شاعری کی دنیا

تحریر : روزنامہ دنیا


چراغ جلا رہے ہیں زندگی سے یہ نصیب کا چراغ، ہوائے تند! رک! بجھا نہ تو غریب کا چراغ

 چراغ

 جلا رہے ہیں زندگی سے یہ نصیب کا چراغ

 ہوائے تند! رک! بجھا نہ تو غریب کا چراغ

 درِ رسولﷺ پر جھکا ہوا ہوں پھر سے کبریا! 

 عطا ہو خاک زاد کو ترے حبیبؐ کا چراغ

 جہاں میں جس نے روشنی کو زاویے کئی دیے

 کہ اس جہاں میں کیوں بجھے گا اس ادیب کا چراغ

 تم اپنی اپنی ذات  سے الجھ کے ہو گئے فنا

 نشاں مگر ہے عزم کا یہاں حسیب کا چراغ

 اتا ، پتا کوئی تو ان کو خضر کا عطا کرے

 جو لے کے چل رہے ہیں ہاتھ میں نقیب کا چراغ

 شبِ فراق،جاں مری لیے بغیر کب ٹلی 

 نہ طاہر اب کے جل سکا مرے طبیب کا چراغ

 طاہر حنفی، اسلام آباد

 

میرا اللہ مجھ کو کافی ہے

تیرے حق میں دوا ہی شافی ہے 

میرا اللہ مجھ کو کافی ہے 

تو نہیں ہے تو ایسا لگتا ہے 

میری ہر سانس اب اضافی ہے 

گفتگو تیری خوب ہے لیکن 

تیرے کردار کے منافی ہے 

عشق سب نے کیا ہے دنیا میں 

یہ خطا قابل معافی ہے 

تم پہ تنقید میں نہیں کرتی

یہ بھی اک پہلو اختلافی ہے 

ایک جیسا نظر نہیں آتا 

تیرا اطوار بھی غلافی ہے

چھپ کے کرتا ہے یہ بھی ورد ترا 

دل کی خصلت بھی اعتکافی ہے 

عہد ِ حاضر کی زندگی نصرت 

سر سے پا تک تو انحرافی ہے 

خامشی گیت تیرے گاتی ہے

نصرت عتیق گور کھپوری

 

مجھ کو تنہائی کب ستاتی ہے 

خامشی گیت تیرے گاتی ہے

تُو نہیں گر ہماری دنیا میں 

تیری خوشبو کہاں سے آتی ہے 

ساتھ رہتا ہے میرے سناٹا 

اور تُو دل میں گنگناتی ہے

میں تو حیراں ہوں کس طرح دنیا 

اپنے پیاروں کو بھول جاتی ہے

اونگھ جاتی ہے رات بھی جس وقت 

تیرے قدموں کی چاپ آتی ہے

رکنے لگتی ہیں جب مری سانسیں 

زندہ رہنے پہ تُو مناتی ہے 

صابرہ ! ہو مقام جنت میں 

لب پہ ہر دم دعا یہ آتی ہے 

خواجہ طاہر حسن طاہر /اسلام آباد 

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement

حکومتی اعتماد میں اضافے کے دلائل

21 اپریل کے ضمنی انتخابات کے بعد حکومت کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔ 8 فروری کے انتخابات کے بعد جب مسلم لیگ (ن) اور اس کے اتحادیوں کی حکومت قائم ہو ئی تو شہباز شریف کو ووٹ دینے والوں کو شبہ تھا کہ یہ حکومت زیادہ عرصہ نہیں چل پائے گی کیونکہ مشکل فیصلے کرنے ہوں گے ، معیشت سنبھالنا انتہائی کٹھن ہو گا، بانی پی ٹی آئی کی مقبولیت حکومت کیلئے مسلسل درد سر رہے گی، یہی وجہ ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے شہباز شریف کو وزارت عظمیٰ کا ووٹ تو دیا مگر اہم ترین اتحادی جماعت وفاقی کابینہ کا حصہ نہیں بنی۔

ضمنی انتخابات کا معرکہ(ن) لیگ نے سر کر لیا

ضمنی انتخابات کے حوالے سے عمومی رائے یہ رہی ہے کہ ان میں حکمران جماعت کو فائدہ ملتا ہے مگر 2018ء کے بعد اس تاثر کو دھچکا لگا ۔ اس کی بڑی وجہ یہ تھی کہ اپوزیشن جماعتیں اپنے ووٹرز میں تحریک پیدا کرکے انہیں پولنگ سٹیشنز تک لے آتی تھیں،مگر حالیہ ضمنی انتخابات میں حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) نے ضمنی انتخابات کا معرکہ سر کر لیا۔

سندھ میں امن وامان کی دعائیں!

سندھ میں پیپلز پارٹی میدان پر میدان مار رہی ہے۔ قومی اسمبلی کی سیٹ پر آصفہ بھٹو زرداری کا بلامقابلہ انتخاب ہوا اور اب قمبر شہداد کوٹ سے ضمنی الیکشن میں خورشید احمد نے کامیابی حاصل کرلی ہے۔

خیبرپختونخوا میں مایوسی!

وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپورہر طرف سے مسائل میں گھرے نظر آرہے ہیں ۔ایک طرف صوبے کو مالی بحران درپیش ہے تو دوسری جانب دہشت گردی پھیلتی نظرآرہی ہے ۔ اب انہیں کابینہ کے اندر بھی مسائل کا سامنا کرناپڑرہاہے۔

60نکاتی اصلاحاتی ایجنڈا،عمل کا منتظر!

بلوچستان کی مخلوط حکومت کی 14 رکنی کابینہ نے بالآخر حلف اٹھا لیا ہے۔ کابینہ میں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے چھ،چھ جبکہ بلوچستان عوامی پارٹی کے دو ارکان نے بحیثیت وزراحلف اٹھایا۔

بلدیاتی اداروں کو بجٹ جاری

آزاد جموں وکشمیر حکومت نے بالآخر بلدیاتی اداروں کے نمائندوں کو بجٹ جاری کر دیا۔ 32 سال کے بعد آزاد جموں وکشمیر کے بلدیاتی نمائندوں کی نشاندہی پر وزارت محکمہ مقامی حکومت و دیہی ترقی مختلف ترقیاتی سکیموں کیلئے پیسے جاری کرے گی تاکہ نچلی سطح پر لوگ اپنی نگرانی میں تعمیر و ترقی کا کام کرائے جا سکیں۔