹیکل 243 میں تجویز تھی کہ اگر قومی ہیروز کو فیلڈ مارشل، مارشل آف دی ایئرفورس یا مارشل آف دی فلیٹ کا اعزاز دیا جاتا ہے تو کسی فرد واحد کو یہ اعزاز واپس لینے کا اختیار نہیں ہوگا، اگر اعزازات واپس لینے ہیں تو اس کا اختیار پارلیمان کو دیا گیا ہے کہ وہ مشترکہ اجلاس میں بحث مباحثے کے بعد ووٹ کے ذریعے یہ فیصلہ کرے گی۔

وزیر قانون اعظم تارڑ نے کہا اسی طرح آرٹیکل 248 میں تجویز تھی کہ صدر مملکت جو کہ ریاست کا سب سے بڑا آئینی عہدہ ہے ، دنیا جہاں کے ممالک نے اس عہدے کو عزت اور تکریم سے نوازا ہے اور کچھ قانونی اور آئینی استثنیٰ بھی دئیے ہیں، تجویز دی گئی ہے کہ یہ استثنیٰ بھی ریٹائرمنٹ کے بعد تاحیات دیا جائے تاکہ یہ نہ ہوکہ صدر آج گئے ہیں اور کل انہیں مجسٹریٹ کا سمن آرہا ہے ، پرسوں انہیں سیشن عدالت کا سمن آرہا ہے اور تھانیدار باہر کھڑا ہے ۔ان کا کہنا تھا آئینی عدالت میں تمام وفاقی اکائیوں اور دارالحکومت اسلام آباد ہائیکورٹ کی برابر کی نمائندگی ہو گی۔اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہمارے عدالتی نظام میں سوموٹو کا شکار کبھی کوئی وزیرِاعظم ہو گیا، کبھی کوئی سرکاری ملازم ہو گیا، کبھی اداکار یا اداکارہ ہو گیا اور کبھی ملک کا معاشی نظام ہی بٹھا دیا۔قومی اسمبلی میں وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا قوم کوپیغام دیناچاہیے کہ ہم ایک ہی ہیں ، حالیہ جنگ میں پوری قوم متحد تھی، ہمیں ایک قوم کے طورپراپنی شناخت دینا ہے اوراسے آئینی تحفظ بھی دینا چاہیے ۔

وزیر دفاع نے کہاشنید ہے کہ 28ویں ترمیم لائی جائے گی، اس میں بلدیاتی حکومتوں کو بااختیار بنایا جائے گا۔خواجہ آصف کاکہنا ہے نواز شریف آج ووٹ ڈالنے کیلئے قومی اسمبلی میں آئینگے ۔وفاقی وزیر قومی صحت مصطفی کمال نے کہا ایم کیو ایم کی تجاویز پر مشتمل 28ویں ترمیم جلد اس ایوان میں آئے گی،کچھ جماعتوں کے اعتراض پر ایم کیو ایم کی تجاویز کو 27 ویں ترمیم میں شامل نہیں کیا گیا ۔ 140 اے پر ہماری تجاویز پر تمام جماعتوں کا اتفاق رائے نہیں ہوسکا۔ہماری ترمیم کا مقصد این ایف سی ایوارڈ سے صوبے سے ڈسٹرکٹ کی سطح پر حصے کی منتقلی ہے ، یہ ہم سب کے فائدے میں ہے ۔رکن اسمبلی اعجاز الحق نے کہاکہ 26ویں آئینی ترمیم کے موقع پر بہت ساری چیزیں رہ گئی تھیں، فوج بہتر سمجھتی ہے دس مئی کی جنگ کے بعد کیسے تیاری کرنی ہے ، ایک ہی بار ترامیم کر لیں۔ انہو ں نے کہاکہ آئین مقدس دستاویز ہے ، ترامیم جلدبازی کی بجائے سوچ بچارکے بعدہونی چاہئیں۔پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی عامر ڈوگر نے کہاکہ یہ نشستیں ہماری تھیں جو حکومتی اتحاد کو دی گئیں ،یہ ترمیم عدلیہ کی آزادی پر حملہ اور جمہوری اداروں کو کمزور کرنے کے مترادف ہے ، 26ویں آئینی ترمیم میں عدلیہ کو مفلوج کیاگیا ۔

