مصطفٰی زیدی جوش اور فراق کی نظر میں
مصطفی زیدی ایک ایسے شاعر ہیں جن کی تخلیقی صلاحیتوں کو جوش ملیح آبادی اور فراق گورکھپوری جیسے بڑے شاعروں نے سراہا ہے۔انہیں مصطفی زیدی سے بہت سی امیدیں وابستہ تھیں کہ وہ شاعری میں بہت آگے تک جائیں گے مگر ان کی اچانک موت نے ان امکانات کو ختم کر دیا۔
جوش نے مصطفی زیدی کی موت پر اس انداز سے اظہار تعزیت کی تھی ’’زیدی کی موت نے مجھے ایک ایسے جواں سال اور ذہین رفیق سفر سے محروم کردیا جو فکر کے بھیانک جنگلوں میں میرے شانے سے شانہ ملاکر چلتا اور مسائل کائنات سلجھانے میں میرا ہاتھ بٹایا کرتاتھا‘‘۔فراق گورکھپوری مصطفی زیدی کی شاعری اور اس کے اسلوب کے متعلق فرماتے ہیں ’’ اس سن و سال میں شاید ہی کسی شاعر کا کلام سلجھا ہوا اور سانچے میں ڈھلا ہوا دستیاب ہو سکے گا۔ان کا مجموعہ ’’کلیات مصطفی زیدی‘‘ ایک نرم و نازک اور شاداب شاخ ہے جس کے ہر پیچ و خم میں سفید گلابی اور کئی ہلکے رنگ کی کلیاں آہستہ آہستہ کھلتی جا رہی ہیں۔