اسلام میں بچوں کے حقوق

تحریر : مولانا محمد الیاس گھمن


اللہ تعالیٰ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو جو رحمت عطا فرمائی اس کا حصہ بچوں نے بھی پایا بلکہ ’’چھوٹے‘‘ ہونے کے باوجود ’’بڑا‘‘ حصہ پایا۔ اگرچہ موضوع طویل ہے لیکن انتہائی اختصار و جامعیت سے چند باتیں لکھی جا رہی ہیں تاکہ یہ معلوم ہو کہ بچوں کے بارے قرآن و سنت سے ہمیں کیا رہنمائی ملتی ہے؟

روزی دینا اللہ کا ذمہ

اسلام نے کبھی بھوک اور افلاس کے خوف سے بچوں کی پیدائش پر سختی نہیں کی۔ قرآن کریم میں ایسا کرنے والوں کی پرزور طریقے سے حوصلہ شکنی کی گئی ہے اور انسان کو تسلی دی گئی ہے کہ ان کے روزی کے اسباب ضرور اپنائے لیکن روزی کے خوف سے اولاد کو قتل نہ کرے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے احسان کرتے ہوئے ان کی اور ہماری روزی کا ذمہ خود لیا ہے ۔ اللہ رب العزت جس بات کواپنے ذمہ لے لیں تو اس میں پریشان اور مایوس نہیں ہونا چاہیے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں، ’’اور تم اپنی اولادکو بھوک کے خوف سے مار مت ڈالو ،ہم انہیں بھی اور تمہیں بھی رزق دیتے ہیں۔ یقیناً ان کو قتل کرنا بہت بڑا گناہ ہے‘‘۔ (سورۃ الاسراء، آیت نمبر 31)۔ اس لیے فکر مند ہوناکہ بچوں کی پیدائش سے آبادی بڑھ گئی تو ہم ان کو کھلائیں اور پلائیں گے کہاں سے؟ لہٰذا اسے قابو کیا جائے! یہ فکر اسلامی تعلیمات سے میل نہیں کھاتی۔ 

بچوں کی فطرت کا اسلامی ہونا

بچوں کی پیدائش کے بعد اب ان کی مذہبی تربیت کرنا بنیادی حقوق میں ہے اور بچے اس کو جلد قبول کرتے ہیں بشرطیکہ انہیں تربیت کا ماحول دیا جائے۔ وجہ یہ ہے کہ ان کی پیدائش فطرت کے مطابق ہوئی ہوتی ہے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺنے فرمایا: ’’ہر بچہ فطرت (اسلام) پر پیدا ہوتا ہے اس کے بعد اس کے والدین اسے یہودی، نصرانی یا مجوسی (وغیرہ) بنا دیتے ہیں۔ (صحیح البخاری ) 

کان میں اذان و اقامت کہنا

حضرت حسین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’جب کسی کے ہاں بچہ پیدا ہو تو اس کے دائیں کان میں کلمات اذان اور بائیں کان میں کلمات اقامت کہیں اس کی وجہ سے ام الصبیان(یہ ایک بیماری کا نام ہے جس میں بچہ سوکھ کر کانٹا ہو جاتا ہے) نہیں لگے گی۔(عمل الیوم واللیلۃ)

گھٹی دینا

اُم المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے پاس چھوٹے بچوں کو لایا جاتا آپؐ ان کو برکت کی دُعا دیتے اور انہیں گھٹی دیتے تھے۔ (صحیح مسلم)

پیدائش کے ساتویں دن

رسول اللہ ﷺنے(بچے کی پیدائش کے) ساتویں دن اس کا نام رکھنے، اور اس سے تکلیف دہ چیزوں(بال، ناخن، ختنے کی چمڑی )کو دور کر نے اور عقیقہ کرنے کا حکم دیا ہے۔جامع ترمذی)