انہوں نے کہاکہ من پسند ججز ہو نگے مرضی کے فیصلے لیے جائینگے ، نہ تحریک انصاف ڈری نہ بانی نے آج تک سمجھوتہ کیا ،کوئی ایک ترمیم دکھا دیں جس میں عوام کا فائدہ ہو،بلاول نے اپنے نانا کے آئین کو دفن کردیا۔ پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی علی محمد خان نے کہاکہ قائد اعظم کے پاکستان میں لوگوں کو استثنیٰ کی ضرورت کیوں پڑی۔کسی آمر کو توفیق نہیں ہوئی، قرارداد مقاصد کے خلاف جائے کون ہے ۔کسی کو عمران خان سے ڈرنے کی ضرورت نہیں، وہ بدلہ لینے نہیں ریاست چلانے آئے گا۔پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی عمیر نیازی نے کہاکہ 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کیلئے عجلت کامظاہرہ کیاجارہاہے ،ججز کے تبادلے نہیں ہونے چاہئیں۔ایم کیو ایم کے رکن اسمبلی سید حفیظ الدین نے کہا کہ آئینی عدالتیں عوام کے لئے ضروری ہیں۔ ماورائے آئین اقدامات کو روکنے کے لئے یہ ترامیم ضروری تھیں،اپوزیشن اس ترمیم پر قائمہ کمیٹی کے اجلاسوں میں نہیں آئی، میڈیا پر اور یہاں ایوان میں کھڑے ہوکر اب بات کررہی ہے ،یہ سنجیدہ نہیں تھے ۔انہوں نے کہا کہ 140 اے کی سب حمایت کررہے ہیں،پی ٹی آئی کو بھی اس کی حمایت کرنی چاہیے ۔پیپلزپارٹی کی رکن اسمبلی شرمیلا فاروقی نے کہاکہ صدر زرداری نے 11 سال جیل کاٹی،پاکستان سے جلاوطنی کی پیشکش سے اتفاق نہیں کیا، انہیں استثنٰی کی ضرورت نہیں۔

وفاقی وزیر ریلوے حنیف عباسی نے پی ٹی آئی کو خبردار کرتے ہوئے کہا اگر رویہ نہ بدلا تو ایسا نہ ہو کہ ان کے لیڈر کی وقت سے پہلے ہی فاتحہ پڑھ لی جائے ۔ حنیف عباسی نے چیف آف ڈیفنس سٹاف فیلڈ مارشل عاصم منیر کی قیادت کو خراجِ تحسین پیش کیا اور کہا کہ 78 سالہ تاریخ میں آج جو مقام پاکستان کو ملا ہے اس کی مثال شاذ و نادر ہی ملتی ہے ۔وزیر ریلوے نے واضح کیا کہ ملکی مفاد سب سے مقدم ہے اور کوئی بھی ملک مخالف عناصر پاکستان میں برداشت نہیں کیے جائیں گے ۔حنیف عباسی نے کہا کہ افغان مہاجرین کی دہائیوں تک میزبانی کی گئی، مگر جو پاکستان کے خلاف ہیں ان کے ساتھ دشمنی ہے ، اختلافات کے باوجود قوم نے کبھی بھی ملک کے خلاف سوچا نہیں، اور مقامی لوگوں کو دہشت گردوں کے حملے بند کرنے کیلئے کہنے کے باوجود بھی دہشت گردوں نے حملے جاری رکھے ۔ انہوں نے کہا ہم اپنے عوام کا تحفظ کریں گے اور دہشت گردوں کا پیچھا کر کے انہیں ختم کریں گے ۔پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی نے کہا کہ آپ کے خوف کو سلام، مرد آہن جیل سے باہر آئیگا تو اس کا ہر لفظ آئین ہو گا۔

