سلامتی کونسل : ٹرمپ کا غزہ امن منصوبہ منظور : قرارداد کے حق میں پاکستان سمیت 13 ممالک کا ووٹ، روس، چین نے رائے شماری میں حصہ لیانہ ویٹو استعمال کیا

سلامتی کونسل : ٹرمپ کا غزہ امن منصوبہ منظور : قرارداد کے حق میں پاکستان سمیت 13 ممالک کا ووٹ، روس، چین نے رائے شماری میں حصہ لیانہ ویٹو استعمال کیا

غزہ میں بین الاقوامی فورس اسرائیل اور مصر کیساتھ مل کر نئی فلسطینی پولیس کے تعاون سے گروپوں کو غیر مسلح کر ے گی ،قرارداد میں مستقبل کی فلسطینی ریاست کا بھی ذکر قرارداد پر جلد عملدرآمد کی ضرورت: فلسطینی اتھارٹی ، حماس نے مستر د کر دیا ، قیام امن کیلئے اقوام متحدہ کو شامل نہیں کیا گیا :روس ، چین ،ووٹ خونریزی روکنے کیلئے دیا :پاکستان

 نیویارک ( نیوز ایجنسیاں ، مانیٹرنگ ڈیسک) اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے امریکی صدر ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے کی منظوری دیدی، قرارداد کے حق میں پاکستان سمیت 13 ممالک نے ووٹ دئیے ، روس اور چین نے رائے شماری میں حصہ لیا نہ ویٹو کا حق استعمال کیا۔بتایاگیا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے پیر کے روز امریکا کی تیار کردہ ایک قرارداد کے حق میں ووٹ دیا، جس کا مقصدصدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے کو موثر بنانا ہے ۔ اس منصوبے میں ایک بین الاقوامی فورس کی تعیناتی اور مستقبل میں ایک فلسطینی ریاست کی جانب راستہ شامل ہے ۔قرارداد کے حق میں پاکستان ،برطانیہ، فرانس سمیت 13 ممالک نے ووٹ دئیے ۔ صرف روس اور چین نے رائے شماری سے اجتناب کیا،مگر کسی نے ویٹو استعمال نہیں کیا۔ ماسکو اور بیجنگ نے اس قرارداد پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ قیامِ امن کے لیے جو طریقہ کار مرتب کیا گیا ہے اس میں اقوام متحدہ کو شامل نہیں کیا گیا ہے اور یہ قرارداد دو ریاستی حل کے لیے پختہ عزم کا اعادہ نہیں کر رہی ہے۔

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سلامتی کونسل کی قرارداد کو تاریخی قرار دیا ہے ۔دوسری جانب حماس نے سلامتی کونسل کی قرارداد کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ قرارداد فلسطینی عوام کے حقوق اور مطالبات کو پورا نہیں کر سکتی ہے ۔ تاہم فلسطین اتھارٹی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ قرارداد پر جلد عمل درآمد کرنے کی ضرورت ہے ۔یہ مسودہ ، جو کئی بار مشکل سفارتی مذاکرات کے نتیجے میں ترمیم کے بعد تیار ہوا، امریکی صدر کے اس منصوبے کی حمایت کرتا ہے جس نے 10 اکتوبر کو جنگ زدہ فلسطینی علاقے میں اسرائیل اور حماس کے درمیان ایک نازک جنگ بندی کو مؤثر ہونے دیا۔امن منصوبہ ایک بین الاقوامی استحکام فورس کے قیام کی اجازت دیتا ہے جو اسرائیل اور مصر کے ساتھ مل کر، اور نئی تربیت یافتہ فلسطینی پولیس کے تعاون سے سرحدی علاقوں کی سکیورٹی اور غزہ کی غیر عسکریت سازی پر کام کرے گی۔ اس فورس میں جن ممالک کی افواج شامل ہوں گی، اُن کے نام سامنے نہیں آئے ہیں۔

آئی ایس ایف کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ غیر ریاستی مسلح گروہوں کے ہتھیاروں کے مستقل خاتمے پر کام کرے ، شہریوں کی حفاظت کرے اور انسانی امداد کی راہداریوں کو محفوظ بنائے ۔یہ منصوبہ ایک بورڈ آف پیس (امن کونسل) کے قیام کی بھی اجازت دیتا ہے ، جو غزہ کی عبوری انتظامی باڈی ہوگی اور جس کی سربراہی عملی طور پر ٹرمپ خود کریں گے ۔ اس کی مدت 2027 کے اختتام تک مؤثر رہے گی۔قرارداد ایک ممکنہ مستقبل کی فلسطینی ریاست کا ذکر بھی کرتی ہے ۔مسودے میں کہا گیا ہے کہ جب فلسطینی اتھارٹی مطلوبہ اصلاحات نافذ کر لے گی اور غزہ کی تعمیرِ نو کا عمل شروع ہو جائے گا تو شرائط آخرکار اس قابل ہو سکتی ہیں کہ فلسطینی حق خود ارادیت اور ریاست کے لیے ایک قابلِ بھروسا راستہ ممکن ہو سکے تاہم اس منظرنامے کو اسرائیل نے واضح طور پر رد کر دیا ہے ۔اقوام متحدہ میں پاکستان کے مندوب عاصم افتخار نے سلامتی کونسل میں خطاب میں کہا کہ قرارداد کے حق میں ووٹ دینے کا بنیادی مقصد غزہ میں فوری طور پر خونریزی روکنا، جنگ بندی کو برقرار رکھنا،اسرائیلی افواج کے مکمل انخلا اور بڑے پیمانے پر انسانی امداد کو یقینی بنانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ غزہ میں امن کے معاملے پر پاکستان کا موقف، فلسطین اور عرب ممالک کے مطابق ہے جس کے تحت جنگ کے خاتمے کے بعد غزہ میں عوام کو نقل مکانی کے بغیر تعمیرِنو اور آزاد فلسطینی ریاست کی جانب آگے بڑھنا ہے ۔ایکس پر جاری تفصیلی بیان میں عاصم افتخار نے پاکستان کی جانب سے پیش کی گئی تجاویز بیان کیں۔پاکستانی مندوب نے کہا کہ مذاکرات میں پاکستان نے نہ صرف عرب ممالک کی تجاویز کی حمایت کی بلکہ اپنی بھی کچھ تجاویز متعارف کروائیں جن میں سے کچھ کو مان لیا گیا جیسے جنگ بندی کو برقرار رکھنا اور کونسل کو رپورٹ کرنا وغیرہ ،لیکن کچھ تجاویز کو تسلیم نہیں کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ جن تجاویز کو شامل نہیں کیا گیا ہے اس میں آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے واضح طریقہ کار، فلسطینی اتھارٹی کا مرکزی کردار اور بین الاقوامی استحکام فورس اور بورڈ آف پیس کے بارے میں مکمل وضاحت شامل ہے ۔پاکستان کا کہنا ہے کہ فلسطین کے عوام کا حق خود ارادیت غیر مشروط ہونا چاہیے اور بورڈ آف پیس کی حیثیت عارضی ہو نہ کہ وہ فلسطینی اتھارٹی کا متبادل بن جائے۔

پاکستانی مندوب نے کہا کہ پاکستان چاہتا ہے کہ بین الاقوامی امن فورس اقوام متحدہ کے مینڈیٹ کے تحت کام کرے ، مکمل طور پر جنگ بندی کا احترام کرے اور یہ فورس علاقے میں اسرائیلی افواج کے انخلا کے بعد ہی کام شروع کرے جبکہ اس فورس کی اولین ترجیح غزہ کے عوام کا تحفظ ہے ۔مزید براں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے ٹرمپ کے منصوبے کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ غزہ کی مکمل غیر عسکریت، ہتھیاروں کے خاتمے اور انتہاپسندی کے خاتمے پر زور دے کر امن اور خوشحالی لائے گا۔ ایک بیان میں نیتن یاہو کے دفتر نے کہا کہ یہ منصوبہ اسرائیل اور اس کے پڑوسیوں کے درمیان مزید انضمام اور ابراہیمی معاہدوں کی توسیع کی بھی راہ ہموار کرے گا، جن کے تحت چند عرب ممالک نے اسرائیل سے تعلقات قائم کیے ۔نیتن یاہو نے مطالبہ کیا کہ حماس کو غزہ سے نکالا جائے ۔سفارتکاروں نے نجی طور پر کہا ہے کہ اسرائیل اور حماس، دونوں کی سخت گیر پوزیشنوں نے اس منصوبے کو آگے بڑھانا مشکل بنا دیا ہے ، خاص طور پر اس لیے کہ اس میں کوئی واضح ٹائم لائن یا نفاذ کے طریقۂ کار شامل نہیں۔ اس کے باوجود، اسے مضبوط بین الاقوامی حمایت حاصل ہوئی ہے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں