خوشگوار زندگی گزاریں ۔۔۔یہ اصول اپنائیں

تحریر : سعدیہ حسن


صحت مند ذہن اور جسم سے ہی صحت مند زندگی جنم لیتی ہے۔ لہٰذا جسمانی، ذہنی اور سماجی، تینوں طرح کی صحت برابر اہمیت کی حامل ہے۔ آج کی خواتین کو مختلف سماجی کردار نبھانے پڑتے ہیں۔ اس لیے انہیں اکثر کام اور خاندان کے حوالے سے دباؤ کا سامنا رہتا ہے۔ ان میں سے ہر کردار کی ذمہ داریاں نبھانا اور اس کے ساتھ صحت مند زندگی گزارنا آسان کام نہیں۔ خواتین کو اپنی ذہنی صحت کے ساتھ جسمانی صحت پر بھی توجہ دینی چاہیے تاکہ وہ اچھی صحت اور خوشی سے بھرپور زندگی گزار سکیں۔

اچھی ذہنی صحت کیا ہے؟

اچھی ذہنی صحت کی حامل خواتین چُست اور بااعتماد ہوتی ہیں۔ وہ منفی جذبات ( ذہنی اضطراب، ڈپریشن، غصہ، ناراضگی، نفرت اور حسد) یا پریشان کرنیوالے احساسات کو خاطر میں نہیں لاتیں۔ زندگی کو بامقصد اور خوبصورت سمجھتی ہیں اور مسائل کو سلجھانے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ ان کے خیال میں، حالات کیسے بھی ہوں انہیں قابو میں لایا جا سکتا ہے اور مسائل و حالات ان کی صلاحیتوں کو دنیا کے سامنے لے کر آتے ہیں۔

 اپنی سوچ مثبت رکھیں: ہر قسم کے حالات کو ایک مثبت سوچ کے ساتھ قبول کریں اور اپنی ناکامیوں سے سبق سیکھیں۔ خوشگوار زندگی کے یہی راستے ہیں۔ بہت زیادہ مت سوچیں۔ صحیح وقت آنے پر سب کچھ صحیح ہو گا۔ زندگی دکھ اور سکھ کا نام ہے دکھ آنے پر زندگی سے ناراض ہونے کی ضرورت نہیں۔

 اپنی بہترین کوشش کریں: بیشتر ملازمت پیشہ خواتین ایک ہی وقت میں اپنی ملازمت اور گھر کو سنبھالنے کو تھکا دینے والا کام سمجھتی ہیں۔ جبکہ گھریلو خواتین بھی اپنی ساتھیوں کی کامیابیوں پر یہ سوچ کر رنجیدہ ہو جاتی ہیں کہ وہ ابھی تک گھر کا ہی تھکا اور اکتا دینے والا کام کر رہی ہیں۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ آپ نے اپنے لیے جو کردار بھی منتخب کیا ہے اس میں اپنی بہترین کوشش کریں۔ اپنا موازنہ دوسروں سے کرنے کی ضرورت نہیں۔اپنی شخصیت کے مثبت پہلوؤں کی حوصلہ افزائی کریں۔ کامیابیوں پر اپنی تعریف خود کریں۔

بات چیت کا سلسلہ جاری رکھیں : آجکل زندگی بہت مصروف ہے اس کا مطلب ہے کہ ہم اپنوں کے ساتھ کم وقت گزارتے ہیں لہٰذا آپ کو چاہیے کہ اپنوں کیساتھ مشترکہ دلچسپی کے موضوعات پر گفتگو کریں۔ زندگی کے ہر لمحے کو خوشگوار بنائیں! خوشی کے لمحات پیدا کریں ہر وقت کام میں مصروف مت رہیں۔ زندگی تھکا دینے والی چیز ہے۔ خواتین اکثر خود کو اپنے کیرئیر اور گھر والوں کیلئے وقف کر دیتی ہیں اور ایسے میں سہیلیوں کی اہمیت نظر انداز ہو جاتی ہے۔ اس صورتحال میں کوئی پریشانی آن پڑے تو کوئی ایسا نہیں ہوتا جس سے آپ اپنے تاثرات بانٹ سکیں۔ سہیلیوں آپ کی زندگی کے بکھرے ٹکڑوں کو جوڑتی ہیں۔ آپ پر کوئی پریشانی یا برا وقت آ جائے تو سہیلیاں مدد اور سہارا دیتی ہیں۔ پرانے دوستوں کے ساتھ جڑے رہیں اور نئے بھی بنائیں۔ آپ کو ایک نہ ایک دن دوستیوں کا فائدہ ضرور ہو گا۔نئی سہیلیاں بنانا شروع کریں اور اپنا سپورٹ نیٹ ورک قائم کریں۔ 

