5 منشیات فروشوں سمیت مزید 7 ملزم ہلاک، مبینہ مقابلے ہائیکورٹ میں چیلنج

5 منشیات فروشوں سمیت مزید 7 ملزم ہلاک، مبینہ مقابلے ہائیکورٹ میں چیلنج

لاہورمیں سی سی ڈی سول لائنز، چوہنگ اور اقبال ٹاؤن کیساتھ مقابلے میں 3 ملزم آصف، اصغر اور عثمان ہلاک سیالکوٹ ،اوکاڑہ میں2،رحیم یارخان میں 2ملزم پار ، تمام مقابلوں کی انکوائری کا حکم دیا جائے :وکلاکی درخواست

 لاہور،سیالکوٹ ،اوکاڑہ ،ساہیوال ،رحیم یار خان ،صادق آباد (کرائم رپورٹر ،کورٹ رپورٹر، نمائندہ دنیا،خبرنگار،سٹی رپورٹر،ڈسٹرکٹ رپورٹر ، نامہ نگار )مبینہ پولیس مقابلوں میں 5منشیات فروشوں سمیت مزید 7ملزم مارے گئے جبکہ جعلی مقابلوں کا اقدام لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا گیا۔ سی سی ڈی ذرائع کے مطابق لاہورمیں سی سی ڈی سول لائنز، چوہنگ اور اقبال ٹاؤن نے مبینہ پولیس مقابلے میں 3ملزموں کو ہلاک کردیا،جن کی شناخت آصف، اصغر علی اور عثمان کے نام سے ہوئی ہے ،اس دوران پولیس اہلکار محفوظ رہے جبکہ سیالکوٹ میں دوران گشت پولیس اورسی سی ڈی ٹیم کیساتھ مڈبھیڑ میں بدنام زمانہ منشیات فروش افضال عرف موٹا اپنے کی ساتھیوں کی گولیوں کی زدمیں آکرماراگیا۔

ادھر اوکاڑ ہ میں تھانہ چورستہ میاں کی حدود نورے کی پل کے قریب موٹر سائیکل سوار منشیات فروشوں نے گرفتاری کے ڈر سے سی سی ڈی پولیس کو دیکھتے ہی مبینہ طور پر فائرنگ کردی اوردوطرفہ فائرنگ میں منشیات فروش نصیر عرف گھوڑا ہلاک ہوگیا جبکہ اس کے 2 ساتھی فرار ہوگئے ،ایک دوسرے مقام پر منشیات فروش حق نواز زخمی حالت میں پکڑاگیااوراس کے 2 ساتھی فرار ہو گئے ،دوسری طرف ساہیوال میں تھانہ یوسف والا کی حدود میں 96/9Lکے قریب مبینہ مقابلے میں منشیات فروش عرفان عرف تکلی زخمی حالت میں پکڑاگیا جس کے قبضہ سے 2کلوچرس ،500گرام ہیروئن اور ایک پسٹل برآمدہوا جبکہ پولیس تھانہ کسووال نے ریڈ کے دوران ساتھیوں کی فائرنگ سے زخمی منشیات فروش مظہر حسین سکنہ اقبال نگر کو گرفتارکرکے اسکے قبضہ سے 1830 گرام سے زائد چرس اور پسٹل 30 بور برآمد کرلیا۔

دریں اثنا رحیم یارخان میں تھانہ احمد پور لمہ کے اہلکاروں نے رات گئے پل چانڈیہ ناکہ پر چار موٹر سائیکل سوارافرادکو روکنے کی کوشش کی تو ملزموں نے پولیس پارٹی پر فائر کھول دیا اورجوابی فائرنگ کے دوران 2نامعلوم ڈاکو اپنے ہی ساتھیوں کی گولیاں لگنے سے مارے گئے اور2فرارہوگئے ۔علاوہ ازیں وکلانے پنجاب میں جاری جعلی پولیس مقابلوں کا اقدام لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا،میاں دائود ایڈووکیٹ و دیگر نے موقف اپنایا کہ جنوری 2025 سے پنجاب میں شہریوں کو جعلی اور نامعلوم مقدمات میں نامزد کرکے ریکارڈ بنا کر قتل کیا جا رہا ہے ، میڈیا رپورٹس کے مطابق اب تک 1100 کے قریب شہریوں کو پولیس مقابلوں میں قتل کیا جا چکا ہے ، درخواست میں پنجاب حکومت، پنجاب پولیس، سی سی ڈی، ایف آئی اے اور وفاقی حکومت کو فریق بنایا گیا ہے، وہاڑی میں ذیشان ڈھڈی ایڈووکیٹ کا قتل جعلی پولیس مقابلے کی شرمناک مثال ہے۔

درخواست میں یہ بھی کہا گیا کہ انسدادِ حراست ہلاکت ایکٹ 2022 کے تحت ایف آئی اے ہر زیرِ حراست ہلاکت کی 30 دن میں انکوائری کرنے کی پابند ہے ۔ لاہور ہائیکورٹ نے حکومتِ پنجاب اور وفاق کو اس قانون پر عملدرآمد کا حکم بھی دیا تھا، مگر اس کے باوجود ایف آئی اے نے آج تک کسی ہلاکت کی انکوائری نہیں کی۔وکلاء نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ پنجاب میں تمام مبینہ پولیس مقابلے فوری طور پر روکے جائیں۔ ایف آئی اے کو جنوری 2025 سے اب تک ہونے والے تمام پولیس مقابلوں کی انکوائری کا حکم دیا جائے ۔ انسدادِ حراست ہلاکت ایکٹ 2022 پر سختی سے عملدرآمد یقینی بنایا جائے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں