پودوں کا خیال رکھیں (سائنس کہانی)

تحریر : عاطر شاہین


دادا جان نے محسوس کیا تھا کہ رات کا کھانا کھانے کے دوران اسد بے حد خاموش تھا۔ یوں لگتا تھا جیسے وہ کسی گہری سوچ میں ڈوبا ہوا ہو۔ کھانا کھانے کے بعد اسد اٹھ کر اپنے کمرے میں چلا گیا تو دادا جان بھی اس کے پیچھے اس کے کمرے میں چلے گئے۔ انہوں نے دیکھا کہ اسد اپنی سٹڈی ٹیبل پر بیٹھا سوچ میں گم تھا۔’’اسد بیٹا!‘‘ دادا جان نے اسے پکارا تو اس نے سر اٹھا کر دادا جان کی طرف دیکھا اور پھر ان کے احترام میں اٹھ کر کھڑا ہو گیا لیکن دادا جان نے اسے بیٹھنے کا اشارہ کرتے ہوئے کہا۔ ’’بیٹھو اور مجھے بتائو کہ تم آج خلاف معمول کیوں خاموش ہو۔ کیا کوئی بات ہوئی ہے؟‘‘اتنا کہنے کے بعد دادا جان ایک کرسی گھسیٹ کر اس پر بیٹھ گئے تو اسد بھی اپنی کرسی پر بیٹھ گیا۔

’’دادا جان! آج ٹیچر بتا رہی تھیں کہ پودے جاندار ہیں ، انہیں زخم بھی لگتے ہیں اور وہ زخم کو محسوس بھی کرتے ہیں۔تب سے میں مسلسل یہی سوچ رہا ہوں کہ پودے کیسے جاندار ہو سکتے ہیں اور انہیں کیسے زخم لگتے ہیں۔‘‘اسد نے اپنی پریشانی بتاتے ہوئے کہا تو دادا جان مسکرا دئیے۔

’’آپ کی ٹیچر بالکل ٹھیک کہتی ہیں۔پودے نہ صرف جاندار ہیں بلکہ انہیں زخم بھی لگتے ہیں جنہیں وہ محسوس کرتے ہیں۔ یہاں تک کہ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ جانوروں کی طرح پودے بھی زخمی ہونے پر ردعمل دیتے ہیں جس کے لیے مکمل نظام موجود ہے۔‘‘دادا جان نے جواب دیا۔

’’کیسے؟ مجھے تفصیل سے سمجھائیں۔‘‘ اسد حیران ہوا۔

’’اس کُرئہ ارض میں رنگ بھرنے والے خوبصورت پھول، ہرے بھرے درخت اور نازک پودے اس کائنات کو رنگین ہی نہیں بلکہ معطر بھی رکھتے ہیں اور کیسے ممکن ہے کہ خوشبو پھیلانے والے یہ پھول، پودے اور خطرناک گیسوں کو اپنے اندر سمونے والے درخت احساس کے لطیف جذبات سے عاری ہوں۔وسکونسن کے دارالحکومت میڈی سن میں واقع یونیورسٹی آف وسکونسن میڈیسن میں کی گئی تحقیق سے انکشاف ہوا ہے کہ پودے بھی جانوروں کی طرح خطرہ درپیش ہونے پر دوسرے حصوں کو فوری طور پر آگاہ کرتے ہیں۔ جانوروں میں اس کام کے لیے ایک مکمل اعصابی نظام موجود ہے لیکن پودوں میں یہی کام بغیر اعصابی نظام کے ہوتا ہے۔ سائنس دانوں کا خیال ہے کہ نباتات کے پاس بھی انسانوں اور جانوروں کی طرح حس ہوتی ہے یہ مسکراتے بھی ہیں اور تکلیف پر روتے بھی ہیں، یہ باتیں بھی کرتے ہیں اور مثبت و منفی اثرات کو محسوس بھی کرتے ہیں۔‘‘ دادا جان نے مسکراتے ہوئے کہا۔

’’انتہائی حیرت انگیز۔ کیسے پتہ چلتا ہے کہ پودے روتے ہیں یا باتیں کرتے ہیں۔‘‘ اسد کی حیرت میں مزید اضافہ ہوا۔

