مسائل اور ان کا حل
اپنے ساتھی کی معرفت سے ملنے والی پارٹی کا کام کرنا اور اس پر اجرت لیناسوال:مسئلہ یہ ہے کہ میراکام انٹرکام لگانے اورریپئرنگ کرنے کاہے اورمیراساتھی بھی یہی کام کرتاہے،میں ایک سال کیلئے جماعت میں گیاتھااورمیں اپناکام اس ساتھی کودیکر گیاتھااوریہ طے ہواتھاکہ جومیری پارٹی کاکام ہوگااس پر75فیصد اس کا اور25 فیصد میرا ہوگا۔انہوں نے اس حوالے سے فتویٰ بھی لیا تھا۔ (جس کی کاپی سوال کے ساتھ منسلک ہے)۔ اب میں دوبارہ ایک سال کیلئے جا رہا ہوں اور میں چاہتا ہوں کہ اپناکام ان کے سپرد کرکے جاؤں، پوچھنا یہ ہے کہ اگروہ انکارکردیں کہ میں نہیں کروں گا اور چونکہ ان کا فون نمبر میری تمام پارٹیوں کے پاس ہے اورمیری غیرموجودگی میں میری پارٹی ان سے رابطہ کرتی ہے اوروہ کام کرتے ہیں توکیا یہ ان کیلئے شرعی طور پر جائز ہو گا؟ جواب دیکرشکریہ کاموقع دیں۔(سائل :احسان الحق،نزد سبحانیہ مسجد)جواب:مذکورہ صورت میں آپ کے ساتھی کیلئے آپ کی پارٹی کا کام کرنا اور اس پر ان سے طے کردہ اجرت لیناشرعاًجائزہے ۔فی الدرالمختار(6؍5)وشرطھاکون الاجرۃوالمنفعۃمعلومتین لان جھالتھماتفضی الی المنازعۃ۔وفی الھندیۃ(4؍411)واماشرائط الصحۃ۔۔۔۔۔۔منھاان تکون الاجرۃ معلومۃ۔
شوہرسے ناچاقی پرمیکے بیٹھنے والی بیوی کامسئلہ
سوال:میراسوال یہ ہے کہ ایک لڑکی ہے جوشادی شدہ ہے اس کا شوہر اس کے ساتھ صحیح سلوک نہیں کرتا، اسے گالیاں دیتا ہے اور مارتا بھی ہے، چنانچہ وہ اپنے شوہرکے اس سلوک سے تنگ آ کر اپنے گھر آگئی ہے۔ نیز وہ لڑکی 2ماہ چند دن کی حاملہ ہے اس لڑکی کے گھروالے اوررشتہ دار اسے حمل ضائع کرنے کاکہہ رہے ہیں، توکیا وہ لڑکی اسے ضائع کرسکتی ہے؟ آپ اس مسئلہ پر فتویٰ لکھ کر دیں۔ (مستفتی:عبدالصبور،پولیس ٹریننگ سینٹربلدیہ ٹاؤن کراچی)
جواب:صورت مسئولہ میں مذکورہ لڑکی کے گھروالوں اور رشتہ داروں کی بات درست نہیں، لہٰذااس لڑکی کیلئے حمل ضائع کرنا شر عاً جائز نہیں، اس سے احترازکرنا لازم ہے۔
فی ردالمحتار(3؍176)بقی ھل یباح الاسقاط بعدالحمل؟نعم یباح مالم یتحقق منہ شئی ولن یکون ذلک الابعدمائۃ وعشرین یوما۔۔۔۔۔۔۔۔وفی کراھۃ الخانیۃولااقول بالحل اذالمحرم لو کسربیض الصیدضمنہ لانہ اصل الصید فلماکان یؤاخذبالجزاء فلاأقل من ان یلحقھااثمھا اذا اسقطت بغیرعذرا ھ، قال ابن و ھبان:ومن الاعذاران ینقطع لبنھا بعد ظھورالحمل ولیس لأبی الصبی مایستأجربہ الظئرویخاف ھلاکہ۔۔۔۔قال ابن وھبان فاباحۃ الاسقاط محمولۃ علی حالۃ العذراوانھالاتأثم اثم القتل ۔
والدین کی زندگی میں وفات پانے والی بیٹی کی میراث
