کورونا نے بدلا کیا کچھ ۔۔۔شادی پر خرچے ہوگئے کم

تحریر : معصومہ مبشر


کورونا وائرس کے پھیلنے کے بعد کیا کچھ نہیں بدلا ، گھر ، دفتر کا ماحول ،عزیز و اقارب اور ہمسایوں سے میل ملاپ حتیٰ کہ شادی بیاہ کی تقریبات بھی کافی حد تک بدل چکی ہیں ۔ایک طرف مہمانوں کی گہما گہمی کم ہو چکی ہے تو دوسری جانب شادی بیاہ کے بڑھتے اخراجات کو بھی بریک لگ چکی ہے جس کی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے۔ متوسط اور غریب گھرانوں کیلئے اب بیٹیوں کی ڈولی اٹھانا مشکل نہیں رہا اس میں کچھ آسانیاں آ گئی ہیں۔ ان آسانیوں اور تبدیلیوں کو صرف ہمارے ملک میں ہی نہیں بلکہ دنیا بھر کے ممالک میں محسوس کیا جا رہا ہے ۔ آج ہم انہی معاملات پر مختصراً بات کریں گے ۔کورونا وباء کے باعث لگائی جانے والی پابندیوں سے معاشرتی روایات بدل سی گئی ہیں۔ ان میں شادی کی تقریبات سرفہرست ہیں کیونکہ یہ لوگوں کے جمع ہونے کی سب سے بڑی جگہ ہوتی ہیں مختلف جگہوں کے لوگ اور خاندانوں کے افراد ایک دوسرے سے گلے ملتے ہیں جس کی وجہ سے کورونا پھیلنے کا زیادہ امکان ہوتا ہے۔ اسی بارے میں ایک غیر ملکی جریدے نے شادیوں کے حوالے سے خصوصی رپورٹ شائع کی جس میں کہا گیا ہے کہ کورونا وباء سے قبل شادی کی تقریب کا انعقاد مالی لحاظ سے ایک مشکل کام تھا کیونکہ شادی میں ایسے نئے نئے رواج داخل ہوچکے تھے جو بہت مہنگے تھے۔ کسی عام شخص کیلئے شادی کرنا بہت مشکل ہو گیا تھا۔کورونا کے پھیلنے کے بعد شادی کے انتظامات اور پروٹوکول میں خاصا بدلاؤ آ گیا ہے۔ ہم ذیل میں کورونا وائرس کے شادی کی تقریبات پر اثرات کو واضح کرتے ہیں۔

گھروں میں شادیوں کا رواج:کورونا کے بعد شادی ہالز کی بندش کی وجہ سے زیادہ تر جوڑے اپنی شادی کی تقریب قریبی رشتہ داروں اور دوستوں کی ایک محدود تعداد کے ساتھ گھر میں ہی منعقد کرنے لگے ہیں۔جن لوگوں کے پاس کھلی جگہ کا انتظام نہیں ہوتا انہوں نے شادیوں کو ٹینٹ میں کرنا شروع کر دیا ہے خصوصا ًجن کے گھر میں مناسب جگہ نہیں ہے یا وہ بند ہالوں سے دور ہیں۔شادی کی تقریبات کے ایک آرگنائز کے مطابق ٹینٹ کا خیال نہ صرف زیادہ تحفظ فراہم کرتا ہے بلکہ  لوگ آسانی سے ایس او پیز کے مطابق شادی میں شرکت کر پاتے ہیں ۔بعض جوڑے اپنی شادی کی تقریب کو کھلی فضا ء میں رکھنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ اس سے ہر ایک اپنے آپ کو وباء سے محفوظ محسوس کرتا ہے اور سماجی فاصلہ رکھنے میں بھی آسانی رہتی ہے ۔  

