بگل بج گیا،سٹیج سج گیا، 20 ورلڈ کپ کا آغاز،27 روزہ ٹورنامنٹ میں 45 میچ کھلیے جائیں گے،فاتح ٹیم کو 16 لاکھ ڈالرز ملیں گے

تحریر : زاہد اعوان


’’آئی سی سی ٹی 20 ورلڈکپ2021ء ‘‘16ٹیموں پر مشتمل ہے، جو ٹاپ ٹین ٹیموں اور ٹی 20 ورلڈ کپ کوالیفائر کے ذریعے منتخب ہونے والی چھ دیگر ٹیموں پر مشتمل ہے۔یہ ایونٹ عام طور پر ہر دو سال بعدہوتا ہے، ٹورنامنٹ کا 2020ء کا ایڈیشن بھارت میں شیڈول تھا، لیکن کورونا کی وجہ سے ٹورنامنٹ کو 2021 ء تک ملتوی کرکے متحدہ عرب امارات اوراومان منتقل کر دیا گیا۔

ٹی 20 عالمی کپ کے اب تک چھ مقابلے ہو چکے ہیں۔ پہلا ٹی 20 عالمی کپ 2007 ء میں جنوبی افریقہ میں کھیلا گیا تھا۔ یہ کپ بھارت نے پاکستان کو شکست دے کرجیتاتھا۔ 2009 ء کا ٹورنامنٹ انگلینڈ میں ہوا اور پاکستان نے جیتا۔ تیسرا ٹورنامنٹ 2010 ء میں منعقد ہوا جس کی میزبانی ویسٹ انڈیز نے کی، فائنل میں انگلینڈ نے آسٹریلیا کو شکست دی۔ 2012 ء کاچوتھا ٹورنامنٹ پہلی بار ایشیاء میں منعقد ہوا ، جس کے تمام میچز سری لنکا میں کھیلے گئے۔ ویسٹ انڈیز نے سری لنکا کو فائنل میں شکست دے کر ٹورنامنٹ جیتا۔پانچواں ٹورنامنٹ 2014 ء میں بنگلہ دیش میں ہوااور سری لنکا نے بھارت کو شکست دے کرٹائٹل اپنے نام کیا۔ ویسٹ انڈیز نے 2016 ء کے ٹورنامنٹ کے فائنل میں انگلینڈ کو شکست دے کر دوسری بار ٹائٹل اپنے نام کیا تھا۔

گرین شرٹس کے کپتان بابر اعظم نے ورلڈکپ کیلئے امارات روانہ ہوتے ہوئے قوم کیلئے جاری پیغام میں کہا کہ پاکستان ٹیم پر یقین رکھیں، شائقین کی سپورٹ سب سے بڑھ کر ہے، ٹیم کے ساتھ کھڑے ہوں اور اس کے لیے دُعا کریں۔

ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کا آغاز آج سے ہو رہا ہے، پاکستانی ٹیم کے قائدبابر اعظم کا کہنا ہے کہ ورلڈ کپ کے پہلے میچ میں بھارت کے خلاف کامیابی حاصل کرکے میگا ایونٹ میں مومینٹم کو برقرار رکھیں گے اور ورلڈ کپ بھی جیتیں گے ۔ میگا ایونٹ کے ہر میچ کا دبائو ہوتا ہے لیکن بھارت کے خلاف میچ کا دبائوالگ ہی ہے ۔ پاکستان کا پہلا میچ ہی بھارت کے خلاف ہے کوشش یہی ہے کہ بھارت کے خلاف میچ جیتیں۔ ماضی میں کیا ہوا اس پر نہیں آئندہ میچز پر فوکس ہے ۔ مجھے یقین ہے کہ ہم بھارت کے خلاف پہلا میچ اور ورلڈ کپ جیت سکتے ہیں۔ ہم نے ورلڈکپ کیلئے سنجیدگی سے تیاری کی ہے۔ ہم مکمل تیار ہو کر میدان میں اتریں گے ۔مجھے خوشی اور فخر ہے کہ ورلڈ کپ میں پاکستان ٹیم کی قیادت کر رہا ہوں۔ رضوان اور میرا نام بار بار آ رہا ہے کہ ہم نے ہی اچھا کرنا ہے، ہماری کوشش ہوگی کہ ذمہ داری سے کھیلیں اور توقعات پر پورا اتریں۔