اچھا نام رکھنا

حضرت ابوالدرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: تمہیں قیامت والے دن تمہارے اپنے اور تمہارے باپوں کے ناموں سے پکارا جائے گا اس لیے تم اچھے نام رکھو۔ (سنن ابی دائود)

محمد نام رکھنا

حضرت محمد بن سیرین رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سُٖنا وہ فرما رہے تھے کہ حضرت محمد ﷺ نے فرمایا: میرے نام والا نام رکھو لیکن میری کنیت پر اپنی کنیت نہ رکھو۔ (صحیح مسلم)

مطلب ہے کہ تم اپنا اور اپنے بچوں کا نام محمد رکھو لیکن میری کنیت ابوالقاسم جیسی کنیت نہ رکھو۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب تک اس دنیا میں زندہ تھے اس وقت تک ابوالقاسم کنیت رکھنا منع تھا لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد اب یہ کنیت رکھی جا سکتی ہے جیسا کہ درج زیل ایک دوسری حدیث میں بھی اس کا ذکر ہے۔ 

ابوالقاسم کنیت رکھنا

حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے رسول اللہﷺ کی خدمت میں عرض کی: یارسول اللہﷺ!  اگر آپ ﷺ کے بعد میرے ہاں کوئی بچہ پیدا ہو تو کیا میں اس کانام محمد اور اس کی کنیت  ابوالقاسم رکھ سکتا ہوں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: جی ہاں(رکھ سکتے ہو)۔حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ آپﷺ کی یہ بات بطور اجازت ہے۔(جامع الترمذی)

انبیاء کرام والے نام رکھنا

حضرت ابووہب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺنے فرمایا: نبیوں والے نام رکھو اللہ کو سب سے زیادہ محبوب نام عبداللہ، عبدالرحمان ہیں اور ناموں میں زیادہ سچے نام حارث اور ہمام ہیں، برے نام حرب اور مرہ ہیں۔(سنن ابی دائود)

ناپسندیدہ نام

حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: میں تمہیں بہت تاکید سے  برکہ اور یسار(جیسے )نام رکھنے سے روکتا ہوں۔ (جامع الترمذی)۔ اس کے علاوہ بھی کئی نام ہیں جنہیں ناپسندیدہ کہا گیا ہے۔ 

نام کی تبدیلی

حضرت ا بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے نبی کریمﷺ نے عاصیہ نام بدل دیا تھا اور اس خاتون سے کہا کہ تو(تیرا نام) جمیلہ ہے۔ (جامع الترمذی)

نوٹ:اس کے علاوہ بھی آپﷺنے کئی نام تبدیل فرمائے۔یہ بات بھی یاد رکھیں کہ نام اچھا ہو، انبیاء کرام، صحابہ،صحابیات اور نیک لوگوں والا ہو۔ فنکاروں کے نام پر نام رکھنا فیشن تو ضرور ہے لیکن درست نہیں۔ نام کی اپنی تاثیر ہوتی ہے اس لیے اچھے نام میں برکات ہوں گی اور جس کا نام اچھا نہیں ہوگا اس میں برکات بھی نہیں ہوں گی۔ اس لیے نام رکھتے وقت اپنے قریبی علماء کرام سے مشورہ کر لینا چاہیے اور ان سے پوچھ کر نام رکھنا چاہیے۔ خود نام رکھ کر اس کے معنیٰ علماء کرام سے پوچھنا نامناسب بات ہے۔ 

بھاری نام

اچھے ناموں کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ فلاں نام وزنی اور بھاری ہے بچہ اس کو اٹھا نہیں سکے گا یا یہ نام رکھنے کی وجہ سے بچہ بیمار رہتا ہے۔ یہ سراسر غلط بات ہے، اچھے نام بالخصوص انبیاء کرام اور صحابہ کرامؓ والے ناموں میں برکت ہوتی ہے جس کی برکات بچے میں بھی منتقل ہوتی ہیں۔ ان ناموں کو وزنی کہنا غلط ہے اور ان کی وجہ سے بچوں کو بیمار بتلانا بھی انتہائی غلط بات ہے۔ 