’’تحقیق کے مطابق جب کوئی کیڑا پتے یا تنے پر حملہ آور ہوتا ہے تو اس مقام سے ایک قسم کا مالیکیول نکلتا ہے جو پودے کے دیگر حصوں کو بھی اس خطرے سے آگاہ کر دیتا ہے جس کے بعد پودے کے دیگر حصوں میں دفاعی نظام متحرک ہو جاتا ہے۔ سائنس دانوں نے اس حیرت انگیز عمل کے مشاہدے کے لیے فلوریسنٹ پروٹین کا استعمال کیا جس کی مدد سے پودے کے اس حصے سے سگنلز کو نکلتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے جس پر کسی کیڑے نے حملہ کیا ہو۔ یہ سگنلز پودے کے دیگر حصوں تک جاتے ہوئے دیکھے جاسکتے ہیں۔سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ پودے کے کسی حصے کو نقصان پہنچنے پر ایک برقیاتی چارج نکلتا ہے جو پودے کے دیگر حصوں تک پھیل جاتا ہے تاہم یہ الیکٹریکل چارج پودے کے کس حصے سے نمودار ہوتا ہے اس پر تحقیق کی جا رہی ہے۔ کیا آپ کی پریشانی حل ہو گئی؟‘‘ دادا جان نے جواب دیتے ہوئے کہا تو اسد نے اثبات میں سر ہلا دیا۔

’’جی دادا جان!آپ نے میری معلومات میں اضافہ کرنے کے ساتھ ساتھ میری پریشانی کا حل بھی بتا دیتا ہے۔‘‘ اسد نے مسکراتے ہوئے کہا تو دادا نے اس کے سر پر شفقت بھرا ہاتھ رکھ دیا.

٭٭٭

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement

حکومتی اعتماد میں اضافے کے دلائل

21 اپریل کے ضمنی انتخابات کے بعد حکومت کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔ 8 فروری کے انتخابات کے بعد جب مسلم لیگ (ن) اور اس کے اتحادیوں کی حکومت قائم ہو ئی تو شہباز شریف کو ووٹ دینے والوں کو شبہ تھا کہ یہ حکومت زیادہ عرصہ نہیں چل پائے گی کیونکہ مشکل فیصلے کرنے ہوں گے ، معیشت سنبھالنا انتہائی کٹھن ہو گا، بانی پی ٹی آئی کی مقبولیت حکومت کیلئے مسلسل درد سر رہے گی، یہی وجہ ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے شہباز شریف کو وزارت عظمیٰ کا ووٹ تو دیا مگر اہم ترین اتحادی جماعت وفاقی کابینہ کا حصہ نہیں بنی۔

ضمنی انتخابات کا معرکہ(ن) لیگ نے سر کر لیا

ضمنی انتخابات کے حوالے سے عمومی رائے یہ رہی ہے کہ ان میں حکمران جماعت کو فائدہ ملتا ہے مگر 2018ء کے بعد اس تاثر کو دھچکا لگا ۔ اس کی بڑی وجہ یہ تھی کہ اپوزیشن جماعتیں اپنے ووٹرز میں تحریک پیدا کرکے انہیں پولنگ سٹیشنز تک لے آتی تھیں،مگر حالیہ ضمنی انتخابات میں حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) نے ضمنی انتخابات کا معرکہ سر کر لیا۔

سندھ میں امن وامان کی دعائیں!

سندھ میں پیپلز پارٹی میدان پر میدان مار رہی ہے۔ قومی اسمبلی کی سیٹ پر آصفہ بھٹو زرداری کا بلامقابلہ انتخاب ہوا اور اب قمبر شہداد کوٹ سے ضمنی الیکشن میں خورشید احمد نے کامیابی حاصل کرلی ہے۔

خیبرپختونخوا میں مایوسی!

وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپورہر طرف سے مسائل میں گھرے نظر آرہے ہیں ۔ایک طرف صوبے کو مالی بحران درپیش ہے تو دوسری جانب دہشت گردی پھیلتی نظرآرہی ہے ۔ اب انہیں کابینہ کے اندر بھی مسائل کا سامنا کرناپڑرہاہے۔

60نکاتی اصلاحاتی ایجنڈا،عمل کا منتظر!

بلوچستان کی مخلوط حکومت کی 14 رکنی کابینہ نے بالآخر حلف اٹھا لیا ہے۔ کابینہ میں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے چھ،چھ جبکہ بلوچستان عوامی پارٹی کے دو ارکان نے بحیثیت وزراحلف اٹھایا۔

بلدیاتی اداروں کو بجٹ جاری

آزاد جموں وکشمیر حکومت نے بالآخر بلدیاتی اداروں کے نمائندوں کو بجٹ جاری کر دیا۔ 32 سال کے بعد آزاد جموں وکشمیر کے بلدیاتی نمائندوں کی نشاندہی پر وزارت محکمہ مقامی حکومت و دیہی ترقی مختلف ترقیاتی سکیموں کیلئے پیسے جاری کرے گی تاکہ نچلی سطح پر لوگ اپنی نگرانی میں تعمیر و ترقی کا کام کرائے جا سکیں۔