کاروباری شراکت تنازع پر فوجداری کارروائی نہیں ہوسکتی : ہائیکورٹ

  کاروباری شراکت تنازع پر فوجداری کارروائی نہیں ہوسکتی : ہائیکورٹ

شریک فرد کو مشترکہ ملکیت پر امانت میں خیانت کا مرتکب قرار نہیں دیا جاسکتا جسٹس آف پیس کا درخواست گزار کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم کالعدم قرار

 لاہور (کورٹ رپورٹر) لاہور ہائیکورٹ نے قرار دیا ہے کہ کاروباری پارٹنرز کے درمیان تنازع پر فوجداری کارروائی نہیں کی جاسکتی۔ جسٹس طارق سلیم شیخ نے اہم قانونی نکتہ بیان کرتے ہوئے جسٹس آف پیس کا وہ فیصلہ کالعدم قرار دے دیا جس میں درخواست گزار کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔فیصلے میں کہا گیا کہ پارٹنرشپ میں شریک فرد کو مشترکہ ملکیت پر امانت میں خیانت کا مرتکب قرار نہیں دیا جاسکتا، کیونکہ شراکت کا معاملہ مکمل طور پر سول نوعیت کا ہے ۔ عدالت کے مطابق مدعی نے پارٹنرشپ کا معاہدہ چھپا کر درخواست گزار کو ملازم ظاہر کیا، جبکہ ریکارڈ کے مطابق کاروبار کا انتظام ہمیشہ خود مدعی کے پاس رہا اور درخواست گزار کو کوئی خصوصی اختیار تفویض نہیں کیا گیا۔ مدعی کا یہ دعویٰ بھی غلط ثابت ہوا کہ درخواست گزار اس کا سیلزمنیجر تھا۔
عدالت نے لکھا کہ پارٹنرشپ تنازع کا حل سول عدالت میں اکاؤنٹس کی سیٹلمنٹ سے ممکن ہے ، جبکہ بددیانتی اور حقائق چھپانے کے باعث مدعی کی درخواست قابل بھروسا نہیں رہی۔ جوڈیشل مجسٹریٹ کا حکم بھی قانونی معیار پر پورا نہیں اترتا، اس لیے برقرار نہیں رکھا جاسکتا۔ عدالت نے درخواست گزار کے خلاف ایف آئی آر کے حکم کو غیر مؤثر قرار دیتے ہوئے کہا کہ مدعی اور پراسیکیوشن فوجداری ذمہ داری ثابت کرنے میں ناکام رہے ۔مدعی، جو پاکستانی نژاد امریکی اور ریٹائرڈ یو ایس آرمی سروس مین ہے ، نے ٹی جی فارما کے نام سے کاروبار کیا۔ اس کا موقف تھا کہ درخواست گزار بطور سیلز منیجر مالی خورردبرد میں ملوث ہوا اور پانچ کروڑ روپے سے زائد مالیت کی ادویات غائب تھیں۔ تاہم درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ وہ ملازم نہیں بلکہ 15 فیصد شراکت دار ہے اور اس نے یہ شراکت 5 لاکھ روپے میں حاصل کی تھی۔ اس کے مطابق مدعی نے معاہدہ چھپا کر اسے غلط طور پر ملازم ظاہر کیا اور شیئرز کی ادائیگی سے بھی انکار کر دیا۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں