حج کے بعد زندگی کیسے گزاریں؟

تحریر : علامہ عماد الدین عندلیب


اسلام کے اندر تمام عبادتیں نماز، روزہ، حج اور زکوٰۃعظیم الشان اور ایک دوسرے سے بڑھ چڑھ کر ہیں۔جس طرح دیگرعبادات کے انوار و برکات ایک دوسرے سے مختلف ہیں اور ایک عبادت سے دوسری عبادت کی کمی پوری نہیں ہوسکتی، ا سی طرح حج کے بھی انوار و برکات دوسری تمام عبادات سے یکسر مختلف ہیں اور اس کی بھی ضرورت اور کمی دوسری کسی عبادت سے پوری نہیں ہوسکتی، بلکہ اس کے انوار و برکات کو حاصل کرنے کیلئے تو بیت اللہ شریف جاکر حاضری دینا اوّلین شرط ہے۔

یہ ایک حقیقت ہے کہ جب تک انسان خود حج کرنے نہ جائے محض حج کے فوائد و ثمرات سننے سے وہ اس کو کما حقہُ سمجھ ہی نہیں سکتا ۔ انسان جب خود حج کرنے جاتا ہے، تب اسے اس کے حقیقی منافع او ر اس کی برکات سمجھ میں آنے لگتی ہیں اور پھر اس کا دل گواہی دیتا ہے کہ اس کے اندر انقلاب آرہا ہے اس کے کردار میں تبدیلی آرہی ہے ، اس کی سوچ تبدیل ہورہی ہے ، اس کے جذبات بدل رہے ہیں۔ چنانچہ بیت اللہ شریف جاکر انسان خود محسوس کرنے لگتا ہے کہ میں وہ نہیں ہوں جو اپنے وطن میں تھا بلکہ یہاں آکر میں کچھ اور ہوگیا ہوں ، یہ سب ’’حج بیت اللہ‘‘ کے حیرت انگیز اثرات کا نتیجہ ہیں۔ بیت اللہ شریف دُنیا میں ایسی مقناطیسی عمارت ہے کہ جس کو دیکھتے ہی انسان کا دل اس کی طرف کھنچا چلاجاتا ہے اور وہ انسان کے دل کو موہ لیتا ہے اور اس کو دیکھتے دیکھتے انسان کی آنکھیں سیر ہی نہیں ہوتیں۔

بہر حال ایک ہے حج کا قبول ہونا اور ایک ہے حج کا ادا ہونا، یہ دونوں الگ الگ باتیں ہیں۔حج مقبول بھی ہوتا ہے یا نہیں؟ اس بات کو معلوم کرنے کیلئے علمائے کرام نے چند علامتیں لکھی ہیں:

 ۱ -پہلی علامت جو حدیث شریف میں آئی ہے وہ یہ ہے کہ  ’’جن لوگوں کا حج قبول ہو جاتا ہے اُن کی کنکریاں اُٹھالی جاتی ہیں اور جو کنکریاں پڑی رہ جاتی ہیں یہ اُن لوگوں کی ہوتی ہیں جن کا حج مقبول نہیں ہوتا ۔ اسی وجہ سے علماء نے یہ مسئلہ لکھا ہے کہ وہاں کی کنکریاں اُٹھا کر رمی نہ کی جائے کیوں کہ یہ اُن لوگوں کی کنکریاں ہوتی ہیں جن کا حج مقبول نہیں ہوتا ۔‘‘

 2-دوسری علامت یہ ہے کہ ’’ حج سے واپس آنے کے بعد آدمی کے اعمال میں بہتری پیدا ہوجائے، اس لئے کہ ایک حدیث شریف کا مفہوم ہے کہ نیکی کے فوراً قبول ہونے کی علامت یہ ہے کہ اُس کے بعد آدمی کو دوسری نیکی کی توفیق مل جاتی ہے، اس لئے ہر آدمی کو اس بات کا محاسبہ کرنا چاہیے کہ فرائض و واجبات کی ادائیگی میں پہلے وہ جتنا اہتمام کرتا تھا اب اس سے زیادہ کرنے لگا ہے یا نہیں ؟ گناہوں سے بچنے کی پہلی جتنی کوشش کرتا تھا، اب اس سے زیادہ کرنے لگا ہے یا نہیں؟ 

3- تیسری علامت یہ ہے کہ وہاں کی محبت اور عقیدت اس قدر دل میں رچ بس جائے کہ گویا آدمی اپنا دل ہی وہاں چھوڑ کر آجائے اور بار بار وہاں جانے کا شوق اس کے دل کے آنگن میں انگڑائیاں لینا شروع کردے ۔

