نیوزی لینڈٹیم کی کھیلے بغیر واپسی، سازش یا کچھ اور؟ سیریز کی اچانک منسوخی کے بعد بھارتی صحافی نندن مشرا کی خبر کو اُ ن کے میڈیا نے خوب نشر کیا

تحریر : زاہد اعوان


معلوم نہیں نیوزی لینڈ کس دنیا میں رہ رہا ہے، نیوزی لینڈ بورڈ اب ہمیں آئی سی سی میں سُنے گا،چیئرمین پی سی بی رمیز راجہ,کیوی کرکٹرز ، آفیشلز اورسیکیورٹی حکام پاکستان کی جانب سے بہترین انتظامات اور فول پروف سیکیورٹی کی مسلسل تعریف کرتے رہے

پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان کرکٹ سیریز منسوخ ہونے کے بعد نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم ہفتے کی شام کھیلے بغیراسلام آباد سے اپنے ملک روانہ ہوگئی۔ جمعہ کو پہلے ایک روزہ انٹرنیشنل میچ سے چند لمحے قبل نیوزی لینڈ نے سیکیورٹی الرٹ ملنے کا بہانہ بنا کرپاکستان میں 18سال بعد ہونے والی سیریز منسوخ کردی تھی۔نیوزی لینڈ کرکٹ کے چیف ایگزیکٹو ڈیوڈ وائٹ کے مطابق ان کی حکومت کو سیکیورٹی الرٹ ملے تھے جس کی وجہ سے ان کیلئے پاکستان کا دورہ جاری رکھنا ممکن نہیں تھا ۔اس کے بعدکیوی ٹیم گزشتہ شام اسلام آباد سے خصوصی طیارے کے ذریعے واپس چلی گئی ۔طیارہ اسلام آباد سے متحدہ عرب امارات روانہ ہوا اور وہاں سے نیوزی لینڈ کی جانب اُڑا۔نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم اٹھارہ برس بعد پاکستان آئی تھی اور پنڈی کرکٹ سٹیڈیم میں کئی روز تک پریکٹس کرتی رہی۔

 جمعرات کو بھی مہمان ٹیم نے نہ صرف پریکٹس سیشن میں حصہ لیا بلکہ کیوی کپتان نے ون ڈے انٹرنیشنل کرکٹ سیریز کی ٹرافی رونمائی کی تقریب میں بھی شرکت کی اورگرین شرٹس کے ساتھ بھرپور مقابلے کی توقع کااظہار کیا۔ پاکستان آنے سے قبل اوریہاں پہنچنے کے بعد کیوی کرکٹرز ، آفیشلز اورسیکیورٹی حکام پاکستان کی جانب سے بہترین انتظامات اور فول پروف سیکیورٹی کی مسلسل تعریف کرتے رہے۔ مہمان کرکٹرز نے اس بات پر رنج کااظہار بھی کیاکہ کورونا وائرس کی پابندیاں نہ ہوتیں تو وہ پاکستان کے خوبصورت مقامات کی سیروتفریح کرتے، مہمانوں کی یہ خواہش ظاہر کرتی ہے کہ انہیں سیکیورٹی پر مکمل اطمینان تھا۔

 مہمان ٹیم روزانہ ہوٹل سے سٹیڈیم آتی اور پھر واپس چلی جاتی۔ اس دوران کوئی ایک معمولی واقعہ بھی ایسا پیش نہ آیا جس سے کسی قسم کے سیکیورٹی خدشات کااظہار ہوتاہوتا۔اس طرح اچانک یکطرفہ طور پر سیکیورٹی خدشات کااظہار اوراسے جواز بنا کر ایک تاریخی دورہ منسوخ کرنادنیائے کرکٹ کے ساتھ بہت بڑی ناانصافی ہے جس کا پاکستان کے ساتھ کیوی کرکٹرز اور عالمی کرکٹ کو ناقابل تلافی نقصان بھی پہنچے گا۔ 