بالوں کے برابر چاندی صدقہ کرنا

حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺ نے حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی طرف سے ایک بکری کا عقیقہ کیا اور فرمایا: اے فاطمہ اس کے سر کو مونڈو اور اس کے بالوں کی مقدار کے برابر چاندی صدقہ کرو۔ (جامع الترمذی)

سر منڈوانا اور زعفران لگانا

حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ زمانہ جاہلیت میں جب ہم میں سے کسی کے ہاں بچہ پیدا ہوتا تو وہ ایک بکری ذبح کرتا اور اس بکری کے خون کو بچے کے سر پر مَلتا۔ اس کے بعد جب اللہ تعالیٰ نے ہمیں اسلام کی دولت سے نوازا تو ہم ایک بکری ذبح کرتے اور بچے کے سر کو منڈواتے اور اس پر زعفران مل دیتے ہیں۔ (سنن ابی داؤد)

دودھ پلانا

ترجمہ آیت:’’اور مائیں اپنے بچوں کو پورے دو سال تک دودھ پلائیں یہ (دودھ پلانے والا حکم) اس کے لیے ہے جو دودھ پلانے کی مدت پوری کرنا چاہیں۔ ( سورۃ البقرۃ، آیت نمبر233)

جب بولنا شروع کرے

حضرت ا بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا: بچوں کو سب سے پہلے کلمہ(لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ)سکھلاؤ۔ (شعب الایمان للبیہقی)

کھانے کے آداب

حضرت وہب بن کیسان ر حمۃ اللہ علیہ سے مروی ہے کہ میں نے عمر بن ابی سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا، وہ فرماتے تھے کہ میں آپ ﷺ کی زیرتربیت تھا(ایک دن میں آپﷺ کے ساتھ کھانا کھا رہا تھا )اور میرا ہاتھ سالن والے برتن میں گھوم رہا تھاتو مجھے رسول اللہﷺنے فرمایا: اے بچے!بسم اللہ پڑھو، دائیں ہاتھ سے کھاؤ اور اپنے سامنے سے کھاؤ۔ (صحیح البخاری)

نماز کی عادت

حضرت عمرو بن شعیب اپنے والد اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب اولاد سات سال کی ہو جائے تو ان کو نماز پڑھنے کا کہو اور جب وہ دس سال کے ہو جائیں پھر بھی نماز نہ پڑھیں تو ان کو مارو اور ان کے بستر بھی الگ الگ کردو۔ (سنن ابی داؤد)

عقائد کا سبق

حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں ایک دن رسول اللہ ﷺکے پیچھے تھا تو آپﷺ نے مجھے فرمایا: اے بچے! میں تجھے چند (عقیدے کی) باتیں سکھلاتا ہوں: اللہ کے دین کے احکام کی حفاظت کر، اللہ تیری حفاظت کرے گا۔ اللہ کے احکام کی حفاظت کر، تو اسے اپنا مددگار پائے گا ۔جب مانگ، اللہ ہی سے مانگ اور جب تجھے مدد کی ضرورت ہو تو اللہ سے ہی مانگ۔ اس بات کو اچھی طرح ذہن نشین کرلے کہ اگر سارے لوگ مل کر تجھے نفع دینا چاہیں تو وہ تجھے نہیں دے سکتے، جتنا اللہ نے تیرے لیے لکھ دیا ہے اور اگر سارے لوگ اکٹھے ہوجائیں اور تجھے نقصان پہنچانا چاہیں تو نقصان نہیں پہنچا سکتے۔ (جامع الترمذی)