اس میں شک نہیں کہ آدمی جب حج پر جاتا ہے تو اس کے ماحول کے نورانی اثرات و برکات اس پر لازمی پڑتے ہیں، اس لئے حاجی کو چاہیے کہ وہ اپنے اندر دیکھے کہ وہاں کے ماحول کے نورانی اثرات ابھی تک اس پر موجود ہیں یا نہیں؟ اگر موجود ہیں تو اُن کے ماند پڑجانے سے پہلے ان کی حفاظت کرے 

حج کو بچانے کا ایک طریقہ یہ بھی علماء نے لکھا ہے کہ ’’ حاجی کو چاہیے کہ وہ اپنا روحانی تعلق کسی اللہ والے کے ساتھ قائم کرلے، اس کا فائدہ یہ ہوگا کہ حج سے حاجی آدمی جو نیک جذبات و خواہشات اور تاجدارِ دوعالم سرورِ کونینﷺکے روضۂ اقدس کی مشک بار فضاؤں کے قیمتی ثمرات و برکات لے کر آتا ہے اُن کی اس سے حفاظت رہے گی۔

الغرض حج کا اصل مقصد یہ ہے کہ حاجی آدمی کے دل میں اللہ تعالیٰ کا خوف اور اُس کاتقرب پیدا ہوجائے، رسول اللہﷺسے محبت اور اُن سے عقیدت پیدا ہوجائے اورنیک اعمال کی طرف رغبت اور گناہوں سے نفرت اُس کے دل میں جگہ کرجائے۔ 

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement

آپسی میل ملاقات کے آداب

اسلام انسانی زندگی کی حفاظت اور اُس کی بقاء کا سب سے بڑا ضامن ہے وہ پوری انسانیت کو معاشرے میں ایک دوسرے کی جان ومال کی حفاظت اور حرمت کا پابند بناتا ہے اور جزا وسزا کے اُصولوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے بڑے متوازن انداز میں تنبیہ کرتا ہے: ’’اور جس جاندار کا مارنا اللہ نے حرام کیا ہے اسے قتل نہ کرنا مگر جائز طور پر (یعنی شریعت کے فتویٰ کی رُو سے) اور جو شخص ظلم سے قتل کیا جائے ہم نے اس کے وارث کو اختیار دیا ہے (کہ ظالم قاتل سے بدلہ لے) تو اس کو چاہیے کہ قتل (کے قصاص) میں زیادتی نہ کرے کہ وہ منصورو فتح یاب ہے‘‘(سورۃ الاسراء:33)۔

شوال کی فضیلت

شوال کا شمار 4 حرمت والے مہینوں میں ہوتا ہے، جن کا ذکر قرآن پاک میں بھی آیا ہے

غزوہ اُحدمعرکہ حق و باطل

غزوہ بدر کی شکست کا بدلہ لینے کے لئے مشرکین مکہ نے مسلمانوں سے یہ جنگ لڑی غزوہ اُحد میں70 مسلمانوں نے جام شہادت نوش کیا، جن میں زیادہ تر انصار تھے

مسائل اور ان کا حل

غیر محرموں کی موجودگی میں نماز پڑھنے کی صورت میں عورت کا چہرہ ڈھانکنا سوال:عورت اگرگھرسے باہرنمازپڑھے توچہرہ ڈھانک کرپڑھ سکتی ہے؟ جواب:جی ہاں غیر محرموں کے سامنے نماز پڑھنے کی صورت میں چہرہ ڈھانک کرہی نماز پڑھیں۔(جامع ترمذی)

حکومت کے معاشی و سیاسی چیلنجز

الیکشن اور حکومت سازی میں مشکلات کو عبور کرنے کے بعد مسلم لیگ (ن) کو اب حکومت چلانے میں نئی مشکلات کا سامنا ہے اور ان میں سب سے بڑا چیلنج ہے معاشی عدم استحکام اور بڑھتی ہوئی مہنگائی۔حال ہی میں ختم ہونے والے آئی ایم ایف پروگرام کی کڑی شرائط خصوصاً ًپٹرولیم، بجلی اور گیس کی قیمتوں میں بڑے اضافے نے مہنگائی میں جو اضافہ کیا ہے اس سے مہنگائی کے شعلے کچھ ایسے بے قابو ہوئے ہیں کہ یہ اب ہر سمت پھیلتے دکھائی دیتے ہیں، جبکہ ملکی معیشت کو سنبھالا دینے کیلئے ایک اور آئی ایم ایف پروگرام ناگزیر قرار دیا جا رہا ہے ۔

حکومت مخالف تحریک اور حکومتی صف بندی

مسلم لیگ (ن) کی حکومت کو بنے ہوئے ابھی دو ماہ ہی ہوئے ہیں اور حکومت خود کو ملک کے حالات کے تناظر میں سنبھالنے کی کوشش کررہی ہے مگر اس کو مختلف محاذوں پر مختلف نوعیت کے مسائل کا سامنا ہے ۔