10ہزار شہریوں کیلئے صرف 19.4 ہیلتھ پروفیشنلز دستیاب
2030تک پانی کی دستیابی گھٹ کر صرف 795کیوبک میٹر رہ جانے کا خدشہ ہے 2023کے دوران چھاتی کے سرطان کے 3لاکھ 76ہزار 998کیسز رپورٹ ہوئے
اسلام آباد(سہیل خان /اسلم لڑکا) قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران پاکستان میں صحت کے شعبے میں سنگین بحران کا انکشاف ہوا ہے ۔ وفاقی وزیر صحت نے تحریری جواب میں بتایا کہ ملک میں 10ہزار شہریوں کے لیے صرف 19.4ہیلتھ پروفیشنلز دستیاب ہیں، جو عالمی ادارہ صحت کے کم ترین معیار 25سے بھی کم ہے ۔ پاکستان میں اس وقت فزیشنز کی تعداد 3 لاکھ 17 ہزار 449، ڈینٹسٹس 40 ہزار 369، نرسز 1 لاکھ 13 ہزار 329، مڈوائفز 18 ہزار 119 جبکہ رجسٹرڈ لیڈی ہیلتھ ورکرز کی تعداد 24 ہزار 561 ہے ۔ وزیر صحت کے مطابق پاکستان میں صرف 2023 کے دوران چھاتی کے سرطان کے 3 لاکھ 76 ہزار 998 کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ 25 ہزار 796 خواتین اس موذی مرض کے باعث جان کی بازی ہار گئیں۔
وفاقی وزیر آبی وسائل نے تحریری جواب میں بتایا کہ 2017 سے 2023 تک پاکستان کی آبادی میں چار کروڑ افراد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا جس کے نتیجے میں سالانہ فی کس پانی کی دستیابی میں 154 کیوبک میٹر کمی واقع ہوئی۔ اگر موجودہ رفتار برقرار رہی تو 2030 تک پاکستان کی آبادی 28 کروڑ 80 لاکھ تک پہنچ سکتی ہے ۔ آبادی میں اضافے کے باعث 2030 میں سالانہ فی کس پانی کی دستیابی مزید کم ہوکر 795 کیوبک میٹر تک رہ جانے کا اندیشہ ہے جو ملک کے لیے سنگین پانی بحران کی طرف اشارہ کرتا ہے ۔ وزیر ریلوے محمد حنیف عباسی نے بتایا کہ جعفر ایکسپریس کی سکیورٹی پر 37 اہلکار تعینات ہیں ۔حملوں سے نمٹنے کے لیے خصوصی کمانڈو دستہ اور جنگی ویگن تیار کی جا رہی ہے ۔ ازبکستان، افغانستان اور پاکستان کے درمیان ریلوے کوریڈور اور اسلام آباد-96تہران-96استنبول سروس کی بحالی پر بھی غور جاری ہے ۔ ایم ایل ون کے کراچی-96روہڑی سیکشن پر آئندہ سال کام شروع ہوگا ۔ ایوان کو آگاہ کیا گیا کہ اس وقت فی من گنا 450سے لیکر500روپے اور550 روپے من تک فروخت ہورہاہے ۔