نرمی کرنے کا حکم 

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے حضرت حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بوسہ دیا اور آپ ﷺکے پاس اقرع بن حابس رضی اللہ عنہ بیٹھے تھے تو وہ یہ دیکھ کر کہنے لگے کہ میرے دس بچے ہیں میں نے ان میں سے کسی ایک کو بھی بوسہ نہیں دیا۔ رسول اللہﷺ نے ان کی طرف دیکھ کر فرمایا: جو رحم نہیں کرتا اس پر رحم نہیں کیا جائے گا۔ (صحیح البخاری)

تادیبی مار پیٹ

حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: گھر میں کوڑا اس طرح لٹکاؤ کہ وہ اسے دیکھتے رہیں۔ یہ ان کو ادب سکھلانے کے لیے ہے( کہ سرزنش بھی ہو سکتی ہے)۔ (لمعجم الکبیر طبرانی)

بددعا نہ دیں

حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اپنے آپ پر بددعا نہ کرو، نہ اپنی اولاد کو بددعا دو اور نہ ہی اپنے خدمت کرنے والوں کو بددعا دو، بعض اوقات اللہ کی طرف سے قبولیت کی گھڑی ہوتی ہے تو وہ بددعائیں قبول ہو جاتی ہیں۔ (سنن ابی داؤد)

فائدہ:بعض لوگ جن میں اکثریت خواتین کی ہوتی ہے بات بات پر بچوں کو بددعائیں دیتی ہیں۔ انہیں اس حدیث مبارک سے سبق لینا چاہیے۔ 

اللہ تعالیٰ ہمارے بچوں کوبلکہ ہماری نسلوں کو ایک اچھا مسلمان اور ایک اچھا شہری بننے کی توفیق عطا فرمائے ۔ آمین بجاہ النبی الکریم صلی اللہ علیہ وسلم ۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement

چمگاڈر کی کہانی

یہ کہانی ایک چمگادڑ کی ہے۔ دراصل ایک مرتبہ باز، شیر کا شکار کیا ہوا گوشت لے اڑتا ہے۔ بس اسی بات پر پرند اور چرند کے درمیان جنگ شروع ہوجاتی ہے اور جنگ کے دوران چالاک چمگادڑ اس گروہ میں شامل ہوجاتی جو جیت رہا ہوتا ہے۔ آخر میں چمگادڑ کا کیا حال ہوتا ہے آئیں آپ کو بتاتے ہیں۔

عادل حکمران

پیارے بچو! ایران کا ایک منصف مزاج بادشاہ نوشیرواں گزرا ہے۔ اس نے ایک محل بنوانا چاہا۔ جس کیلئے زمین کی ضرورت تھی اور اس زمین پر ایک غریب بڑھیا کی جھونپڑی بنی ہوئی تھی۔

ذرامسکرائیے

پپو روزانہ اپنے میتھ کے ٹیچر کو فون کرتا ٹیچر کی بیوی: تمہیں کتنی دفعہ کہا ہے کہ انہوں نے سکول چھوڑ دیا ہے تم پھر بھی روزانہ فون کرتے ہو۔پپو: یہ بار بار سن کر اچھا لگتا ہے۔٭٭٭

خر بوزے

گول مٹول سے ہیں خربوزے شہد سے میٹھے ہیں خربوزے کتنے اچھے ہیں خربوزےبڑے مزے کے ہیں خربوزےبچو! پیارے ہیں خربوزے

پہیلیاں

جنت میں جانے کا حیلہ دنیا میں وہ ایک وسیلہ جس کو جنت کی خواہش ہومت بھولے اس کے قدموں کو(ماں)

اقوال زریں

٭…علم وہ خزانہ ہے جس کا ذخیرہ بڑھتا ہی جاتا ہے وقت گزرنے سے اس کو کوئی نقصا ن نہیں پہنچتا۔ ٭…سب سے بڑی دولت عقل اور سب سے بڑی مفلسی بے وقوفی ہے۔٭…بوڑھے آدمی کا مشورہ جوان کی قوت بازو سے زیادہ اہم ہوتا ہے۔