لوگ جلتے رہے،جلسے ہوتے رہے

تحریر : عابد حسین


روزمرہ کے بلدیاتی اور شہری مسائل کی آگ میں جھلستے ’’شہر قائد‘‘ میں ایک بار پھر’’ حقیقی آگ‘‘ بھڑک اٹھی،اس مرتبہ اس انتظامی غفلت کا نشانہ بننے والے بلدیہ ٹاؤن فیکٹری کے ملازمین نہیں بلکہ کورنگی مہران ٹاؤن میں واقع فیکٹری کے محنت کش تھے ۔ جمعے کی نماز سے چند گھنٹے پہلے فیکٹری میں لگنے والی آگ کے نتیجے میں کئی محنت کش ،گھر کا چولہا جلانے کی فکر میں خود جل کر راکھ ہوگئے۔مبصرین کے مطابق ایک بار پھر بعض ’’موٹی گردن‘‘ والوں نے بعض ’’پتلی گردن ‘‘والوں کو سخت سزائیں دلانے کا وعدہ کیا ہے ۔شاباش ہے ہمارے سیاست دانوں کو جو اس دوران سانحہ مہران ٹاؤن کی ہولناکی بھلاکر مزار قائد سے متصل میدان میں ہونے والے پی ڈی ایم کے جلسے کی حمایت یا اس کی مخالفت میں کمربستہ رہے اورپریس کانفرنسیں کرکے ’’ٹیمپو‘‘بناتے رہے۔

رواں ہفتے کراچی میں اپوزیشن اتحاد ، پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم ) کے جلسے کی میزبانی جے یو آئی (ف)کے ذمہ تھی۔ مزار قائد سے متصل باغ جناح گراونڈ میں ’’استحکام پاکستان و حقوق سندھ ‘‘کے عنوان سے منعقدہ جلسہ عام سے اپوزیشن کی مرکزی قیادت مولانا فضل الرحمن،میاں نواز شریف ، میاں شہباز شریف ،علامہ ساجد میرسمیت صوبائی اورمقامی قیادت نے تفصیل سے خطاب کیا۔پی ٹی آئی کی حکومت پر کڑی تنقید کی اور اپنے جاری احتجاج کو مزید جاری رکھنے کا اعلان کیا۔

پی ڈی ایم کے صدر اور جمعیت علمائے اسلام کے امیرمولانا فضل الرحمن نے عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہاہے کہ ’’ اٹھو اور انقلاب لاؤ‘‘ انقلاب کے سوا کوئی راستہ نہیں ، اب صرف جلسے نہیں ہوں گے بلکہ روڈ کارواں چلے گا اور اسلام آباد کی طرف مارچ بھی ہو گا۔ انہوں نے کہاکہ تین سال میں موجودہ حکومت نے ملک کو ایک غیر محفوظ ریاست اور پاکستانی قوم کو غیر محفوظ قوم بنا دیاہے۔ ایسی صورت حال میں ہم خاموش تماشائی نہیں رہ سکتے۔مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف نے لندن سے ویڈیو لنک خطاب میں کہا کہ اگر ہم کوشش کریں تو پاکستان کو دوبارہ ترقی کی راہ پر گامزن کر سکتے ہیں۔ مسلم لیگ (ن) کے مرکزی صدر میاں محمد شہباز شریف نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان قرآن پاک کی تلاوت کرتے ہوئے ہماری قیادت کریں گے اور ہم لاکھوں افراد کے ساتھ اسلام آباد کی طرف مارچ کرکے ان حکمرانوں سے عوام کو نجات دلائیں گے۔جلسے کے دوران پی ڈی ایم میں شامل مختلف جماعتوں کے رہنماؤں نے کراچی جلسے کو حکمرانوں کے خلاف عوامی ریفرنڈم قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکمرانوں نے اپنی روش نہ بدلی تو اسلام آباد کا رخ کریں گے اور عوامی طاقت سے حکمرانوں کو چلتا کریں گے۔ ان رہنماؤں نے بلاول بھٹو سے مطالبہ کیا کہ وہ اسلام آباد سے حکمرانی کا جواب مانگنے کی بجائے سندھ حکومت سے اس کے 13 سالہ اقتدار کا جواب طلب کریں اور سندھ کے وسائل لوٹنے کی بجائے اسے سندھ کے عوام پر خرچ کریں۔

جے یو آئی کے کارکنوں اور مقامی قیادت نے جلسے کو کامیاب بنانے کی بھرپور کوشش کی تاہم پی ٹی آئی کے حکومتی حلقوں کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کا جلسہ ناکام رہا ہے۔گورنرسندھ عمران اسماعیل نے کہا ہے کہ کراچی میں مگر مچھ کے آنسو بہانے والے شہبازشریف بتائیں کہ انہوں نے اپنے دور میں کراچی کے لیے کیا کیا تھا؟ جلسے سے ایک روز قبل وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات فواد چوہدری نے کراچی میں پریس کانفرنس کی جس میں انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کے جلسے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ جلسے کے بعد مولانا فضل الرحمٰن پھر بیمار ہوجائیں گے ۔

