میک اپ میں کی جانے والی عام غلطیاں

تحریر : فائزہ بٹ


کیا جری بوٹیوں سے بنی مصنوعات بہتر ہوتی ہیں؟ کیا زیادہ گاڑھا شیمپو اچھا ہوتا ہے؟کیا ہر شخص کو روزانہ موئسچر ز لگانا چاہیے؟ کیا گورا کرنے والی کریمیں کرشمے دکھا سکتی ہیں؟ اس کے علاوہ اور بہت سے سوال ذہن میں اٹھنے ہیں۔ذیل میں ہم آپ کی رہنمائی کیلئے پوری فہرست شائع کررہے ہیں تاکہ مغالطے اور غلطیاں آپ کا میک اپ خراب نہ کریں اور کاسمیٹکس کا غلط استعمال بھی نہ ہو۔

غلط

٭:فاؤنڈیشن کو پورے چہرے پر پھیلانا چاہئے ، یہ رنگ گورا کر دیتی ہے۔

٭:فاؤنڈیشن داغوں کو چھپانے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔

٭:کہتے ہیں کہ فیس پاؤڈر صرف چکنی جلد کیلئے موزوں ہوتا ہے۔

٭:آئی شیڈز کو آنکھوں کے رنگ سے ملتا جلتا ہونا چاہئے۔

٭:بھنوؤں پر ویکسنگ کرنے سے جلد پر لکیریں پڑ جاتی ہیں۔ اوپری ہونٹ کے بولوں پر ویکسنگ کے عمل سے بال زیادہ موٹے ہو کر اگتے ہیں۔ 

٭:اگر بالوں کو اکثر و بیشتر آخری سروں سے تراشا جائے تو یہ تیزی سے اگتے ہیں اور زیادہ گھنے بھی ہوجاتے ہیں۔

متوقع مائیں بالوں کو ڈائی کریں تو بچے کی جان کر خطرہ لاحق ہوتا ہے۔

٭:قدرتی اور جڑی بوٹیوں سے بنی مصنوعات جلد کیلئے بہتر ہوتی ہیں۔

صحیح

٭:فاؤنڈیشن کا مقصد آپ کے چہرے کا رنگ بدلنا نہیں ہوتا بلکہ یہ صرف جلد کے رنگ کو یکساں بنانے کی ایک کوشش ہے ، اس حصے کو Coverکیجئے جہاں ضرورت ہو، یہ حصے عموماً ٹھوڑی ، ناک اور پیشانی ہوسکتے ہیں۔

٭:کنسیلر کے شیڈ پر منحصر ہے کہ وہ کتنا گہرا دھبہ چھپا سکتا ہے۔

٭:در اصل پاؤڈر تین مقاصد کیلئے استعمال ہوتا ہے۔، فاؤنڈیشن کو Setکرنا ، اسکن Toneکو درست کرنا اور میک اپ کو کنٹرول کرنا لہٰذا صرف چکنی جلد کیلئے موزوں قرار دینا درست نہیں۔

٭:آنکھ کے رنگ سے الگ ہونے سے تضادیا Contrastپیدا ہوتا ہے اور اچھا لگتا ہے۔

٭:لکیریں، دکنیں اور جھریاں بڑھتی عمر کی وجہ سے پیدا ہوتی ہیں ، ویکسنگ سے نہیں۔

٭:بال کسی بھی طرح Removeکئے جائیں و ہ دوبارہ اگ آتے ہیں حتیٰ کہ شیونگ کے عمل سے بھی بالوں کے اگنے پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔ 

٭:بالوں کو لمبائی سے کچھ بھی کریں ، ان کی جڑیں متاثر نہیں ہوتیں بلکہ بڑھنے کا تعلق بالوں کی جڑوں سے ہوتا ہے، چھوٹے بال ہرگز تیزی سے نہیں اگتے

٭:ایسی کوئی بات نہیں اس سے بچے پر کوئی اثر نہیں پڑتا ، اگر کسی ہیئر ڈائی سے الرجی ہو تو گریز کرنا بہتر ہے۔

٭:جڑی بوٹیوں سے بنی اشیاء کا رد عمل بھی ہوسکتا ہے۔ سائنا سائڈ جیسا زہر بھی قدرتی ہی ہوتا ہے۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement

حکومتی اعتماد میں اضافے کے دلائل

21 اپریل کے ضمنی انتخابات کے بعد حکومت کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔ 8 فروری کے انتخابات کے بعد جب مسلم لیگ (ن) اور اس کے اتحادیوں کی حکومت قائم ہو ئی تو شہباز شریف کو ووٹ دینے والوں کو شبہ تھا کہ یہ حکومت زیادہ عرصہ نہیں چل پائے گی کیونکہ مشکل فیصلے کرنے ہوں گے ، معیشت سنبھالنا انتہائی کٹھن ہو گا، بانی پی ٹی آئی کی مقبولیت حکومت کیلئے مسلسل درد سر رہے گی، یہی وجہ ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے شہباز شریف کو وزارت عظمیٰ کا ووٹ تو دیا مگر اہم ترین اتحادی جماعت وفاقی کابینہ کا حصہ نہیں بنی۔

ضمنی انتخابات کا معرکہ(ن) لیگ نے سر کر لیا

ضمنی انتخابات کے حوالے سے عمومی رائے یہ رہی ہے کہ ان میں حکمران جماعت کو فائدہ ملتا ہے مگر 2018ء کے بعد اس تاثر کو دھچکا لگا ۔ اس کی بڑی وجہ یہ تھی کہ اپوزیشن جماعتیں اپنے ووٹرز میں تحریک پیدا کرکے انہیں پولنگ سٹیشنز تک لے آتی تھیں،مگر حالیہ ضمنی انتخابات میں حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) نے ضمنی انتخابات کا معرکہ سر کر لیا۔

سندھ میں امن وامان کی دعائیں!

سندھ میں پیپلز پارٹی میدان پر میدان مار رہی ہے۔ قومی اسمبلی کی سیٹ پر آصفہ بھٹو زرداری کا بلامقابلہ انتخاب ہوا اور اب قمبر شہداد کوٹ سے ضمنی الیکشن میں خورشید احمد نے کامیابی حاصل کرلی ہے۔

خیبرپختونخوا میں مایوسی!

وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپورہر طرف سے مسائل میں گھرے نظر آرہے ہیں ۔ایک طرف صوبے کو مالی بحران درپیش ہے تو دوسری جانب دہشت گردی پھیلتی نظرآرہی ہے ۔ اب انہیں کابینہ کے اندر بھی مسائل کا سامنا کرناپڑرہاہے۔

60نکاتی اصلاحاتی ایجنڈا،عمل کا منتظر!

بلوچستان کی مخلوط حکومت کی 14 رکنی کابینہ نے بالآخر حلف اٹھا لیا ہے۔ کابینہ میں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے چھ،چھ جبکہ بلوچستان عوامی پارٹی کے دو ارکان نے بحیثیت وزراحلف اٹھایا۔

بلدیاتی اداروں کو بجٹ جاری

آزاد جموں وکشمیر حکومت نے بالآخر بلدیاتی اداروں کے نمائندوں کو بجٹ جاری کر دیا۔ 32 سال کے بعد آزاد جموں وکشمیر کے بلدیاتی نمائندوں کی نشاندہی پر وزارت محکمہ مقامی حکومت و دیہی ترقی مختلف ترقیاتی سکیموں کیلئے پیسے جاری کرے گی تاکہ نچلی سطح پر لوگ اپنی نگرانی میں تعمیر و ترقی کا کام کرائے جا سکیں۔