آج کا پکوان،عربی شوارمہ

تحریر : روزنامہ دنیا


اجزاء: بون لیس چکن جو لین 250 گرام، لہسن کا پیسٹ ایک چائے کا چمچ،سفید مرچ 1/2 چائے کا چمچ،سویا ساس ایک چائے کا چمچ،سفید سرکہ ایک کھانے کا چمچ،نمک 1/2چائے کا چمچ،پسی دار چینی ایک چٹکی،ایچ پی ساس ایک کھانے کا چمچ،تیل ایک کھانے کا چمچ،چلی ساس 2 کھانے کے چمچ،ڈی پی ساس ایک کھانے کا چمچ، دہی 2کھانے کے چمچ،پیاز جولین ایک عدد، جرکنز سلائس 2عدد (شوارمہ ساس کے اجزاء) پھینٹی ہوئی دہی1/2کپ،لہسن کا پیسٹ 1/2 چائے کا چمچ،نمک1/2چائے کا چمچ،سفید مرچ1/2چائے کا چمچ،لیموں کا رس ایک کھانے کا چمچ

ترکیب: شوارمہ بنانے کیلئے250گرام بون لیس چکن جولین کو ایک چائے کا چمچ لہسن کا پیسٹ،1/2چائے کا چمچ سفید مرچ،ایک چائے کا چمچ سویا ساس،ایک کھانے کا چمچ سفید سرکہ ، 1/2 چائے کا چمچ نمک،ایک چٹکی پسی دار چینی،ایک کھانے کا چمچ ایچ پی ساس،2 کھانے کے چمچ چلی ساس،ایک کھانے کا چمچ ڈی پی ساس،دو کھانے کے چمچ،دہی،ایک عدد پیاز جولین اور 2عدد جرکنز سلائس سے میری نیٹ کر لیں۔اب ایک فرائنگ پین میں دو کھانے کے چمچ تیل گرم کر کے اس میں چکن کو 10منٹ فرائی کریں ،یہاں تک کہ وہ گل جائے،پھر پیٹا بریڈ یا ہاٹ ڈوگ بن گرم کریں اور اس پر شوارمہ ساس کو پیاز جولین،سلاد پتے،پکی ہوئی چکن اور جرکنز کے ساتھ پھیلا دیں۔اس کے بعد شوارمہ کو بٹر پیپر میں لپیٹ لیں اور فوراً گرم گرم سرو کریں۔شوارمہ ساس بنانے کیلئے 1/2 کپ پھینٹی ہوئی دہی،1/2چائے کا چمچ لہسن کا پیسٹ،1/2چائے کا چمچ نمک،1/2چائے کا چمچ سفید مرچ اور ایک چمچ لیموں کا رس ایک بائول میں مکس کر لیں اور شوارمہ کے ساتھ پیش کریں۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement

حکومتی اعتماد میں اضافے کے دلائل

21 اپریل کے ضمنی انتخابات کے بعد حکومت کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔ 8 فروری کے انتخابات کے بعد جب مسلم لیگ (ن) اور اس کے اتحادیوں کی حکومت قائم ہو ئی تو شہباز شریف کو ووٹ دینے والوں کو شبہ تھا کہ یہ حکومت زیادہ عرصہ نہیں چل پائے گی کیونکہ مشکل فیصلے کرنے ہوں گے ، معیشت سنبھالنا انتہائی کٹھن ہو گا، بانی پی ٹی آئی کی مقبولیت حکومت کیلئے مسلسل درد سر رہے گی، یہی وجہ ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے شہباز شریف کو وزارت عظمیٰ کا ووٹ تو دیا مگر اہم ترین اتحادی جماعت وفاقی کابینہ کا حصہ نہیں بنی۔

ضمنی انتخابات کا معرکہ(ن) لیگ نے سر کر لیا

ضمنی انتخابات کے حوالے سے عمومی رائے یہ رہی ہے کہ ان میں حکمران جماعت کو فائدہ ملتا ہے مگر 2018ء کے بعد اس تاثر کو دھچکا لگا ۔ اس کی بڑی وجہ یہ تھی کہ اپوزیشن جماعتیں اپنے ووٹرز میں تحریک پیدا کرکے انہیں پولنگ سٹیشنز تک لے آتی تھیں،مگر حالیہ ضمنی انتخابات میں حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) نے ضمنی انتخابات کا معرکہ سر کر لیا۔

سندھ میں امن وامان کی دعائیں!

سندھ میں پیپلز پارٹی میدان پر میدان مار رہی ہے۔ قومی اسمبلی کی سیٹ پر آصفہ بھٹو زرداری کا بلامقابلہ انتخاب ہوا اور اب قمبر شہداد کوٹ سے ضمنی الیکشن میں خورشید احمد نے کامیابی حاصل کرلی ہے۔

خیبرپختونخوا میں مایوسی!

وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپورہر طرف سے مسائل میں گھرے نظر آرہے ہیں ۔ایک طرف صوبے کو مالی بحران درپیش ہے تو دوسری جانب دہشت گردی پھیلتی نظرآرہی ہے ۔ اب انہیں کابینہ کے اندر بھی مسائل کا سامنا کرناپڑرہاہے۔

60نکاتی اصلاحاتی ایجنڈا،عمل کا منتظر!

بلوچستان کی مخلوط حکومت کی 14 رکنی کابینہ نے بالآخر حلف اٹھا لیا ہے۔ کابینہ میں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے چھ،چھ جبکہ بلوچستان عوامی پارٹی کے دو ارکان نے بحیثیت وزراحلف اٹھایا۔

بلدیاتی اداروں کو بجٹ جاری

آزاد جموں وکشمیر حکومت نے بالآخر بلدیاتی اداروں کے نمائندوں کو بجٹ جاری کر دیا۔ 32 سال کے بعد آزاد جموں وکشمیر کے بلدیاتی نمائندوں کی نشاندہی پر وزارت محکمہ مقامی حکومت و دیہی ترقی مختلف ترقیاتی سکیموں کیلئے پیسے جاری کرے گی تاکہ نچلی سطح پر لوگ اپنی نگرانی میں تعمیر و ترقی کا کام کرائے جا سکیں۔