ورچوئل شادیاں:ٹیکنالوجی نے اب شادیوں میں شرکت کا انداز بھی بدل ڈالا ہے۔ اب ورچوئل شادی کا تصور سامنے آیا ہے اور کاصا مقبول بھی ہو رہا ہے ۔ اگر آپ کسی بھی وجہ کے تحت اپنے کسی قریبی عزیز یا دوست کی شادی میں شرکت نہیں کر پاتے تو ورچوئل تقریب کے ذریعے ضرور اپنے پیاروں کی خوشیوں میں شریک ہو جاتے ہیں ۔ اب کورونا کے باعث شادی بیاہ کی تقریبات کو منسوخ یا ملتوی نہیں کیا جاتا بلکہ تقریب ورچوئل انداز کی جاتی ہے جس میں مہمان دور سے بھی شریک ہوپاتے ہیں۔

اپنی میز پر کھانا کھائیں:شادی میں کھانا اپنی میز پر کھانے سے ایس او پیز پر عمل بھی ہوجاتا ہے اور آپ تقریب کو انجوائے بھی کر پاتے ہیں، کورونا کے باعث بوفے کے بجائے اب ٹیبل پر ہر ایک کو پیش کیے جانیوالے کھانے کو ترجیح دی جاتی ہے تاکہ سماجی فاصلے کو یقینی بنایا جا سکے ۔

آن لائن خریداری :نوبیاہتا جوڑے کیلئے فرنیچر، زیورات اور کپڑوں کی خریداری کیلئے اب مارکیٹس اور مختلف بازاروں میں گھومنے اور دیر تک شاپنگ کرنے پر وقت ضائع نہیں ہوتا ۔ وباء  کی وجہ سے اب اسکا بہترین متبادل انٹرنیٹ بن چکا ہے۔ آپ انٹرنیٹ پر اپنے گھر کیلئے فرنیچر کا ڈیزائن منتخب کر سکتی ہیں اور فرنیچر کی تیاری کا آرڈر بھی دے سکتی ہیں۔ آن لائن سٹور بھی دکانوں کی طرح کافی تعداد میں وجود میں آ چکے ہیں جہاں سے آپ کپڑوں ، جیولری اور دیگر سامان کی بآسانی گھر بیٹھے خریداری کر سکتی ہیں ۔

دعوتوں میں کمی :شادی کے بعد دوست احباب اور عزیزو اقارب کی جانب سے خصوصی دعوتوں کا سلسلہ کافی پرانا ہے کورونا نے اب یہ سلسلہ بھی محدود کر دیا ہے ، اب ہوٹلز یا گھروں میں رات گئے تک دعوتوں کا اہتمام کافی حد تک کم ہو چکا ہے صرف سوشل میڈیا کے ذریعے مبارکباددیدی جاتی ہے ۔یا آپ شادی شدہ جوڑے کو تحفہ پارسل کر دیتے ہیں ۔

رنگ برنگے ماسک:شادی کی تقریب میں مہمانوں کی تعداد کم بھی ہو توسب ماسک پہنتے ہیں جن میں دلہا دلہن بھی شامل ہیں ،  دلہادلہن کے ماسک پر فیشن ڈیزائنرز خوب محنت کرتے ہیں اب دلہن کے ماسک کو اس کے عروسی جوڑے کے مطابق ڈیزائن کیا جاتا ہے۔ دلہے کیلئے ماسک کے ڈیزائن کو بھی مختلف شکلوں میں متعارف کروایا گیاہے۔ اس کے علاوہ خواتین لباس کے رنگ کے مطابق مختلف شکلوں اور رنگوں کے ماسک استعمال کر رہی ہیں ۔

کم خرچے والی تقریبات:وباء کی وجہ سے بہت سارے لوگوں نے معاشی طور پر دباؤ ڈالنے والی بہت سی عادتوں اور نئی روایات سے مناسب طریقے سے چھٹکارا پالیا ہے جبکہ پرانے رسم و رواجوں کو ترک کرنا جو طویل عرصے سے لوگوں میں رچ بس چکے تھے انہیں چھوڑنا آسان نہیں تھا۔لیکن کورونا نے جہاں بہت کچھ بدلا وہاں یہ سب بھی بدل گیا ۔احتیاطی تدابیر اور سماجی دوری کی پالیسی کی تعمیل میں شادیوں کی تقریبات اب صرف خاندان کے افراد اور قریبی دوستوں تک محدود ہو چکی ہیں حکومتوں نے جہاں مہمانوں کی کثیرتعداد کو محدود کیا ہے، وہیں ماسک پہننے اور فاصلہ برقرار رکھنے سمیت تمام احتیاطی تدابیر کے اطلاق پر عمل کو ضروری قرار دیا ہے اب یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ ایس او پیز کا خاص خیال رکھیں۔۔۔اپنی اور اپنے پیاروں کی خوشیاں منائیں لیکن احتیاط کے ساتھ ۔۔۔۔۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement

سالگرہ پر بچے چاہتے ہیں کچھ خاص!