جمعہ کے روز پاکستان اورنیوزی لینڈ کے مابین ون ڈے انٹرنیشنل کرکٹ سیریز کے پہلے تاریخی میچ سے قبل پاکستان کرکٹ بورڈ کے نومنتخب چیئرمین رمیز راجہ نے پریس کانفرنس کرناتھی۔ چیئرمین پی سی بی کاعہدہ سنبھالنے کے بعد یہ اُن کی جڑواں شہروں راولپنڈی اسلام آباد کے سپورٹس جرنلسٹس کے ساتھ پہلی ملاقات تھی۔ تمام میڈیا بروقت پہنچا مگر پی سی بی سربراہ نہ پہنچے۔کوئی اطلاع نہیں تھی کہ پریس کانفرنس منسوخ کردی گئی ہے یاتاخیر کاشکار ہے۔سب لوگ انتظار کرتے رہے لیکن پی سی بی میڈیا ٹیم کی جانب سے اس بابت کوئی ٹھوس جواب نہ مل سکا اور بورڈ حکام بھی تاخیر کی وجہ بارے لاعلمی کااظہار کرتے رہے۔

شیڈول کے مطابق دن دو بجے ٹاس ہوناتھا لیکن ڈیڑھ بجے تک دونوں ٹیموں کے سٹیڈیم نہ پہنچنے پر میڈیا سنٹر میں موجود نمائندگان میں چہ مگوئیاں شروع ہوگئیں، سب نے چیک کرنا شروع کیاکہ ٹیمیں ہوٹل سے روانہ بھی ہوئی ہیں یانہیں کیونکہ روایت کے مطابق کسی بھی انٹرنیشنل میچ سے کم ازکم دو گھنٹے قبل ٹیمیں میدان میں پہنچ جاتی ہیں اوروارم اپ وغیرہ کرتی ہیں ۔حیران کن بات تھی کہ ٹاس سے چند منٹ قبل تک دونوں ٹیمیں سٹیڈیم نہ پہنچ پائیں، معلوم ہوا کہ دونوں سکواڈز ہوٹل میں ہی موجود تھے اورکسی قسم کی موومنٹ نہیں تھی۔

اس بات نے صحافیوں کی پریشانی میں مزید اضافہ کیا۔ کسی نے کہاکہ شاید کسی کھلاڑی کا کوروناٹیسٹ پازیٹو آ گیاہے اور اس کی وجہ سے میچ تاخیر کاشکار یا ملتوی کردیاگیاہے۔کسی نے چند روز قبل کورونا کے باعث بھارت اورانگلینڈ کے ٹیسٹ میچ کی منسوخی کابھی حوالہ دیا تو بعض نے سیکیورٹی تھریٹ کے خدشات کا اظہار کیا۔یہ سب کچھ دن ڈیڑھ بجے کے بعد کی باتیں ہیں۔ ٹاس سے چند منٹ قبل خبر آئی کہ نیوزی لینڈ حکام نے سیکیورٹی الرٹ کابہانہ بنا کر میچ ہی نہیں سیریزمنسوخ کردی ہے اور مہمان ٹیم واپس چلی جائے گی۔ 

یہ خبر صحافیوں کے لئے انتہائی پریشان کن اورافسوسناک تھی کیونکہ 2009ء میں سری لنکن ٹیم پر حملے کے بعد تقریباََ دس سال تک پاکستان میں انٹرنیشنل سپورٹس کے دروازے بند رہے اور مشکل سے ہم نے دنیا کویہ یقین دلایاتھا کہ پاکستان کھیلوں کے لئے انتہائی پرامن ملک ہے اورہماری قوم کھیلوں خصوصاََ کرکٹ سے بہت لگائو رکھتی ہے۔اس بات کااندازہ میچ والے دن دوپہر بارہ بجے ہی سٹیڈیم کے راستوں پر شائقین کرکٹ کی طویل قطاروں سے لگایا جا سکتا تھا۔شائقین ہوم گرائونڈ پر مہمان کیویز کا شاندار استقبال کرنے کے لئے بیتاب تھے لیکن بلیک کیپس کے ایک غلط فیصلے نے اُن کے سارے خواب چکنا چور کردئیے۔ 

