سندھ میں جنم لیتے نئے بحران

تحریر : اسلم خان


قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کے دورہ کراچی میں قومی حکومت کے قیام کے حوالے سے بیان کے بعد وزیر توانائی سندھ امتیاز شیخ نے بھی ملکی مسائل کے حل کیلئے قومی حکومت کے قیام کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ بحرانوں سے ملک کو قومی حکومت ہی نکال سکتی ہے،ساتھ ہی امتیاز شیخ نے سوئی سدرن گیس کا انتظام سنبھال کر گیس بحران کے حل میں وفاق کو مدد دینے کی پیشکش بھی کردی ہے۔

وزیر توانائی سندھ امتیاز شیخ کہتے ہیں تحریک انصاف کی حکومت کے بعد ملک میں مہنگائی، بیروزگاری کاطوفان ہے، آٹا، چینی، دال، گھی غرض اشیاء خورد و نوش سمیت ضروریات زندگی کی ہر چیز مہنگی ہوتی جارہی ہے، گیس کا بحران موسم سرما میں سامنے آتا تھا اب موسم گرما میں بھی گیس کی قلت کا سامنا رہا، امتیاز شیخ کا کہنا تھا کہ ایک وفاقی وزیر کہتے ہیں عوام گیس بحران کیلئے تیار ہوجائیں اس پر انہیں شرم آنی چاہئے، اگر ان سے مسائل حل نہیں ہورہے تو اقتدار چھوڑ دیں، مسائل کے حل کیلئے قومی حکومت بنائی جانی چاہئے۔ وزیر توانائی کا کہنا تھا کہ سندھ کے ساتھ ناانصافی ہورہی ہے بجلی کی صورتحال بدترین ہے ، آٹھ روپے بجلی کا یونٹ اب بائیس روپے فی یونٹ تک پہنچ گیا، گیس کی قیمتوں میں ساڑھے تین سو فیصد اضافے کے باوجود گیس کا بحران ہے ستر فیصد گیس سندھ سے نکلتی ہے اور سندھ کو ہی گیس سے محروم رکھا جارہا ہے، امتیاز شیخ کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کی ناقص پالیسیوں کے باعث آنے والے دنوں میں گیس کا بحران سامنے آنے والا ہے، پیپلزپارٹی کے پاس توانائی کے مسائل کا حل موجود ہے وفاقی حکومت ہماری پیشکش قبول کرلے سندھ کے ساتھ بات کرے۔ امتیاز شیخ نے کہا کہ وفاقی حکومت گیس کے بجائے بجلی استعمال کرنے کی بات کرتی ہے لیکن بجلی دستیاب ہی کہاں ہے، اٹھارہ اٹھارہ گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کا سامنا ہے، گیس کی قلت کی وجہ سے کاروباری طبقہ بری طرح متاثر ہورہا ہے ، خدشہ ہے کہ گیس بحران کی وجہ سے گیس سے چلنے والے سیکڑوں یونٹ بند ہوجائیں گے جس سے بیروزگاری میں اضافہ ہوگا۔ امتیاز شیخ نے وفاقی حکومت کو پیشکش کی کہ سوئی سدرن گیس سندھ کے حوالے کردیا جائے تو سندھ میں گیس کے بحران پر قابو پالیں گے، تاہم ان کا کہنا تھا کہ سندھ سے نکلنے والی گیس سندھ میں استعمال کی جائے گی اور اضافی گیس دیگر صوبوں کو فراہم کردیں گے۔

