ڈاکٹر اشفاق کی نظر میں ڈالر کی بڑھتی قیمت کے اثرات
ماہر معیشت ڈاکٹر اشفاق حسن کے مطابق موجودہ مالی سال کے دوران ڈالر کی قدر میں ہونے والے اضافے سے ملکی قرضوں میں 1 ہزار 600 ارب روپے سے زائد کا اضافہ ہوا ہے۔جس کا اثر ملک کے بجٹ اور قرضوں پر پڑے گا۔ اس سے ملک میں مہنگائی کی ایک نئی لہر آئے گی، جبکہ لوکل صنعتوں کی پیداواری صلاحیت پر بھی منفی اثرات مرتب ہوں گے۔
پاکستان میں روپے کی قدر میں کمی کرنے سے برآمدات میں اضافہ نہیں کیا جا سکتا۔ لوکل انڈسٹری میں استعمال ہونے والا 60 فیصد سے زیادہ خام مال درآمد کیا جاتاہے، لہٰذا ڈالر کی قیمت میں ہونے والے اضافے کے اثرات خام مال کی قیمتوں میں اضافے کے صورت میں آئیں گے، جس سے اشیاء کی پیداواری قیمت بڑھے گی۔ عام آدمی پر روپے کی قدر میں کمی کے اثرات مہنگائی کی شکل میں آئیں گے، جس کی ایک وجہ ہر قسم کی درآمدی اشیاء کی قیمت میں ہونے والا اضافہ ہے۔حکومت کے پاس امپورٹ ٹیرف کی صورت میں ایک راستہ موجود تھا جس سے امورٹ بل میں کمی کی جا سکتی تھی، تاہم حکومت نے روپے کی قدر میں کمی کرنے کو ترجیح دی۔عوام اب ذہنی طور پر مہنگائی کیلئے تیار ہو جائے، جبکہ ملک میں غربت کی شرح میں مزید اضافہ ہونے کے امکانات ہیں۔