بابر اعظم نے ٹیم کے لئے سینئر کھلاڑیوں کو اہم قرار دیا، انہوں نے کہا کہ سینئر کھلاڑیوں کا ہونا بہت ضروری ہوتا ہے ، شعیب ملک بہت تجربہ کار ہیں مختلف لیگز کھیلتے رہے ہیں۔ سینئر کھلاڑیوں کا ساتھ نئے نوجوان کھلاڑیوں کے لئے بہت فائدہ مند ثابت ہوتاہے ۔بابر نے کہاکہ بائولرز آوٹ سٹینڈنگ ہیں، اٹیکنگ بائولنگ کرتے ہیں، مجھے یقین ہے کہ یہ جیت میں اہم کردار ادا کریں گے ۔ متحدہ عرب امارات کی کنڈیشنز پر منحصر ہے کہ اگر ضرورت پڑی تو دو سپنرز کو بھی کھلا سکتے ہیں۔

ٹی 20 ورلڈکپ میں پاک بھارت میچ میں سب کی نظریں پاکستان کرکٹ ٹیم کی اوپننگ جوڑی پر ہیں۔پاکستان کی اوپننگ بیٹسمین جوڑی بابر اعظم اور محمد رضوان اس برس ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کی کامیاب ترین جوڑیوں میں شامل ہے۔ دونوں کو ورلڈ کپ کے مقابلوں میں بھارت کے لیے سب سے بڑا خطرہ سمجھا جارہا ہے۔ بابر اور رضوان نے رواں برس ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں ایک ساتھ 736 رنز بنائے ہیں ، 57 کی شاندار اوسط سے دونوںنے یہ رنز محض 13 ٹی ٹوئنٹی میچز میں بنائے۔ اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ انہوں نے اوپننگ جوڑی کے طور پر 521 رنز جوڑے ہیں ۔

 ٹی 20ورلڈ کپ کی تاریخ پر نظرڈالیں تو ایسی کئی یاد گار پرفارمنسز دیکھنے کو ملی ہیں جو شائقین کو آج بھی یاد ہیں۔آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2007ء میں شروع ہوا، اس بار ورلڈ کپ کا ساتواں ایڈیشن کھیلا جارہا ہے۔ ہر ایڈیشن میں کھلاڑیوں نے کچھ ایسی یادگار پرفارمنسز دیں جو فینز کبھی فراموش نہیں کرسکتے۔

بھارتی کھلاڑی یووراج سنگھ کی پہلے ٹی 20 ورلڈ کپ کی اننگز کو کون بھول سکتا ہے، انگلینڈ کیخلاف ڈربن میں یووراج سنگھ نے اسٹوورٹ براڈ کو چھ گیندوں پر چھ چھکے رسید کئے اور ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل کی تیز ترین نصف سنچری صرف بارہ گیندوں پر بنائی تھی جو آج تک ایک عالمی ریکارڈ ہے۔

2009 ء کا ورلڈ کپ تو کوئی پاکستانی فراموش نہیں کرسکتا کیونکہ پاکستان نے سری لنکا کو ہراکر تاریخی فتح حاصل کی تھی، اس میچ میں شاہد آفرید ی نے شانداربیٹنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے40 گیندوں پر 54 رنز کی شاندار میچ وننگ اننگز کھیلی تھی۔عمر گل کی نیوزی لینڈ کیخلاف تباہ کن بالنگ بھی یادگار انفرادی پرفارمنسز میں سے ایک ہے ۔پاکستانی فاسٹ بائولر نے3 اوورز میں6 رنز دے کر 5 کھلاڑیوں کو آئوٹ کیا تھا اور ٹی 20 انٹرنیشنل میں ایک اننگز میں 5 وکٹیں لینے والے پہلے بائولر بن گئے تھے۔