 بعدازاں چیئرمین پی سی بی رمیز راجہ پریس کانفرنس کے لئے آئے۔انہوں نے نیوزی لینڈ کے اس غیرذمہ دارانہ فیصلے پرتبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ سیکیورٹی الرٹ کو وجہ بناکر سیریز یکطرفہ طور پر ختم کرنا مایوس کن ہے، خاص طور پر اُس وقت جبکہ تھریٹ سے متعلق کچھ نہیں بتایا گیا ۔ان کا کہنا تھا معلوم نہیں نیوزی لینڈ کس دنیا میں رہ رہا ہے، نیوزی لینڈ بورڈ اب ہمیں آئی سی سی میں سنے گا۔سیریز ملتوی کرنا کرکٹ شائقین اور کھلاڑیوں کے لیے شدید مایوس کن ہے۔

پاکستان کرکٹ بورڈکے اعلامیے کے مطابق نیوزی لینڈ نے آخری روز بتایا کہ انہیں کوئی سیکیورٹی الرٹ موصول ہوا ہے جس کے بعد انہوں نے یکطرفہ طور پر سیریز منسوخ کردی ۔ پاکستان نے سیکیورٹی کے فول پروف انتظامات کئے تھے۔دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے نیوزی لینڈ کی وزیراعظم سے بھی بات چیت کی،اُنہیں فول پروف سیکیورٹی کی یقین دہانی بھی کرائی اور بتایا کہ ہمارا انٹیلی جنس سسٹم دنیا کے بہترین سسٹمز میں سے ایک ہے۔نیوزی لینڈ کی ٹیم کیلئے کوئی سیکیورٹی تھریٹ نہیں ہے۔

تمام زمینی حقائق کیویز کے اس بہانے کی نفی کرتے ہیں کہ مہمان ٹیم کو کسی قسم کاکوئی خطرہ تھا یاواقعی ٹیم پر حملہ ہوسکتاتھا۔ حقیقت میں سب کچھ پرامن تھا اورانتہائی احسن انداز سے سیریز کامیابی کی جانب گامزن تھی ۔ ٹاس سے چند لمحے قبل بلیک کیپس کے کیمپ سے منحوس خبر آگئی اور اُن نوجوان کیوی کرکٹرز کے خواب بھی بکھرگئے جو پاک سرزمین پر تین ون ڈے اورپانچ ٹی ٹونٹی (آٹھ انٹرنیشنل میچز) کھیلنے کے سپنے دل میں سجائے اسلام آباد پہنچے تھے۔ اِن حالات میں دنیا بھر کے کرکٹ شائقین اِسے دشمن کی سازش ہی سمجھتے ہیں کیونکہ ہمارا ہمسایہ ملک بھارت کبھی کوئی موقع پاکستان کے خلاف استعمال کرنے سے باز نہیں آتا۔ 

کیویز کے یکطرفہ فیصلے کے بعد جب میڈیا حقائق کی کھوج میں نکلاتو ایک خبر نے اس منسوخی میں بھارتی ہاتھ بے نقاب کردیا۔ بھار تی صحافی ابھی نندن مشرا نے برطانوی اخبار گارجین میں اکیس اگست کو خبر دی تھی کہ دورہ پاکستان میں نیوزی لینڈ کی کرکٹ ٹیم پر حملہ ہوسکتا ہے ۔جمعہ کو نیوزی لینڈ ٹیم کے ساتھ پاکستان کی سیریز کی اچانک منسوخی کے بعد ابھی نندن مشرا کی خبر کو بھارتی میڈیا نے بھی خوب اچھالا۔ایسی خبریں بھی سامنے آئیں جن کے مطابق اس سازش کی کڑیاں برطانوی ہائی کمیشن سے ملائی گئیں۔اس پربرطانوی ہائی کمشنر کرسچن ٹرنر نے کہاہے کہ اِن افواہوں میں کوئی صداقت نہیں کہ نیوزی لینڈ کے دور ہ پاکستان کو منسوخ کرانے میں برطانوی ہائی کمیشن کاکردار ہے۔ برطانوی ہائی کمشنر نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ نیوزی لینڈ کے اداروں نے آزادانہ طور پر فیصلہ کیا ہے اور ہم سمجھتے ہیں یہ پاکستان اور پوری دنیا میں کرکٹ کے مداحوں کیلئے ایک افسوسنا ک دن ہے ۔