 فارغ وقت میں اپنے مشغلوں پر عمل کریں: آپ باقاعدگی کے ساتھ مصروف معمولات میں سے کچھ وقت نکال کر وہ کام کریں جو آپ بے پناہ مصروفیت میں بھی کرنا چاہتی ہیں۔ ایسے کام جو آپ کی تخلیقی صلاحیتوں کو ابھاریں جیسا کہ باغبانی، بُنائی، ہاتھ سے ڈیکوریشن کی اشیاء بنانا۔ ایسے کام نہ صرف آپ کے اندر ٹھہراؤ لاتے ہیں بلکہ ٹی وی دیکھنے سے کہیں زیادہ بہتر ہیں۔ مطالعہ کرنے اور تعلیم جاری رکھنے سے آپ نئے علوم سے آگاہ رہ سکتی ہیں۔

کامیاب ہونے کا احساس : اس احساس کوپانے کیلئے آپ رضاکارانہ کام یا خیرات بھی جمع کر سکتی ہیں۔ آپ چاہے جو مرضی کریں لیکن یہ یاد رکھیں کہ خود کو بے تحاشا مصروف کرنے سے گریز کریں۔ مشغلوں کو ذمہ داری مت بننے دیں،زندگی میں فعال کردار ادا کریں، اپنی شخصیت کو نکھارنے کی خود کوشش کریں تفریح کیلئے وقت نکالیں خود کو کام یا خاندان کا غلام مت سمجھیں۔

 اپنی ذہنی صحت کا جائزہ لیں: آپ کس قسم کی شخصیت ہیں؟ اگر آپ کی شخصیت میں صحت مند عادات کی بجائے منفی عادات زیادہ ہیں تو اپنی زندگی کو خوشگوار بنانے کے لیے ابھی سے خود کو بہتر کریں۔ہر حال میں خوش رہیں اس سے آپ کی صحت اور زندگی دونوں پر اچھا اثر پڑے گا ۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement

حکومتی اعتماد میں اضافے کے دلائل

21 اپریل کے ضمنی انتخابات کے بعد حکومت کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔ 8 فروری کے انتخابات کے بعد جب مسلم لیگ (ن) اور اس کے اتحادیوں کی حکومت قائم ہو ئی تو شہباز شریف کو ووٹ دینے والوں کو شبہ تھا کہ یہ حکومت زیادہ عرصہ نہیں چل پائے گی کیونکہ مشکل فیصلے کرنے ہوں گے ، معیشت سنبھالنا انتہائی کٹھن ہو گا، بانی پی ٹی آئی کی مقبولیت حکومت کیلئے مسلسل درد سر رہے گی، یہی وجہ ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے شہباز شریف کو وزارت عظمیٰ کا ووٹ تو دیا مگر اہم ترین اتحادی جماعت وفاقی کابینہ کا حصہ نہیں بنی۔

ضمنی انتخابات کا معرکہ(ن) لیگ نے سر کر لیا

ضمنی انتخابات کے حوالے سے عمومی رائے یہ رہی ہے کہ ان میں حکمران جماعت کو فائدہ ملتا ہے مگر 2018ء کے بعد اس تاثر کو دھچکا لگا ۔ اس کی بڑی وجہ یہ تھی کہ اپوزیشن جماعتیں اپنے ووٹرز میں تحریک پیدا کرکے انہیں پولنگ سٹیشنز تک لے آتی تھیں،مگر حالیہ ضمنی انتخابات میں حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) نے ضمنی انتخابات کا معرکہ سر کر لیا۔

سندھ میں امن وامان کی دعائیں!

سندھ میں پیپلز پارٹی میدان پر میدان مار رہی ہے۔ قومی اسمبلی کی سیٹ پر آصفہ بھٹو زرداری کا بلامقابلہ انتخاب ہوا اور اب قمبر شہداد کوٹ سے ضمنی الیکشن میں خورشید احمد نے کامیابی حاصل کرلی ہے۔

خیبرپختونخوا میں مایوسی!

وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپورہر طرف سے مسائل میں گھرے نظر آرہے ہیں ۔ایک طرف صوبے کو مالی بحران درپیش ہے تو دوسری جانب دہشت گردی پھیلتی نظرآرہی ہے ۔ اب انہیں کابینہ کے اندر بھی مسائل کا سامنا کرناپڑرہاہے۔

60نکاتی اصلاحاتی ایجنڈا،عمل کا منتظر!

بلوچستان کی مخلوط حکومت کی 14 رکنی کابینہ نے بالآخر حلف اٹھا لیا ہے۔ کابینہ میں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے چھ،چھ جبکہ بلوچستان عوامی پارٹی کے دو ارکان نے بحیثیت وزراحلف اٹھایا۔

بلدیاتی اداروں کو بجٹ جاری

آزاد جموں وکشمیر حکومت نے بالآخر بلدیاتی اداروں کے نمائندوں کو بجٹ جاری کر دیا۔ 32 سال کے بعد آزاد جموں وکشمیر کے بلدیاتی نمائندوں کی نشاندہی پر وزارت محکمہ مقامی حکومت و دیہی ترقی مختلف ترقیاتی سکیموں کیلئے پیسے جاری کرے گی تاکہ نچلی سطح پر لوگ اپنی نگرانی میں تعمیر و ترقی کا کام کرائے جا سکیں۔