شدت پسند گروہ افغانستان اور دنیا کیلئے خطرہ، امن کا دارومدار کابل پر : وزیر اعظم
دہشت گرد پاکستان میں بھی بدامنی کا سبب ،افغان طالبان ٹی ٹی پی کے خلاف کارروائی کریں ہم تعاون کیلئے تیار ، شہبازشریف پارلیمان دنیا میں عوام کی آواز، غزہ، کشمیر،سوڈان میں امن کیلئے کردار اداکرنا ہوگا ، چیئرمین سینیٹ ، سپیکرز کانفرنس سے خطاب سپیکر سے ملائیشیا کے ڈپٹی پریذیڈنٹ، رو س کے ڈپٹی چیئرمین کی ملاقاتیں ، پارلیمانی تعاون، اقتصادی روابط دیگر امور پر تبادلہ خیال
اسلام آباد(نامہ نگار ، اپنے رپورٹر سے ، مانیٹرنگ ڈیسک)وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ شدت پسند گروہ افغانستان اور پوری دنیا کے لئے خطرہ ہیں، پائیدار امن کا دارومدار کابل پر ہے کہ وہ افغان زمین سے سرگرم دہشت گرد گروپوں کو کنٹرول کرے ،افغان طالبان کالعدم تحریک طالبان پاکستان(ٹی ٹی پی) جیسے گروپوں کے خلاف کارروائی کریں تو تعاون کیلئے تیار ہیں۔اسلام آباد میں ‘بین الپارلیمانی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ امن، سلامتی اور ترقی کے موضوع پر پارلیمانی سپیکرز کو ایک پلیٹ فارم پر لانا پاکستان کے لئے باعث فخر ہے ، امن و استحکام ہی پائیدار ترقی کی بنیاد ،وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نے بھی رواں سال امن دشمن کارروائیوں کا سامنا کیا، بدقسمتی سے ہمارے مشرقی محاذ سے حملہ کیا گیا، لیکن ہماری مسلح افواج نے پیشہ ورانہ انداز میں اس کا جواب دیا اور میدان جنگ میں ناقابل فراموش کارکردگی کا مظاہرہ کرکے دشمن کے عزائم ناکام بنا د ئیے ، ہم مخلصانہ کوششوں سے خطے میں امن چاہتے ہیں ، پاکستان نے ہمیشہ استحکام اور دفاع وطن میں عزم کا مظاہرہ کیا ہے ، دنیا کو دکھایا کہ پاکستان اپنی سالمیت اور دفاع کے حق کے لیے ہر قیمت ادا کرے گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ دنیا بھر میں جاری تنازعات نے امن کی اہمیت کو اجاگر کیا ہے ، پُرامن افغانستان خطے کی ترقی کے لیے ناگزیر ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے دہشت گرد گروہ افغانستان کے ساتھ پاکستان میں بھی بدامنی کا سبب ہیں، افغان طالبان کالعدم تحریک طالبان پاکستان(ٹی ٹی پی) جیسے گروپوں کے خلاف کارروائی کریں تو ہم ہر طرح کے تعاون کے لیے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں افغانستان سے دہشت گردی کرنے والوں کو سبق سکھایا گیا ، پاکستان اپنے شہریوں کی حفاظت کے لیے تمام ضروری اقدامات کرتا رہے گا۔ وزیراعظم نے ترکیہ اور قطر کی ثالثی کی کوششوں کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ دوست ممالک کی کاوشیں قابل تحسین ہیں، جنہیں ہم قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، امن و استحکام ہی کسی معاشرے کی ترقی کی کلید ہیں۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ عوام کے خوابوں اور توقعات کو حقیقت میں بدلنے کے لیے اپنی توائیاں صرف کرنا ہماری ذمہ داری ہے ، یقین ہے کہ کانفرنس میں دانشمندانہ گفتگو ہمارے اجتماعی سفر کو مزید مستحکم کرے گی ، ‘ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ پارلیمان دنیا میں امن و ترقی کے محض ناظر نہیں بلکہ اعتماد کے معمار، اتفاقِ رائے کے فروغ دہندہ اور عوام کی آواز ہیں، پاکستان عالمی سطح پر امن، سلامتی اور ترقی کے فروغ کے لیے پرعزم ہے ۔