2010 ء میں پاکستان اور آسٹریلیا کا سیمی فائنل کون بھول سکتا ہے، جس میں اکمل برادران کی نصف سنچریوں کی بدولت پاکستان نے آسٹریلیا کو جیت کیلئے 192 ء کا ہدف دیا تھا۔ آسٹریلوی کھلاڑی مائیکل ہسی کی ذمے دارانہ بیٹنگ کی وجہ سے آسٹریلیا نے فائنل میں کوالیفائی کیا تھا۔ جس میں سعید اجمل کے آخری اوور میں مائیکل ہسی نے چار گیندوں پر بازی پلٹ دی تھی اور ان کی اننگز تاریخ کا حصہ بن گئی۔

2014 ء کے ٹی 20 ورلڈ کپ میں جنوبی افریقہ کیخلاف ویرات کوہلی کی بیٹنگ بھی ٹی 20 ورلڈ کپ مقابلوں کی یادگار پرفارمنسز میں سے ایک ہے۔ بھارت کو آخری دس اوورز میں 93رنز درکار تھے ، ایسے میں کوہلی نے شاندار اننگز کھیلی اور 44 گیندوں پر72رنز بناکر اپنی ٹیم کو فتح سے ہمکنار کرایا۔ 2016ء کے ورلڈ  کپ میں کارلوس براتھ ویٹ نے انگلینڈ کیخلاف فائنل میں جو کیا وہ بھی ناقابل فراموش ہے۔ ویسٹ انڈیز کو آخری اوور میں 19رنز درکار تھے اور بین اسٹوکس بولنگ پر تھے، کارلوس براتھ ویٹ نے 4 گیندوں پر 4 چھکے لگا کر اپنی ٹیم کو ٹی 20 کا چیمپئن بنادیا تھا۔

کرکٹ کی اس عالمی جنگ میں پاکستان ٹیم کے شیڈول کاجائزہ لیاجائے توپاکستان اور انڈیا اتوار 24 اکتوبر کو دبئی انٹرنیشنل کرکٹ سٹیڈیم میں پاکستانی وقت کے مطابق شام سات بجے مدِمقابل ہوں گے۔ون ڈے ورلڈکپ کی طرح پاکستان نے انڈیا کو اب تک ٹی 20 ورلڈ کپ میں بھی شکست نہیں دی۔ دونوں روایتی حریفوں کے درمیان ورلڈ کپ مقابلوں میں چار میچ کھیلے جا چکے ہیں اور تمام ہی انڈیا کے نام ہوئے ہیں۔پاکستان اور نیوزی لینڈ کی ٹیمیں 26 اکتوبر کو شارجہ کرکٹ سٹیڈیم میں پاکستانی وقت کے مطابق شام سات بجے مدِ مقابل ہوں گی۔ٹی 20 ورلڈ کپ میں دونوں ٹیمیں پانچ مرتبہ آمنے سامنے آئی ہیں جن میں سے تین میں پاکستان جبکہ دو میں نیوزی لینڈ کو فتح حاصل ہوئی۔ پاکستان اور افغانستان 29 اکتوبر کو پاکستانی وقت کے مطابق شام سات بجے مدِ مقابل ہوں گے۔دونوں ٹیمیں اب تک ٹی 20 ورلڈ کپ مقابلوں میں آمنے سامنے نہیں آئی ہیں جبکہ اس کے علاوہ دونوں ٹیموں کے درمیان اب تک صرف ایک ٹی 20 میچ کھیلا گیا ہے جس میں پاکستان کو فتح حاصل ہوئی ہے۔پاکستان بمقابلہ (کوالیفائنگ گروپ اے میں دوسرے نمبر پر آنے والی ٹیم) 2نومبر، اس میچ میں پاکستان کا مقابلہ کس ٹیم سے ہو گا اس کا فیصلہ ٹورنامنٹ کے کوالیفائنگ رائونڈ کے اختتام پر ہو گا۔یہ میچ پاکستانی وقت کے مطابق شام سات بجے ابوظہبی کے شیخ زید سٹیڈیم میں کھیلا جائے گا۔پاکستان بمقابلہ(کوالیفائنگ گروپ بی میں سرِفہرست آنے والی ٹیم)7نومبر،یہ میچ پاکستانی وقت کے مطابق شام سات بجے شارجہ کرکٹ سٹیڈیم میں کھیلا جائے گا۔اس میچ میں پاکستان کا مقابلہ کس ٹیم سے ہو گا اس کا فیصلہ ٹورنامنٹ کے کوالیفائنگ رائونڈ کے اختتام پر ہو گا۔

