ایشو پرنان ایشو کاغلبہ:مہنگائی کا طوفان ،عوام پریشان ،ن لیگ میں کنفیوژن کے خاتمے کیلئے کوششیں نتیجہ خیز ہوں گی ؟

تحریر : سلمان غنی


قومی سیاست کا بڑا المیہ یہ ہے کہ آج سیاسی محاذ پر جن ایشوز پر حکومت اور اپوزیشن جماعتوں کے درمیان بیان بازی اور الزام تراشی کا سلسلہ جاری ہے ان کا براہ ر است عوام کی زندگی، ان کے مسائل سے کوئی تعلق نہیں اور یہی وجہ ہے کہ ہر آنے والے دن میں عوامی مسائل بڑھتے جا رہے ہیں اور کسی کو اس کی پرواہ نہیں، مہنگائی، بے روزگاری اور غربت کے عمل نے ملک بھر میں مایوسی کی فضا طاری کر رکھی ہے اور اس حوالے سے کوئی امید اور آس نظر نہیں آ رہی کہ آنے والے دنوں اور حالات میں کوئی بہتری کے امکانات ہیں، مہنگائی کی بڑی وجہ جہاں ایک جانب منافع خور اور ذخیرہ اندوز ہیں تو دوسری جانب آئے روز پٹرولیم، بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ نے جلتی پر تیل کا کام کر رکھا ہے اور ان کی قیمتوں میں اضافہ کا عمل تمام اشیائے ضروریات کی قیمتوں پر ہفتوں یا دنوں میں نہیں بلکہ ان کے اعلانات کے ساتھ ہی عمل درآمد شروع ہو جاتا ہے

 سیاسی تاریخ میں جب ایسی صورتحال پیدا ہوئی تو ملک کی اہم سیاسی جماعتیں مسائل زدہ اور مہنگائی زدہ عوام کی آواز بنتے ہوئے حکومت پر دبائو بڑھانے کا فریضہ سر انجام دیتی نظر آتی تھیں جس سے کم از کم پریشان حال عوام کو اتنا اطمینان ضرور ہوتا تھا کہ کسی کو ان کی حالت راز اور چولہے اور روزگار کی فکر ہے اور اس عمل سے خود حکومت پر سیاسی دبائو آتا اور حکومت کو کچھ کرنے کی فکر لاحق ہوتی لیکن مہنگائی کے بڑھتے رجحان اور طوفان کا حکومت پر یہ اثر پڑا ہے کہ پہلے وزیراعظم عمران خان مہنگائی کے رجحان پر اجلاس منعقد کرتے، صوبائی حکومتوں کو اس کے آگے بند باندھنے کا درس دیتے اور یہ امید دلاتے نظر آتے کہ جلد ہی یہ وقت گزر جائے گا اچھے دن آنے والے ہیں لیکن نئی پیدا شدہ صورتحال میں یہ محسوس ہوتا ہے کہ اب خود حکومت بھی مہنگائی کے اس رجحان پر پسپائی اختیار کر چکی ہے، جس کا ثبوت خود وزیراعظم عمران خان اور وزیر خزانہ شوکت ترین کے ان بیانات سے ہوتا ہے کہ پاکستان میں مہنگائی اب بھی دیگر ممالک کی نسبت کم ہے جس کا مطلب یہ بھی لیا جا سکتا ہے کہ ابھی مہنگائی اور ہو گی اور آئی ایم ایف کی تازہ رپورٹ میں جہاں انہوں نے 2021-22 کے دوران پاکستان میں معاشی ترقی کا ہدف چار فیصد کی توقع ظاہر کی ہے وہاں یہ انکشاف بھی کر ڈالا ہے کہ مہنگائی کی شرح 8.6 فیصد سے بڑھ کر 9.7 رہے گی اور کرنٹ اکائونٹس خسارہ منفی 60 کروڑ ڈالر سے بڑھ کر 3 ارب دس کروڑ ڈالر تک پہنچنے کا امکان ہے اس طرح اس سے بے روزگاری میں 0.2 فیصد کمی کی توقع ظاہر کی ہے ملکی معاشی صورتحال اور پٹرولیم، بجلی اور گیس کے حوالے سے اب پاکستان کے عوام آئی ایم ایف کے رحم و کرم پر نظر آ رہے ہیں اور اس حوالے سے حکومت کا کوئی کردار محسوس نہیں ہو رہا جبکہ دوسری جانب اگر اپوزیشن کی سرگرمیوں کا جائزہ لیا جائے تو وہ بھی ملکی معیشت اور خصوصاً مہنگائی، بے روزگاری کے رجحان پر کوئی سنجیدہ پیش رفت نہیں کر پا رہی اور اب دیکھنے میں آ رہا ہے کہ حکومت کو بھی اپوزیشن اتحاد کے سیاسی دبائو کی کوئی زیادہ پرواہ نہیں، پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے حالیہ ہفتہ لاہور میں مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف سے ملاقات کی اور ملاقات میں ملکی سیاسی صورتحال خصوصاً چیئر مین نیب کی تقرری کے عمل، انتخابی اصلاحات سمیت مختلف امور پر صلاح مشورہ کے بعد مہنگائی کے خلاف مارچ کا اعلان تو کیا لیکن عملاً اس کے لیے ان کے پاس کیا حکمت عملی ہے اس بارے تفصیلات بتانے سے احتراز برتا اگر پی ڈی ایم کی سیاست اور لائحہ عمل کا جائزہ لیا جائے تو فی الحال وہ کوئی بڑا سیاسی کردار ادا کرتی نظر نہیں آ رہی ۔

