خواہشوں کے پر۔۔۔

تحریر : شازیہ منشاء


انسان کے پر نہیں ہوتے۔۔۔مگر اپنی خواہشوں کو پر لگائے ان کو اپنی پلکوں پر بٹھائے وہ کہیں حسین تصور کی دنیامیں کھو جاتا ہے۔جہاں اس کی خواہشات پنپتی ہیں۔۔۔۔۔بڑھتی ہیں ۔ ۔ ۔ پوری ہوتی ہیں۔۔۔۔۔۔۔

ان خواہشات کو لے کر وہ اونچی اڑان اڑ لیتا ہے 

سارا جہاں اسے اپنا تابع نظر آنے لگتا ہے۔

ہر راستہ اس کے لیے منزل کی نشاندہی کرتا ہے۔

اونچی اڑان اورمعطر خوشبوئیں اس کو اپنے حصار میں لے کر کہتی ہیں

جیو ہر پل تمہارا ہے۔۔۔۔

مگر پھر وہ اچانک۔۔۔

چولہے کے قریب کھانا بناتے ہوئے

کتاب پڑھتے ہوئے۔۔۔۔

کوئی کام کرتے ہوئے۔۔۔۔۔

کھانا کھاتے ہوئے۔۔۔۔۔

ٹی وی پر نظر جمائے ہوئے۔۔۔۔۔

رنگ برنگی چوڑیوں کو دیکھتے ہوئے۔۔۔۔

تکیے پر سر رکھے ہوئے۔۔۔۔۔

جب حقیقت کی دنیا میں واپس آتا ہے۔۔۔۔۔

تو خیالی اور تصوراتی دنیا میں خواہشوں کے پورے ہونے کا تصور اس کے لبوں پر مسکان لیے کھڑا ہوتا ہے۔۔۔۔

اس سے کیا فرق پڑتا ہے کہ ہوش آنے پر آنکھوں میں آنسو ہی آ جائیں۔۔۔۔۔۔

مگر تصور کے گزرے وہ چند پل جو مسکراہٹ دے دیتے ہیں وہ اس کیلئے قیمتی ہوتے ہیں۔۔۔۔۔

پھر وہ بار بار پلکیں جھپکائے۔۔۔۔ ان میں آنسو چھپائے ۔  ۔۔۔ دوبارہ اپنی خواہشوں کے تصور کی دنیا میں کھو کر خوش ہونے کی کوشش کرتا ہے۔۔۔۔۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement

عزیز حامد مدنی اک چراغ تہ داماں

عزیز حامد مدنی نے نہ صرف شاعری بلکہ تنقید، تبصرے اور تقاریر میں ان روایات کی پاسداری کی جو عہد جدید میں آئینے کی حیثیت رکھتے ہیں

اردوشعریات میں خیال بندی

معنی آفرینی اور نازک خیالی کی طرح خیال بندی کی بھی جامع و مانع تعریف ہماری شعریات میں شاید موجود نہیں ہے اور ان تینوں اصطلاحوں میں کوئی واضح امتیاز نہیں کیا گیا ہے۔ مثلاً آزاد، ناسخ کے کلام پر تنقید کرتے ہوئے لکھتے ہیں:

علامہ محمداقبالؒ کا فکروفلسفہ :شاعر مشرق کے فکر اور فلسفے کو عالمی شہرت ملی، مسلمانوں کو بے حد متاثر کیا

ڈاکٹر سر علامہ محمد اقبالؒ بیسویں صدی کی نابغہ روز گار شخصیت تھی۔ وہ ایک معروف شاعر، مفکر، فلسفی،مصنف، قانون دان، سیاستدان اور تحریک پاکستان کے اہم رہنما تھے۔اپنے فکر و فلسفہ اور سیاسی نظریات سے اقبالؒ نے برصغیر کے مسلمانوں کو بے حد متاثر کیا۔ ان کے فکر اور فلسفے کو عالمی شہرت ملی۔

جاوید منزل :حضرت علامہ اقبال ؒ نے ذاتی گھر کب اور کیسے بنایا؟

لاہور ایک طلسمی شہر ہے ۔اس کی کشش لوگوں کو ُدور ُدور سے کھینچ کر یہاں لےآ تی ہے۔یہاں بڑے بڑے عظیم لوگوں نے اپنا کریئر کا آغاز کیا اور اوجِ کمال کوپہنچے۔ انہی شخصیات میں حضرت علامہ اقبال ؒ بھی ہیں۔جو ایک بار لاہور آئے پھر لاہور سے جدا نہ ہوئے یہاں تک کہ ان کی آخری آرام گاہ بھی یہاں بادشاہی مسجد کے باہر بنی، جہاںکسی زمانے میں درختوں کے نیچے چارپائی ڈال کر گرمیوں میں آرام کیا کرتے تھے۔

چمگاڈر کی کہانی

یہ کہانی ایک چمگادڑ کی ہے۔ دراصل ایک مرتبہ باز، شیر کا شکار کیا ہوا گوشت لے اڑتا ہے۔ بس اسی بات پر پرند اور چرند کے درمیان جنگ شروع ہوجاتی ہے اور جنگ کے دوران چالاک چمگادڑ اس گروہ میں شامل ہوجاتی جو جیت رہا ہوتا ہے۔ آخر میں چمگادڑ کا کیا حال ہوتا ہے آئیں آپ کو بتاتے ہیں۔

عادل حکمران

پیارے بچو! ایران کا ایک منصف مزاج بادشاہ نوشیرواں گزرا ہے۔ اس نے ایک محل بنوانا چاہا۔ جس کیلئے زمین کی ضرورت تھی اور اس زمین پر ایک غریب بڑھیا کی جھونپڑی بنی ہوئی تھی۔