بچوں کو اس کائنات کی سب سے خوبصورت اور معصوم مخلوق کہا جاتا ہے ۔سب کیلئے ہی اپنے بچے بہت خاص ہوتے ہیں اور بچوں کیلئے خاص ہوتا ہے ان کا جنم دن۔جب وہ سمجھتے ہیں کہ گھر والوں کو سب کام چھوڑ کر صرف ان کی تیاری پر دھیان دینا چاہئے۔ بچوں کی سالگرہ کیلئے سجاؤٹ میں آپ ان تمام چیزوں کی فہرست بنائیں جن میں آپ کے بچوں کی دلچسپی شامل ہو تاکہ وہ اپنے اس خوبصورت دن کو یادگار بنا سکیں۔

’’ویمپائرفیس لفٹ‘‘

کیا آپ کے چہرے پر بڑھاپے کے یہ تین آثار نظر آتے ہیں؟ (1)جلد کی رنگت کا خون کی گردش کی کمی کی وجہ سے سر مئی ہو جانا۔ (2) چہرے کی ساخت کا گرنا اور لٹک جانا، پٹھوں اور کولاجن کے کم ہوجانے کی وجہ سے۔(3) جلد کی بناوٹ کا کم ملائم ہوجانا۔اس کے نتیجے میں چہرہ تھکاہوا اور لٹکا ہوا نظر آتا ہے۔ چہرے کی زندگی سے بھرپور اور گلابی رنگت (جیسا کہ جلد کی ہر رنگت کے چھوٹے بچوں میں اور نوجوانی میں دیکھی جاتی ہے)مدھم ہو کر بے رونق سرمئی ہو جاتی ہے۔

آج کا پکوان

کشمش کا بونٹ پلائو:اجزاء:گوشت ایک کلو، چاول ایک کلو، گھی آدھا کلو، دار چینی، الائچی، لونگ، زیرہ سفید 10، 10گرام، پیاز250گرام، ادرک 50گرام، بونٹ کی دال آدھا کلو، دھنیا20گرام، مرچ سیاہ 10گرام، کشمش200گرام، نمک حسب ضرورت، زعفران 5گرام۔

عزیز حامد مدنی اک چراغ تہ داماں

عزیز حامد مدنی نے نہ صرف شاعری بلکہ تنقید، تبصرے اور تقاریر میں ان روایات کی پاسداری کی جو عہد جدید میں آئینے کی حیثیت رکھتے ہیں

اردوشعریات میں خیال بندی

معنی آفرینی اور نازک خیالی کی طرح خیال بندی کی بھی جامع و مانع تعریف ہماری شعریات میں شاید موجود نہیں ہے اور ان تینوں اصطلاحوں میں کوئی واضح امتیاز نہیں کیا گیا ہے۔ مثلاً آزاد، ناسخ کے کلام پر تنقید کرتے ہوئے لکھتے ہیں:

علامہ محمداقبالؒ کا فکروفلسفہ :شاعر مشرق کے فکر اور فلسفے کو عالمی شہرت ملی، مسلمانوں کو بے حد متاثر کیا

ڈاکٹر سر علامہ محمد اقبالؒ بیسویں صدی کی نابغہ روز گار شخصیت تھی۔ وہ ایک معروف شاعر، مفکر، فلسفی،مصنف، قانون دان، سیاستدان اور تحریک پاکستان کے اہم رہنما تھے۔اپنے فکر و فلسفہ اور سیاسی نظریات سے اقبالؒ نے برصغیر کے مسلمانوں کو بے حد متاثر کیا۔ ان کے فکر اور فلسفے کو عالمی شہرت ملی۔