وفاق اور سندھ حکومت میں تنائو کی کیفیت کسی طور کم نہیں ہورہی، ایک کے بعددوسرا مسئلہ دونوں حکومتوں کے تعلقات کو بہتری کی جانب آنے ہی نہیں دے رہا ،وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے پانچ اکتوبر کو ایک بیان میں آٹے کی قیمتوں میں اضافے کا ذمہ دار سندھ حکومت کو قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ سندھ نے بارہ لاکھ ٹن گندم کی ریلیز روک رکھی ہے ، انہوں نے حکومت سندھ پر زور دیا تھا کہ وہ فوری گندم ریلیز کرے، سندھ کابینہ کے اسی روز ہونے والے اجلاس میں فواد چوہدری کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے حکومت سندھ نے واضح کردیاتھا کہ گندم پندرہ اکتوبر کو ہی ریلیز کی جائے گی اور سندھ نے ایسا ہی کیا، وفاق کے مطالبے کے باوجود سندھ نے اپنی مقرر کردہ تاریخ سے قبل گندم ریلیز بھی نہیں کی،وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کہتے ہیں جو بوری سندھ حکومت پانچ ہزار روپے میں وفاق کو دے رہی تھی، اس پر وفاق کو اعتراض تھا کہ قیمت کم کریں لیکن ہم نے نہیں کی، آج وفاقی حکومت وہی گندم کی بوری چھ ہزار چھ سو روپے میں درآمد کررہی ہے، جس کا براہ راست فائدہ غیر ملکی آباد گاروں کو دیا جارہا ہے اورمقامی آبادگار کو نظرانداز کیا گیا۔ وفاقی حکومت ہر بار سندھ کیلئے نئی آزمائش اور مسائل پیدا کرتی رہتی ہے، مراد علی شاہ نے کہا کہ حکومت سندھ ہر سال پندرہ اکتوبر یا اس کے بعد گندم ریلیز کرتی ہے۔ مارچ،اپریل میں گندم کی کٹائی ہوتی ہے،ان کا کہنا تھا کہ وفاق کو بتا دیا تھا کہ ہماری ریکارڈ گندم ہوئی ہے لیکن ہمیں صرف ذخیرہ کیلئے تھوڑی قلت ہوگی جس کی ضرورت سال کے آخر میں پڑتی ہے ہم پر گزشتہ سال بھی دبائو ڈالا گیا لیکن ہم ان کے دبائو میں نہیں آئے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی جس طرح کی پالیسی ہے ڈر ہے کہ آٹے کی قیمت ان کے کنٹرول میں نہیں آئے گی۔ دوسری طرف دیکھا جائے توماضی میں بھی گندم بحران کا فائدہ منافع خوروں نے اٹھایا تھا اور حالیہ دنوں میں بھی آٹے کی قیمت میں روز بروز اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے، وفاقی و صوبائی حکومتیں قیمتوں پر کنٹرول رکھنے میں ناکام ہیں، وزیر اطلاعات سندھ سعید غنی کہتے ہیں پورے ملک میں سالانہ گندم کی کھپت دو کروڑ اسی لاکھ میٹرک ٹن ہے صرف پنجاب ایک کروڑ پچانوے لاکھ ٹن گندم پیدا کرتا ہے جبکہ دیگر صوبوں کی ملا کرکل کھپت کے مقابلے میں ملک کو تین لاکھ میٹرک ٹن گندم کی کمی کا سامنا ہوسکتا ہے اور یہ خسارہ بھی پچھلے سال کی موجود گندم سے پورا ہوسکتا ہے۔ سندھ کے پاس صرف بارہ لاکھ ٹن گندم ہے۔ بدانتظامی ہوئی ہے تو اس کی ذمہ دار وفاقی اور پنجاب حکومت ہے۔ان کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت گندم پر تیرہ ارب روپے کی سبسڈی دے رہی ہے۔

 سانحہ شہداء کارساز کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے پیپلزپارٹی اس بار اٹھارہ اکتوبر کی بجائے سترہ اکتوبر کو مزار قائد کے سامنے باغ جناح میں جلسہ عام کررہی ہے، پیپلزپارٹی کراچی ڈویژن کی جانب سے بھرپور تیاریاں کی جارہی ہیں، گزشتہ برس اٹھارہ اکتوبر کے جلسے میں پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ میں شامل جماعتیں بھی شریک ہوئی تھیں، جلسے کی میزبان پیپلزپارٹی تھی ، مولانا فضل الرحمن کے ایک جانب مریم نواز اور دوسری جانب بلاول بھٹو موجود تھے، رواں سال باغ جناح میں انتیس اگست کو پی ڈی ایم کے جلسے میں پیپلزپارٹی شریک نہیں تھی اور اب سترہ اکتوبر کو پیپلزپارٹی تنہا جلسہ کرے گی، پیپلزپارٹی کراچی ڈویژن کے صدر سعید غنی کہتے ہیں سترہ اکتوبر کے جلسے میں بھرپور عوامی طاقت کا مظاہرہ کریں گے، کیونکہ اب یہ پیپلزپارٹی کیلئے بڑا چیلنج ہوگا۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement

سالگرہ پر بچے چاہتے ہیں کچھ خاص!

