پیاز کی کہانی ڈاکٹر بینگن کی زبانی
دورکسی جگہ ایک سر سبز اور زرخیز میدان میں مختلف سبزیوں کی حکمرانی تھی یہاں کسی انسان کا گزر نہیں تھا۔ وہ آزادی سے کھیلتی کودتی تھیں۔ سب میں بڑا اتحاد تھا صرف ایک پیاز ہی تھی جس سے سب دور رہتے تھے۔
وہ سوچتی کہ شاید مجھ سے کوئی خطا ہوئی ہے ، اس لیے کوئی سبزی دوستی اور محبت کا ہاتھ نہیں بڑھاتی۔ جب بھی پیاز ان کے قریب آتی تو سب ناک بھنویں چڑھا کر بھاگ جاتے۔
ہری مرچ بیگم تو ہمیشہ کہتی: ’’ آئے ہائے اس میں سے تو بدبو آتی ہے۔‘‘ اور ناک سکیڑ کر چلی جاتی۔ خالو ٹماٹر بھی کم نہیں تھے۔ ہاں میں ہاں ملاتے اور کہتے : ’’ جب بھی پیاز ہمارے پاس آتی ہے تو ہماری آنکھوں میں جلن ہونے لگتی ہے۔‘‘ یوں ہر سبزی کو پیاز سے کوئی نہ کوئی شکایت تھی۔پیاز یہ سب سن کر افسردہ ہوجاتی اور رونے لگتی۔
ایک دن کھیت میں کھیلتے ہوئے آلو میاں اپنی آنکھیں ملنے لگے۔’’ ارے کیا ہوا آلو میاں! تمہاری آنکھیں سرخ کیوں ہورہی ہیں؟‘‘ بی بی پالک نے خوفزدہ ہوکر پوچھا۔جب آلو میاں نے آئینہ دیکھا تو ان کی بے اختیار چیخ نکل گئی اور انہوں نے ادھر ادھر لڑھکتے ہوئے کہا ’’ہائے! یہ کیا ہوا، میری آنکھوں کو‘‘ اور پھر تکلیف سے رونا شروع کر دیا۔ ’’ارے یہ تو آنکھوں کی وبا لگتی ہے۔‘‘ بی بی پالک نے کہا۔
ایک دن شدید گرمی تھی۔ ہری مرچ بیگم چکراتی ہوئی آئیں اور گر گئیں۔ گرمی کی شدت سے لو لگ گئی۔ابھی آلو میاں اور مرچ بیگم تکلیف سے ہائے ہائے کر ہی رہے تھے کہ بھنڈی چلاتی ہوئی آئی، ارے بچائو!مجھے شہد کی مکھی نے کاٹ لیا۔ ارے ہے کوئی جو ہماری ان تکلیفوں کا علاج کرے۔بھنڈی نے زاروقطار روتے ہوئے کہا تو سارے علاقے میں شور مچ گیا۔آخر نانی گاجر نے گھبرا کر ڈاکٹر بینگن کو ساری سبزیوں کی بیماری تفصیل سے بتائی۔
ڈاکٹر بینگن نے سب حال غور سے سنا اور فوراً مریضوں کے پاس پہنچے۔ڈاکٹر بینگن نے ایک ایک کر کے دوبارہ سبزیوں کی بیماری پوچھی اور نتیجہ یہ نکلا کہ ا ن سب بیماریوں اور تکالیف کا علاج پیاز میں موجود ہے۔یہ سن کر تمام سبزیاں حیرت میں پڑگئیں۔
ڈاکٹر بینگن نے سب کو پیاز کے فائدے بتائے کہ پیاز بہت مفید اور طاقتور ہوتی ہے۔ اس کے کھانے سے خون صاف ہوتا ہے اور گرمی میں کھانے سے یہ لو کے اثرات سے بچاتی ہے۔‘‘ پیاز بھی خاموشی سے سنتی رہی۔ ڈاکٹر بینگن نے مزید بتایا کہ ہماری پیاری دوست پیاز میں یہ خوبی ہے کہ یہ آنکھوں کیلئے بھی مفید ہوتی ہے اور آنکھوں میں جراثیم کا خاتمہ کرتی ہے۔اس کو گھس کر لگانے سے شہد کی مکھی کے ڈنک کا زخم بھی ٹھیک ہوجاتا ہے۔ ڈاکٹر بینگن نے بتایا کہ پیاز کی طاقت جان کر یونان کا بادشاہ جنگ سے پہلے اپنے سپاہیوں کو پیاز کھانے کو دیتا تھا۔
دیکھا قدرت نے پیاز میں کتنے فائدے رکھے ہیں۔ یہ سب سن کرساری سبزیاں شرمندہ ہوئیں اور سب نے پیاز سے دوستی کر لی ۔ پیاز نے سب کو گلے لگایا اوران کی بیماریاںدور کیں۔ ڈاکٹر بینگننے بھی اطمینان کی سانس لی۔پھر تمام سبزیوں نے ڈاکٹر بینگن اور پیاز کے ساتھ صحت یابی کا جشن منایا۔