پاکستان کا یہ عزم محض بیانات تک محدود نہیں بلکہ اس کا عملی ثبوت پاکستان کا دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ میں صفِ اول کا کردار اور اقوامِ متحدہ کے امن مشنوں میں شرکت ہے ، چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ امن ہمارے سامنے بکھرتا جا رہا ہے جیسا کہ ہم نے غزہ، سوڈان اور مقبوضہ کشمیر میں ظلم و بربریت کی شکل میں دیکھا۔ ایسے وقت میں پارلیمان کو رہنمائی کا کردار ادا کرنا ہوگا ،قبل ازیں مراکش کی مجلسِ مشیران کے صدر اُولد اراشید نے چیئرمین سینیٹ پاکستان سید یوسف رضا گیلانی سے ملاقات کی ۔چیئرمین سینیٹ نے معزز مہمان کا کانفرنس میں شرکت پر ان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ مراکش کی بھرپور شرکت نے کانفرنس کی افادیت میں اضافہ کیا ،جو بین الپارلیمانی تعاون کے فروغ کے لیے دونوں ممالک کے عزم کی عکاسی کرتی ہے ،ملاقات میں چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ پاکستان اور مراکش کے تعلقات باہمی احترام، مشترکہ اقدار اور اسلامی اخوت پر مبنی ہیں ،پاکستان تعلقات کو تجارت، تعلیم، سرمایہ کاری اور ثقافت کے شعبوں میں مزید وسعت دینے کا خواہاں ہے ،مزید برآں سپیکر سردار ایاز صادق سے اسلام آباد میں منعقدہ بین الپارلیمانی سپیکرز کانفرنس میں شرکت کیلئے آئے ملائیشیا کے ڈپٹی پریذیڈنٹ داتوک نور جزلان بن تن سری محمد نے پارلیمنٹ ہاؤس میں ملاقات کی۔ ملاقات میں دوطرفہ تعلقات، پارلیمانی تعاون، اقتصادی روابط اور مختلف شعبہ جات میں باہمی دلچسپی کے امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا ۔
سپیکر نے کہا کہ پاکستان اور ملائیشیا کے تعلقات باہمی اعتماد، احترام اور مشترکہ اقدار پر مبنی ہیں۔ پارلیمانی تعاون دونوں ممالک کے تعلقات کو مزید مضبوط اور نئی جہت فراہم کرے گا ، سپیکر نے ملائیشین ہم منصب کو پاکستان کے سرکاری دورے کی دعوت بھی دی ۔ سپیکر سے کانفرنس میں شرکت کے لیے آئے روسی سٹیٹ ڈوما کے ڈپٹی چیئرمین الیگزینڈر باباکوف نے بھی پارلیمنٹ ہاؤس میں ملاقات کی۔ ملاقات میں پاک ،روس تعلقات، پارلیمانی تعاون، علاقائی استحکام اور اقتصادی شراکت داری کے فروغ پر تفصیلی تبادلۂ خیال کیا گیا۔ سپیکر نے بڑھتے پاک ،روس تعلقات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان روس کے ساتھ باہمی احترام، اعتماد اور مشترکہ مفادات پر مبنی تعلقات کے فروغ کا خواہاں ہے ،سپیکر نے امید ظاہر کی کہ روس یوکرین تنازع کا پرامن اور پائیدار حل نکالا جائے گا تاکہ خطے میں امن و استحکام کو فروغ مل سکے ،روسی سٹیٹ ڈوما کے ڈپٹی چیئرمین نے پاکستان کے ساتھ تعلقات مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اظہار کیا ۔انہوں نے پاکستان کے متوازن، حقیقت پسندانہ اور ذمہ دارانہ مؤقف کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور روس کے درمیان تجارت اور سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں جن سے بھرپور استفادہ کیا جانا چاہئے ۔