پی ڈی ایم کے جلسے میں شرکت کے لیے مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف خصوصی طور پر کراچی آئے۔ مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم اورنگ زیب بھی جلسے کی تیاریوں میں پیش پیش رہیں۔شہباز شریف نے اپنے مختصر دورے کے دوران ’’سیاسی کمٹ منٹس ‘‘ کا سلسلہ جاری رکھاجن میں ظہرانے اور عشایئے شامل تھے۔ جلسے سے ایک روز قبل کراچی کے مسائل کا ذکر کرتے ہوئے وہ آبدیدہ بھی ہو گئے۔انہوں نے اعتراف کیا کہ شہر کے ساتھ سوتیلی ماں کا سلوک ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کمال شہر ہے جس نے ہر کسی کو اپنی گود میں سمایا ہوا ہے ۔اس شہر کی خوشحالی کے بغیر پاکستان خوشحال نہیں ہوگا ۔

ادھر اپوزیشن کے اس سیاسی شو کے دوران پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو اندرون سندھ کے دورے پررہے۔ خیرپور میں کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہمیں دیوار سے نہ لگایا جائے،پاکستان کو ایک مرتبہ پھر بچانے کی ضرورت ہے، جیالے تیار ہو جائیں ،ملک میں بیروزگاری اور غربت تاریخی سطح پر پہنچ چکی ہے لیکن حکومت اپنی 3سال کی تباہی کا جشن منا رہی ہے۔کراچی کے سلگتے مسائل پر جماعت اسلامی کی جدوجہد کا اگلہ مرحلہ کل سے شروع ہورہا ہے۔امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہاہے کہ جماعت اسلامی کی ’’حقوق کراچی تحریک‘‘ مسلسل جاری ہے، شہر بھر میں پانی کے بحران،غیر منصفانہ تقسیم اورشہریوں کے حقوق کیلئے جمعہ 3ستمبرکو شہر بھر میں 100سے زائد مقامات پر دھرنے دئیے جائیں گے اور بدھ 8 ستمبر کو واٹر بورڈ ہیڈآفس کاگھیراؤ کریں گے۔ 

شہری حلقوں کا کہنا ہے کہ کورونا پابندیوں میں بھی اب ’’کوٹہ سسٹم ‘‘ کی جھلک نمایاں کرکے خود پیپلز پارٹی کی حکومت نے اپنے خلاف ایک نیا محاذ کھول لیا ہے۔محکمہ داخلہ سندھ نے کورونا ایس او پیز کے حوالے سے جو نیا حکم نامہ جاری کیا ہے اس پر تاجر حلقوں نے حیرت کا اظہار کیا ہے۔کراچی اور حیدرآباد ڈویژن میں کاروبار کے لیے پرانے اوقات پر عمل ہوگا جبکہ دیگر اضلاع میں رعایتی اوقات بڑھادئیے گئے ہیں۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement

چمگاڈر کی کہانی

یہ کہانی ایک چمگادڑ کی ہے۔ دراصل ایک مرتبہ باز، شیر کا شکار کیا ہوا گوشت لے اڑتا ہے۔ بس اسی بات پر پرند اور چرند کے درمیان جنگ شروع ہوجاتی ہے اور جنگ کے دوران چالاک چمگادڑ اس گروہ میں شامل ہوجاتی جو جیت رہا ہوتا ہے۔ آخر میں چمگادڑ کا کیا حال ہوتا ہے آئیں آپ کو بتاتے ہیں۔

عادل حکمران

پیارے بچو! ایران کا ایک منصف مزاج بادشاہ نوشیرواں گزرا ہے۔ اس نے ایک محل بنوانا چاہا۔ جس کیلئے زمین کی ضرورت تھی اور اس زمین پر ایک غریب بڑھیا کی جھونپڑی بنی ہوئی تھی۔

ذرامسکرائیے

پپو روزانہ اپنے میتھ کے ٹیچر کو فون کرتا ٹیچر کی بیوی: تمہیں کتنی دفعہ کہا ہے کہ انہوں نے سکول چھوڑ دیا ہے تم پھر بھی روزانہ فون کرتے ہو۔پپو: یہ بار بار سن کر اچھا لگتا ہے۔٭٭٭

خر بوزے

گول مٹول سے ہیں خربوزے شہد سے میٹھے ہیں خربوزے کتنے اچھے ہیں خربوزےبڑے مزے کے ہیں خربوزےبچو! پیارے ہیں خربوزے

پہیلیاں

جنت میں جانے کا حیلہ دنیا میں وہ ایک وسیلہ جس کو جنت کی خواہش ہومت بھولے اس کے قدموں کو(ماں)

اقوال زریں

٭…علم وہ خزانہ ہے جس کا ذخیرہ بڑھتا ہی جاتا ہے وقت گزرنے سے اس کو کوئی نقصا ن نہیں پہنچتا۔ ٭…سب سے بڑی دولت عقل اور سب سے بڑی مفلسی بے وقوفی ہے۔٭…بوڑھے آدمی کا مشورہ جوان کی قوت بازو سے زیادہ اہم ہوتا ہے۔