اس حوالے سے دنیائے کرکٹ کے  سبھی کھلاڑیوں نے دلی افسوس کا اظہار کیا ہے۔

سابق کپتان جاوید میاندادنے کہا ہے کہ دنیا کچھ بھی کہے دورہ نیوزی لینڈ کے اچانک ختم ہونے کا صحیح معنوں میں پتہ چلنا چاہیے کہ اس کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے؟ جب وزیر اعظم خود تمام تر یقین دہانی کروارہا ہے تو اور کیا رہ جاتا ہے۔اُنہوں نے یہ بھی کہا کہ رمیز راجہ کو آئی سی سی سے امید نہیں رکھنی چاہیے کیونکہ وہ کچھ نہیں کر سکتی۔آئی سی سی نے آج تک کسی ملک کیخلاف کوئی کارروائی نہیں کی۔دوسری جانب قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان وسیم اکرم نے نیوزی لینڈ کرکٹ کے فیصلے پر خدشے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میرا خیال ہے ہمیں مکمل کہانی نہیں بتائی جا رہی ۔ سوئنگ کے سلطان نے مایوسی کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے ثابت کر دیا ہے کہ یہاں ایونٹس کے لیے بہترین سیکیورٹی موجود ہے۔

قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم کا کہنا ہے دورہ اچانک ملتوی ہونے پر افسوس ہے۔نیوزی لینڈ کے سابق ٹیسٹ کرکٹر گرانٹ بریڈ برن نے کہا ہے کہ ایسے وقت میں جب پاکستان میں کرکٹ بحالی کی جانب جارہی تھی نیوزی لینڈ ٹیم کا دورہ منسوخ ہونا مایوس کن ہے۔یہ پوری دنیا کے شائقین اور اس کھیل کے لیے افسوسنا ک دن ہے۔کرکٹ کے نامور براڈ کاسٹر مائیک ہیسمین کا کہنا تھا کہ نیوزی لینڈ نے دورہ پاکستان کی منسوخی کا جو فیصلہ کیا اس پر شدید مایوسی ہوئی ۔ جنوبی افریقہ کی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑی

 رائلی روسو نے بھی دورے کی منسوخی پر افسوس کا اظہار کیا۔

 محمد حفیظ نے سوشل میڈیا پر پیغام میں کہا کہ پاکستان کی انٹیلی جنس ایجنسیز اور پاکستانی افواج ہر پاکستانی کا فخر ہیں۔ نیوزی لینڈ کا یکطرفہ فیصلہ ناقابل قبول ہے۔پاکستان محفوظ اور قابل ِفخر ملک ہے۔وکٹ کیپر بیٹسمین محمد رضوان کا کہنا تھا کہ نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں ہونے والے اندوہناک واقعے کے بعد پاکستان سمیت ہر کسی نے نیوزی لینڈ کو سپورٹ کیا۔ ایک تاریخی دورہ ایک نام نہاد سیکیورٹی تھریٹ کی بنیاد پر یکطرفہ فیصلے کے ذریعے ختم کردیا  گیاجو مایوس کن ہے ۔پاکستان کرکٹ ٹیم کے آل رائونڈر عماد وسیم نے اپنے پیغام میں کہا کہ آخری لمحات میں نیوزی لینڈ کے دورہ پاکستان کی منسوخی سے دل ٹوٹ گیا۔ہم گزشتہ 18 سال سے اس سیریز کے منتظر تھے، پاکستان کرکٹ کی بحالی کے لیے کوششیں کررہا تھا اور ان کوششوں کو ہم جاری رکھیں گے۔

اس میں کسی شک وشبہ کی گنجائش نہیں کہ ہماری سیکویرٹی فورسز نے امن وامان برقرار رکھنے اورمہمان ٹیم کی حفاظت کیلئے فول پروف انتظامات کررکھے تھے اوراچھی بات یہ تھی کہ اس بار بہترین انتظامات کی بدولت عوام کو بھی زیادہ پریشانی کاسامنا نہ کرنا پڑتا۔