سوال: امیدہے خیریت سے ہونگے، پوچھنایہ تھا موضع لکھانی میں یہ ایک مسئلہ درپیش ہے کہ اگرایک بیٹی اپنے والدین کی موجودگی میں فوت ہوجاتی ہے تو کیا اسے میراث میں حصہ ملے گا۔ یہ میری دادی کا کیس ہے، میری دادی جب فوت ہوئیں تو میرے والد صاحب ایک سال کے تھے اور میری دادی جو صوبہ خان بزدار لکھانی والے کی بیٹی تھیں وہ فوت ہوگئی تھیں۔ کیا وراثت میں اب میری دادی کا جو حصہ تھا وہ میرے والدکو ملے گا یا نہیں؟ جب دادی فوت ہوئیں اس وقت ان کے والدین حیات تھے، اس حوالے سے رہنمائی فرما دیں ۔ (مستفتی:افتخار قیصرانی، اسلام آباد)
جواب:صورت مسئولہ میں چونکہ آپ کی دادی کا انتقال اپنے والدین سے پہلے ہوا ہے اس لئے آپ کی دادی شرعاً اپنے والدین کی وراثت کی حقدارنہیں، نیز آپ کے والدکو بھی اپنی والدہ کے واسطہ سے اپنے نانا نانی کی وراثت سے حصہ نہیں ملے گا۔ فی ردالمحتار(6؍758)وشروطہ ثلاثۃ:موت مورث ۔۔۔۔۔۔ووجودوارثہ عندموتہ حیا۔
مالیاتی اداروںکے ذریعے قسطوں پرگاڑی خریدنا
سوال: میراسوال یہ ہے کہ بینکوں سے قسطوں پرگاڑی خریدناجائز ہے؟ کیا یہ سود تو نہیں ہے؟کیونکہ ادھار میں وہ چیز مہنگے داموں میں فروخت کرتے ہیں؟۔ (مستفتی: سعیدمحمود،اتحادٹاؤن کراچی)
جواب: نقد میں کم قیمت پر ملنے والی گاڑی کوقسطوں میں زیادہ قیمت پر خریدنا درج ذیل شرائط کے ساتھ جائزہے:
(الف)خریدوفروخت کی مجلس میں کوئی ایک قیمت اور اس کی قسطیں اور ادائیگی کی مدت مقررکردی جائے۔ (ب)کسی قسط کی ادائیگی میں تاخیرکی وجہ سے کسی قسم کی اضافی رقم یاجرمانہ نہ لگایا جائے۔ (ج)قسطوں کی ادائیگی سے عاجز ہونے کی صورت میں کسٹمر کی سابقہ اداکردہ قسطیں ضبط نہ کی جائیں۔
اس تفصیل کے بعد آپ کے سوال کاجواب یہ ہے کہ ہماری معلومات کے مطابق نجی بینک فی الحال مستند مفتیان کرام کے زیرنگرانی شرعی اصولوں کی بنیاد پرکام کر رہا ہے لہٰذا اس کے ذریعے قسطوں پرگاڑی خریدنا شرعاً جائز ہے۔
تاہم اس کے بارے میں وقتاً فوقتاً معلوم کرتے رہنا چاہئے تاکہ اگرکسی وقت اس کے مالی معاملات میںشرعی اصولوں سے انحراف پایاجائے تواس وقت کے شرعی حکم سے آپ کو آگاہ کیا جا سکے۔
دیگر بینکوں میں جہاں کوئی شریعہ ایڈوائزری بورڈ موجود ہو اور آپ کا ان پر اعتماد بھی ہو تو ان سے ان بینکوں کے بارے میں معلوم کرکے اس کے مطابق عمل کرسکتے ہیں۔ جن بینکوں میں کوئی شریعہ ایڈوائزری بورڈ نہ ہو تو ان سے اس قسم کے معاملات کرنے کامشورہ نہیں دیا جا سکتا۔
نماز جنازہ میں درود ابراہیمی ؑ پڑھنا افضل ہے
سوال:نماز جنازہ کی دوسری تکبیر کے بعد کونسا درود پڑھنا افضل ہے،جو نماز کی کتاب میں لکھا ہوتا ہے وہ یا نماز والا درود؟
جواب: جس درود شریف کا آپ نے ذکر کیا ہے وہ بھی پڑھنا درست ہے مگر نماز والا درود یعنی درود ابراہیمیؑ پڑھنا افضل ہے۔