سونے کا دروازہ
سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو اولیا ء کرام سے خاص عقیدت رکھتے تھے اور مزار ات پر باقاعدہ فاتحہ خوانی کیلئے جایا کرتے تھے ۔ ایک مرتبہ ایران کے دورہ پر گئے اور حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی ؒ کے مزار شریف پر حاضری دی تو وہاں سونے چاندی سے مزین ایک عالیشان دروازہ دیکھا جو ذوالفقار علی بھٹو کے دل کو بھا گیا ۔
ذوالفقا ر علی بھٹو حضر ت علی ہجویری ؒسے بھی گہری عقیدت رکھتے تھے ۔ لہٰذا دل میں خیال آیا کیاخوب ہو کہ اسی طرح کا خوبصورت سونے کا دروازہ یہاں نصب ہو ۔ اس قسم کے دروازے اصفہان میں تیار ہوتے تھے جن میں مختلف دھاتوں کا استعمال ہوتا تھا ۔ بھٹو کی فرمائش پر ایران کے ماہر کاریگر استاد آقائے پویوش کی خدمات حاصل کی گئیں جنہوں نے تقریباً 6ماہ کے عرصہ میں یہ دروازہ تیار کر کے پاکستان بھجوایا۔ یہ دروازہ پاک و ہند میں اپنی نوعیت کا پہلا سونے کا دروازہ تھا۔ اس دروازے کی چوڑائی 9فٹ اور لمبائی 12فٹ تھی ۔ اس دروازے میں سونے اور چاندی کی بھرائی کی گئی ہے ۔ اس دروازے پر آیت الکرسی کو خط نسخ میںلکھا گیا ہے ۔ ا س دروازے میں آسمانی رنگ نمایاں ہے۔د دسمبر1974ء کو وزیر اعظم پاکستان ذوالفقار علی بھٹو نے دربار کے صدر دروازے کی ڈیوڑھی میں سونے کے دروازے کا افتتاح کیا ۔ اس موقع پر صوبائی وزیر اوقاف ملک حاکمین نے اس دروازے کی چابی مسٹر بھٹو کو پیش کی اورذوالفقار علی بھٹو نے اپنے ہاتھوں سے چابی لگا کردروازے کا افتتاح کیا ۔آپکا مزار مرجع خلائق ہے ۔جہاں ہر روز ہزاروں لوگ آ تے ہیں ۔آپؒ کا عرس مبارک ہر سال ماہ صفر کی بیس تاریخ کو منایا جاتا ہے۔