دوسری جانب حکومت کوبرطانوی حکام سے بھی معاملات فوری طور پر حل کرنے چاہئیں تاکہ انگلینڈ ٹیم کادورہ متاثر نہ ہو ورنہ ہم ایک بار پھر انٹرنیشنل سپورٹس سے محروم ہوسکتے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان اورپی سی بی کوچاہئے کہ کسی غیر ملکی ٹیم کو فوری طور پر بلاکر راولپنڈی اورلاہور میں میچز کرائیں  تاکہ دنیا میں ہمارا مثبت پیغام جاسکے ۔ نیوزی لینڈ ٹیم کے دورے کی منسوخی میں پاکستان کے تشخص کو خراب کرنے کی سازش کو ناکام بنانے کا یہی بہترین حل ہے۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement

آپسی میل ملاقات کے آداب

اسلام انسانی زندگی کی حفاظت اور اُس کی بقاء کا سب سے بڑا ضامن ہے وہ پوری انسانیت کو معاشرے میں ایک دوسرے کی جان ومال کی حفاظت اور حرمت کا پابند بناتا ہے اور جزا وسزا کے اُصولوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے بڑے متوازن انداز میں تنبیہ کرتا ہے: ’’اور جس جاندار کا مارنا اللہ نے حرام کیا ہے اسے قتل نہ کرنا مگر جائز طور پر (یعنی شریعت کے فتویٰ کی رُو سے) اور جو شخص ظلم سے قتل کیا جائے ہم نے اس کے وارث کو اختیار دیا ہے (کہ ظالم قاتل سے بدلہ لے) تو اس کو چاہیے کہ قتل (کے قصاص) میں زیادتی نہ کرے کہ وہ منصورو فتح یاب ہے‘‘(سورۃ الاسراء:33)۔

شوال کی فضیلت

شوال کا شمار 4 حرمت والے مہینوں میں ہوتا ہے، جن کا ذکر قرآن پاک میں بھی آیا ہے

غزوہ اُحدمعرکہ حق و باطل

غزوہ بدر کی شکست کا بدلہ لینے کے لئے مشرکین مکہ نے مسلمانوں سے یہ جنگ لڑی غزوہ اُحد میں70 مسلمانوں نے جام شہادت نوش کیا، جن میں زیادہ تر انصار تھے

مسائل اور ان کا حل

غیر محرموں کی موجودگی میں نماز پڑھنے کی صورت میں عورت کا چہرہ ڈھانکنا سوال:عورت اگرگھرسے باہرنمازپڑھے توچہرہ ڈھانک کرپڑھ سکتی ہے؟ جواب:جی ہاں غیر محرموں کے سامنے نماز پڑھنے کی صورت میں چہرہ ڈھانک کرہی نماز پڑھیں۔(جامع ترمذی)

حکومت کے معاشی و سیاسی چیلنجز

الیکشن اور حکومت سازی میں مشکلات کو عبور کرنے کے بعد مسلم لیگ (ن) کو اب حکومت چلانے میں نئی مشکلات کا سامنا ہے اور ان میں سب سے بڑا چیلنج ہے معاشی عدم استحکام اور بڑھتی ہوئی مہنگائی۔حال ہی میں ختم ہونے والے آئی ایم ایف پروگرام کی کڑی شرائط خصوصاً ًپٹرولیم، بجلی اور گیس کی قیمتوں میں بڑے اضافے نے مہنگائی میں جو اضافہ کیا ہے اس سے مہنگائی کے شعلے کچھ ایسے بے قابو ہوئے ہیں کہ یہ اب ہر سمت پھیلتے دکھائی دیتے ہیں، جبکہ ملکی معیشت کو سنبھالا دینے کیلئے ایک اور آئی ایم ایف پروگرام ناگزیر قرار دیا جا رہا ہے ۔

حکومت مخالف تحریک اور حکومتی صف بندی

مسلم لیگ (ن) کی حکومت کو بنے ہوئے ابھی دو ماہ ہی ہوئے ہیں اور حکومت خود کو ملک کے حالات کے تناظر میں سنبھالنے کی کوشش کررہی ہے مگر اس کو مختلف محاذوں پر مختلف نوعیت کے مسائل کا سامنا ہے ۔