مولانا فضل الرحمن کیلئے بڑا مسئلہ حکومت اور اس سے نجات ہے اور وہ اس کیلئے ایسے اقدام چاہتے ہیں جس کے نتیجہ میں حکومت کو گھر بھجوایا جائے جبکہ مسلم لیگ( ن) کیلئے ہدف آنے والے انتخابات ہیں اور مسلم لیگ( ن) آنے والے انتخابات کی شفاف حیثیت کے لیے سرگرم ہے اور اپنے اہداف کے حصول کیلئے پارلیمنٹ کے پلیٹ فارم کا استعمال چاہتی ہے اور شہباز شریف بطور اپوزیشن لیڈر پیپلز پارٹی، اے این پی اور دیگر جماعتوں سے اچھے تعلقات کے خواہاں ہیں اور یہ کہنا بیجا نہ ہو گا کہ پی ڈی ایم کا قیام جس ہدف کے حصول کے لیے معرض وجود میں آیا تھا فی الوقت وہ تو اب ممکن نظر نہیں آ رہا، اہم جماعتیں آنے والے انتخابات میں اپنی صف بندی اور حکمت عملی کے تعین کیلئے سرگرم ہیں اور ایسے کسی عمل کا حصہ نہیں بننا چاہتیں جس کا مقصد موجودہ حالات میں کوئی اپ سیٹ ہو اور یہی وجہ ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے سینئر عہدیداران اپنی جماعت میں ایشوز اور آنے والے انتخابات میں اپنے بڑے کردار کیلئے یکسوئی اور اتحاد کیلئے سرگرم ہیں اور چاہتے ہیں کہ جماعت کے اندر کنفیوژن کا خاتمہ ہو اور اپنے اصل اہداف اور مقاصد حاصل کیے جائیں۔ جماعتوں کے اندر با مقصد مشاورتی عمل جماعتوں کے مستقبل کے حوالے سے اہم ہے۔  شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان کے عوام آج ہماری کارکردگی کی بنا پر ہی ہمیں متبادل کے طور پر دیکھ رہے ہیں اور نواز شریف کے اسی ماڈل کے خواہاں ہیں جن کے نتیجہ میں معاشی ترقی کے ساتھ ساتھ عوام کی حالت زار میں تبدیلی اور ان کے مسائل کا حل ہو، لہٰذا دیکھنا پڑے گا کہ ملک میں تبدیل شدہ حالات اور بعض اہم معاملات پر ہونے والی پیش رفت میں مسلم لیگ (ن) کس حد تک یکسوئی اور سنجیدگی اختیار کرتی ہے کیونکہ اب تک کی صورتحال میں مریم نواز اپنے جرأت مندانہ کردار کے باعث عوامی اور سیاسی محاذ پر تو پذیرائی حاصل کر رہی ہیں مگر خود جماعتی سطح پر ان کے اس کردار کو ہضم نہیں کیا جا رہا۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement

آپسی میل ملاقات کے آداب

اسلام انسانی زندگی کی حفاظت اور اُس کی بقاء کا سب سے بڑا ضامن ہے وہ پوری انسانیت کو معاشرے میں ایک دوسرے کی جان ومال کی حفاظت اور حرمت کا پابند بناتا ہے اور جزا وسزا کے اُصولوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے بڑے متوازن انداز میں تنبیہ کرتا ہے: ’’اور جس جاندار کا مارنا اللہ نے حرام کیا ہے اسے قتل نہ کرنا مگر جائز طور پر (یعنی شریعت کے فتویٰ کی رُو سے) اور جو شخص ظلم سے قتل کیا جائے ہم نے اس کے وارث کو اختیار دیا ہے (کہ ظالم قاتل سے بدلہ لے) تو اس کو چاہیے کہ قتل (کے قصاص) میں زیادتی نہ کرے کہ وہ منصورو فتح یاب ہے‘‘(سورۃ الاسراء:33)۔

شوال کی فضیلت

شوال کا شمار 4 حرمت والے مہینوں میں ہوتا ہے، جن کا ذکر قرآن پاک میں بھی آیا ہے

غزوہ اُحدمعرکہ حق و باطل

غزوہ بدر کی شکست کا بدلہ لینے کے لئے مشرکین مکہ نے مسلمانوں سے یہ جنگ لڑی غزوہ اُحد میں70 مسلمانوں نے جام شہادت نوش کیا، جن میں زیادہ تر انصار تھے

مسائل اور ان کا حل

غیر محرموں کی موجودگی میں نماز پڑھنے کی صورت میں عورت کا چہرہ ڈھانکنا سوال:عورت اگرگھرسے باہرنمازپڑھے توچہرہ ڈھانک کرپڑھ سکتی ہے؟ جواب:جی ہاں غیر محرموں کے سامنے نماز پڑھنے کی صورت میں چہرہ ڈھانک کرہی نماز پڑھیں۔(جامع ترمذی)

حکومت کے معاشی و سیاسی چیلنجز

الیکشن اور حکومت سازی میں مشکلات کو عبور کرنے کے بعد مسلم لیگ (ن) کو اب حکومت چلانے میں نئی مشکلات کا سامنا ہے اور ان میں سب سے بڑا چیلنج ہے معاشی عدم استحکام اور بڑھتی ہوئی مہنگائی۔حال ہی میں ختم ہونے والے آئی ایم ایف پروگرام کی کڑی شرائط خصوصاً ًپٹرولیم، بجلی اور گیس کی قیمتوں میں بڑے اضافے نے مہنگائی میں جو اضافہ کیا ہے اس سے مہنگائی کے شعلے کچھ ایسے بے قابو ہوئے ہیں کہ یہ اب ہر سمت پھیلتے دکھائی دیتے ہیں، جبکہ ملکی معیشت کو سنبھالا دینے کیلئے ایک اور آئی ایم ایف پروگرام ناگزیر قرار دیا جا رہا ہے ۔

حکومت مخالف تحریک اور حکومتی صف بندی

مسلم لیگ (ن) کی حکومت کو بنے ہوئے ابھی دو ماہ ہی ہوئے ہیں اور حکومت خود کو ملک کے حالات کے تناظر میں سنبھالنے کی کوشش کررہی ہے مگر اس کو مختلف محاذوں پر مختلف نوعیت کے مسائل کا سامنا ہے ۔