بچوں کو اس کائنات کی سب سے خوبصورت اور معصوم مخلوق کہا جاتا ہے ۔سب کیلئے ہی اپنے بچے بہت خاص ہوتے ہیں اور بچوں کیلئے خاص ہوتا ہے ان کا جنم دن۔جب وہ سمجھتے ہیں کہ گھر والوں کو سب کام چھوڑ کر صرف ان کی تیاری پر دھیان دینا چاہئے۔ بچوں کی سالگرہ کیلئے سجاؤٹ میں آپ ان تمام چیزوں کی فہرست بنائیں جن میں آپ کے بچوں کی دلچسپی شامل ہو تاکہ وہ اپنے اس خوبصورت دن کو یادگار بنا سکیں۔

’’ویمپائرفیس لفٹ‘‘

کیا آپ کے چہرے پر بڑھاپے کے یہ تین آثار نظر آتے ہیں؟ (1)جلد کی رنگت کا خون کی گردش کی کمی کی وجہ سے سر مئی ہو جانا۔ (2) چہرے کی ساخت کا گرنا اور لٹک جانا، پٹھوں اور کولاجن کے کم ہوجانے کی وجہ سے۔(3) جلد کی بناوٹ کا کم ملائم ہوجانا۔اس کے نتیجے میں چہرہ تھکاہوا اور لٹکا ہوا نظر آتا ہے۔ چہرے کی زندگی سے بھرپور اور گلابی رنگت (جیسا کہ جلد کی ہر رنگت کے چھوٹے بچوں میں اور نوجوانی میں دیکھی جاتی ہے)مدھم ہو کر بے رونق سرمئی ہو جاتی ہے۔

آج کا پکوان

کشمش کا بونٹ پلائو:اجزاء:گوشت ایک کلو، چاول ایک کلو، گھی آدھا کلو، دار چینی، الائچی، لونگ، زیرہ سفید 10، 10گرام، پیاز250گرام، ادرک 50گرام، بونٹ کی دال آدھا کلو، دھنیا20گرام، مرچ سیاہ 10گرام، کشمش200گرام، نمک حسب ضرورت، زعفران 5گرام۔

عزیز حامد مدنی اک چراغ تہ داماں

عزیز حامد مدنی نے نہ صرف شاعری بلکہ تنقید، تبصرے اور تقاریر میں ان روایات کی پاسداری کی جو عہد جدید میں آئینے کی حیثیت رکھتے ہیں

اردوشعریات میں خیال بندی

معنی آفرینی اور نازک خیالی کی طرح خیال بندی کی بھی جامع و مانع تعریف ہماری شعریات میں شاید موجود نہیں ہے اور ان تینوں اصطلاحوں میں کوئی واضح امتیاز نہیں کیا گیا ہے۔ مثلاً آزاد، ناسخ کے کلام پر تنقید کرتے ہوئے لکھتے ہیں:

علامہ محمداقبالؒ کا فکروفلسفہ :شاعر مشرق کے فکر اور فلسفے کو عالمی شہرت ملی، مسلمانوں کو بے حد متاثر کیا

ڈاکٹر سر علامہ محمد اقبالؒ بیسویں صدی کی نابغہ روز گار شخصیت تھی۔ وہ ایک معروف شاعر، مفکر، فلسفی،مصنف، قانون دان، سیاستدان اور تحریک پاکستان کے اہم رہنما تھے۔اپنے فکر و فلسفہ اور سیاسی نظریات سے اقبالؒ نے برصغیر کے مسلمانوں کو بے حد متاثر کیا۔ ان کے فکر اور فلسفے کو عالمی شہرت ملی۔