 ورلڈ کپ 2021ء کی فاتح ٹیم کو 16 لاکھ ڈالر یعنی ستائیس کروڑ روپے ملیں گے۔ رنرز اپ 8 لاکھ جبکہ سیمی فائنل میں شکست کھانے والی ٹیمیں چار چار لاکھ ڈالر کی حقدار ٹھہریں گی۔سیمی فائنل ہارنے والی ٹیموں کو چار چار لاکھ ڈالرز دئیے جائیں گے جبکہ سپر 12 میں ناک آٹ ہونے والی ٹیمیں 70، 70 ہزار ڈالرز کی حقدار ٹھہریں گی۔

(زاہد اعوان سینئر صحافی ہیں اور طویل عرصہ سے دنیا میڈیا گروپ کے ساتھ منسلک ہیں)

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement

حکومتی اعتماد میں اضافے کے دلائل

21 اپریل کے ضمنی انتخابات کے بعد حکومت کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔ 8 فروری کے انتخابات کے بعد جب مسلم لیگ (ن) اور اس کے اتحادیوں کی حکومت قائم ہو ئی تو شہباز شریف کو ووٹ دینے والوں کو شبہ تھا کہ یہ حکومت زیادہ عرصہ نہیں چل پائے گی کیونکہ مشکل فیصلے کرنے ہوں گے ، معیشت سنبھالنا انتہائی کٹھن ہو گا، بانی پی ٹی آئی کی مقبولیت حکومت کیلئے مسلسل درد سر رہے گی، یہی وجہ ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے شہباز شریف کو وزارت عظمیٰ کا ووٹ تو دیا مگر اہم ترین اتحادی جماعت وفاقی کابینہ کا حصہ نہیں بنی۔

ضمنی انتخابات کا معرکہ(ن) لیگ نے سر کر لیا

ضمنی انتخابات کے حوالے سے عمومی رائے یہ رہی ہے کہ ان میں حکمران جماعت کو فائدہ ملتا ہے مگر 2018ء کے بعد اس تاثر کو دھچکا لگا ۔ اس کی بڑی وجہ یہ تھی کہ اپوزیشن جماعتیں اپنے ووٹرز میں تحریک پیدا کرکے انہیں پولنگ سٹیشنز تک لے آتی تھیں،مگر حالیہ ضمنی انتخابات میں حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) نے ضمنی انتخابات کا معرکہ سر کر لیا۔

سندھ میں امن وامان کی دعائیں!

سندھ میں پیپلز پارٹی میدان پر میدان مار رہی ہے۔ قومی اسمبلی کی سیٹ پر آصفہ بھٹو زرداری کا بلامقابلہ انتخاب ہوا اور اب قمبر شہداد کوٹ سے ضمنی الیکشن میں خورشید احمد نے کامیابی حاصل کرلی ہے۔

خیبرپختونخوا میں مایوسی!

وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپورہر طرف سے مسائل میں گھرے نظر آرہے ہیں ۔ایک طرف صوبے کو مالی بحران درپیش ہے تو دوسری جانب دہشت گردی پھیلتی نظرآرہی ہے ۔ اب انہیں کابینہ کے اندر بھی مسائل کا سامنا کرناپڑرہاہے۔

60نکاتی اصلاحاتی ایجنڈا،عمل کا منتظر!

بلوچستان کی مخلوط حکومت کی 14 رکنی کابینہ نے بالآخر حلف اٹھا لیا ہے۔ کابینہ میں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے چھ،چھ جبکہ بلوچستان عوامی پارٹی کے دو ارکان نے بحیثیت وزراحلف اٹھایا۔

بلدیاتی اداروں کو بجٹ جاری

آزاد جموں وکشمیر حکومت نے بالآخر بلدیاتی اداروں کے نمائندوں کو بجٹ جاری کر دیا۔ 32 سال کے بعد آزاد جموں وکشمیر کے بلدیاتی نمائندوں کی نشاندہی پر وزارت محکمہ مقامی حکومت و دیہی ترقی مختلف ترقیاتی سکیموں کیلئے پیسے جاری کرے گی تاکہ نچلی سطح پر لوگ اپنی نگرانی میں تعمیر و ترقی کا کام کرائے جا سکیں۔