آئین میں ترمیم حساس معاملہ ہوتا ہے ، جمہوریت کے لئے آج سوگ کا دن ہے ، اس ‘‘باکو ترمیم’’ کو ہم نہیں مناتے ، اس ترمیم کے بعد جمہوریت برائے نام رہ جائے گی۔26ویں ترمیم کا رہ جانے والا ایجنڈا اب لایا گیا ہے ، طاقت کے سر پر قائم عمارتوں کو عوام اپنے اوپر بوجھ سمجھتے ہیں، تاریخ میں پہلی مرتبہ باکو میں بیٹھ کر ترمیم منظور کروائی گئی، اس کو ہم باکو ترمیم کہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ آج ذمہ داری کے ساتھ بے ایمانی کی جا رہی ہے ، پی ڈی ایم ون کے بعد اب پی ڈی ایم ٹو کی حکومت ہے ، اقتدار میں آنے کے بعد انہوں نے اپنے کیسز ختم کروائے ، اب ایسی ترامیم کرواکے احتساب سے خود کو استثنیٰ لے رہے ہیں ۔ اپوزیشن رکن بیرسٹرگوہرخان نے کہاکہ کیا زرداری عدالت میں یہ نہیں کہہ سکتے کہ میں بیگناہ ہوں،ہم اس ملک کے وفادار ہیں ،کاش خواجہ آصف یہاں موجود ہوتے ،کیا فیلڈ مارشل صرف پاکستان میں آیا ،بھارت میں تین فیلڈ مارشل آئے کیا ان کو اعزاز دئیے گئے ، آپ نے آئین میں شامل کرکے اس معاملے کو متنازع بنا دیا ،یہ لوگ عدلیہ کو فتح کرنے اور مرضی کے فیصلے لینا چاہتے ہیں، آپ نے آرٹیکل 176 میں ترمیم کیوں کی، اس ترمیم کے بعد چیف جسٹس آف پاکستان نہیں ہوگا ،آج کے بعد چیف جسٹس آف پاکستان ختم ہوگیا۔

بیرسٹر گوہر علی خان نے کہاکہ اس آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد جمہوریت برائے نام رہ جائے گی،26 ویں آئینی ترمیم کا ایجنڈا طاقت کے بل بوتے پر دوبارہ لایا گیا، ایسے دستور کو صبح بے نور کو ہم نہیں مانتے ، ہم اس ترمیم کو نہیں مانتے ۔انہوں نے کہاکہ ہم سمجھ رہے تھے جو ترمیم آئیگی اس سے عدلیہ مضبوط ہوگی، آئین مقدس ذمہ داری ہے ، اس ذمہ داری سے بے ایمانی کی گئی، پی ڈی ایم نے پہلے اپنے کیسز ختم کردئیے ، ابھی اپنے آپ کو تاحیات استثنیٰ دے رہے ہیں۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ دنیا کے کس صدر کے پاس استثنیٰ ہوتا ہے ؟ کیا ڈونلڈ ٹرمپ، سرکوزی اور دیگر لوگوں کے پاس استثنیٰ ہے ؟ ۔قومی اسمبلی میں پیپلزپارٹی کی رکن شازیہ مری نے اپوزیشن کو آئینی اور جمہوری روایات سے نابلد قرار دے دیا۔ شازیہ مری نے کہا کہ مشرف کے ریفرنڈم میں اس کے حامی جمہوری عمل کو سمجھنے سے قاصر تھے ،ان کو جب حکومت دی گئی تھی تب درجنوں بلز لائے جاتے تھے جنہیں یہ کہا جاتا تھا کہ اسے پڑھا ہوا سمجھا جائے ۔ اس دور میں پارلیمنٹ کا استحقاق مجروح کیاگیا۔یہ جمہوری عمل کو نہیں سمجھتے ان کے سر سے گزر جاتا ہے ۔27 ویں آئینی ترمیمی بل پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے پیپلزپارٹی کی رکن شازیہ مری نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے بلاول بھٹو کو 27ویں آئینی ترمیمی بل پر اعتماد میں لیا۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں