اپوزیشن میں بڑھتی قربتیں، حکومت پریشان!

تحریر : محمد اسلم میر


پاکستان تحریک انصاف آزاد جموں وکشمیر میں دھڑا بندی اور اندرونی اختلافات کا پاکستان پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ نواز بھر پور فائدہ اٹھا رہی ہے۔ مسلم لیگ نواز نے تنظیم سازی مکمل کرنے کے بعد آزاد جموں و کشمیر کی دیگر سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں سے بھی اچانک ملاقاتوں کا سلسلہ شروع کر دیا ہے ۔

  مسلم لیگ نواز اور پاکستان پیپلزپارٹی کے درمیان بڑھتی قربتوں نے  پاکستان تحریک انصاف کی لیڈرشپ کو بھی پریشان کر دیا ہے۔ اس وقت یہ دونوں جماعتیں اس بات پر متفق ہیں کہ  پاکستان تحریک انصاف کے اندر انتشار اور نا اتفاقی کا بھر پور فائدہ اٹھا کر ان کی حکومت کو کمزور کیا جائے۔ 

 مسلم لیگ نواز کے چیف آرگنائزر شاہ غلام قادر کی طرف سے تنظیم سازی مکمل ہونے کے بعدن لیگ کے کارکنان میں گزشتہ عام انتخابات کی طرح جوش اور جذبہ ایک مرتبہ پھر ابھر کے سامنے آگیا ہے۔ دوسری جانب پاکستان پیپلزپارٹی کی صدارت چوہدری محمد یاسین کے پاس جانے کے بعد آزاد جموں وکشمیر میں اس کے مرکزی قائدین اور عام کارکنان بھی متحرک ہوگئے ہیں جبکہ حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان پر مایوسی کے بادل چھائے ہوئے ہیں ۔ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کارکنان کی بجائے قریبی رشتہ داروں اور این جی اوز سے وابستہ لوگوں کو سرکاری عہدوں پر تعینات کر رہی ہے۔ گزشتہ پانچ ماہ کے دوران پاکستان تحریک انصاف نے کسی خاتون کارکن کو ایڈجسٹ نہیں کیا۔ آزاد جموں وکشمیر میں موجودہ حکومت جس انداز سے پارٹی کے بنیادی کارکنان کو نظر انداز کر رہی ہے اس کا فائدہ بلدیاتی انتخابات میں مسلم لیگ نواز اور پاکستان پیپلزپارٹی اٹھا سکتی ہے۔ 

 مسلم لیگ نواز اور پاکستان پیپلزپارٹی آزاد جموں وکشمیر کونسل کے انتخابات کے حوالے سے بھی ایک دوسرے کے قریب آرہے ہیں۔ آزاد جموں وکشمیر کونسل کی چھ نشستوں میں سے چار پر انتخابات گزشتہ سال ہوگے تھے جس میں پی ٹی آئی کے تین امیدوار شجاع راٹھور ، سردار رزاق اور یونس میر جبکہ پاکستان پیپلزپار ٹی کے خواجہ طارق سعید کامیاب ہو کر کشمیر کونسل کے ممبر بن گے تھے ۔ 

 آزاد جموں وکشمیر کونسل کی دو خالی ہونے والی نشستوں پر انتخابات میں اگر پاکستان پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ نواز کے درمیان متفقہ امیدوار لانے پر اتفاق نہ ہوسکا تو پاکستان تحریک انصاف آسانی سے آزاد جموں وکشمیر کونسل کی یہ دو نشستیں بھی اپنے نام کرنے میں کامیاب ہو سکتی ہے۔ آزاد جموں و کشمیر کونسل کے انتخابات کے لئے آزاد جموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی کے ارکان  ووٹ ڈالتے ہیں ۔ اس مرتبہ 17 ارکان قانون ساز اسمبلی کے ووٹ سے کشمیر کونسل کا ایک رکن منتخب ہوگا۔ مسلم لیگ نواز اور پاکستان پیپلزپارٹی کو کشمیر کونسل کی ایک نشست حاصل کرنے کے لئے اتحاد کرنا پڑے گا ۔ پاکستان پیپلزپارٹی کی کشمیر کونسل میں پہلے سے ہی خواجہ طارق سعید کی صورت میں نمائندگی موجود ہے۔ ماضی میں جس طرح مسلم لیگ نواز نے پاکستان پیپلزپارٹی کے ساتھ قانون ساز اسمبلی کے اندر اور باہر تعاون کیا اگراس مرتبہ پاکستان پیپلزپارٹی آزاد کشمیر،آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو کے کہنے پر مسلم لیگ نواز کے امیدوار کا ساتھ دیتی ہے تو پھر مسلم لیگ نواز کی مرکزی قیادت بھی اپنا اثر و رسوخ استعمال کر سکتی ہے ۔

 کشمیر کونسل کی نشست کو حاصل کرنے کے لئے گزشتہ ہفتے مسلم لیگ نواز کے چیف آرگنائزر شاہ غلام قادر نے جماعت کے دیگر سینئر رہنماؤں کے ہمراہ سابق صدر آزاد جموں وکشمیر اور پاکستان پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما سردار یعقوب خان اور پاکستان پیپلزپارٹی کے صدر چوہدری محمد یاسین سے الگ الگ ملاقاتیں کیں۔ ن لیگ کی قیادت نے دونوں رہنماؤں کو کشمیر کونسل کے انتخابات میں ن لیگ کے امیدوار کی حمایت کرنے کو کہا جس پر سردار یعقو ب اور چوہدری محمد یاسین نے کہا کہ وہ اس پر پارٹی کی مرکزی قیادت سے بات کریں گے۔ یاد رہے 2016 ء کے عام انتخابات میں پاکستان پیپلز پارٹی کے تین رہنما چوہدری محمد یاسین ، چوہدری عبدالمجید اور عامر غفار لون انتخابات جیت کر قانون ساز اسمبلی میں پہنچ گے تھے اور خواتین کی مخصوص نشست پر اس وقت مسلم لیگ نواز نے تین ووٹ دے کر پاکستان پیپلزپارٹی کو شازیہ اکبر کی صورت میں  خواتین کی ایک مخصوص نشست دلوائی تھی۔

2016ء کی قانون ساز اسمبلی میں آل جموں وکشمیر مسلم کانفرنس کے سردار عتیق احمد خان ، ملک نوا ز اور سردار صغیرچغتائی منتخب ہوئے تھے جبکہ جموں وکشمیر پیپلزپارٹی کے خالد ابراہیم مرحوم رکن قانون ساز اسمبلی بن گئے تھے ۔مسلم لیگ نواز نے 2016ء میں اسپیکر قانون ساز اسمبلی شاہ غلام قادر کے ذریعے پاکستان پیپلزپارٹی کے رکن چوہدری محمد یاسین کو اپوزیشن لیڈر بنایا تھا۔

 مسلم لیگ نواز اور پاکستان پیپلزپارٹی کے درمیان ماضی کے اس تعاون کو مدنظر رکھ کر اگر دیکھا جائے تو پاکستان پیپلزپارٹی  آزاد جموں وکشمیر کونسل کی دو نشستوں کے لئے آئندہ انتخابات میں مسلم لیگ نواز کے امیدوار کا ساتھ دے سکتی ہے کیونکہ اس سے پہلے چار نشستوں کے انتخابات میں بھی مسلم لیگ نواز نے پاکستان پیپلزپارٹی کے امیدوار خواجہ طارق سعید کو غیر مشروط ووٹ ڈالے تھے ۔ مسلم لیگ نواز کے امیدوار کو کشمیر کونسل کے انتخابات میں اگر پاکستان پیپلزپارٹی کے ارکان اسمبلی نے ووٹ دئیے تو کامیابی کے بعد کشمیر کونسل میں پی ٹی آئی کے چار جبکہ پاکستان پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ نواز کا ایک ایک ممبر ہوگا۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement

ڈاکٹر جمیل جالبی اردوادب کی کثیر الجہت شخصیت

ڈاکٹر جمیل جالبی ان بزرگان ادب میں شمار ہوتے ہیں جن کی تشہیر و تکریم ان کی زندگی میں بھی بہت زیادہ کی گئی

اشعار کی صحت!

کالموں میں لکھے گئے غلط اشعار کا تعاقب کرنا اور پھر تحقیق کے بعد درست شعر تلاشنا کسی صحرا نوردی اور آبلہ پائی سے کم ہر گز نہیںہوتا۔ نوآموز قلم کاروں کو کیا دوش دیں کہ ہمارے بزرگ صحافی بھی اکثر و بیشتر اپنے کالموں میں نہ صرف غلط اشعار لکھتے ہیں بلکہ ان ہی غلط اشعار کو اپنی تحریروں میں دہراتے بھی رہتے ہیں۔ کلاسیکل شعراء کے کلام پر جس طرح ستم ڈھایا جا رہا ہے، اس سے ادب کا بہت زیادہ نقصان ہو رہا ہے۔ علامہ اقبال ؒ کے وہ اشعار بھی غلط لکھ دیئے جاتے ہیں جو زبان زدِ عام ہیں۔

پاکستان،نیوزی لینڈ ٹی ٹوئنٹی سیریز:کیویز کی آج شاہینوں کے دیس آمد

نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم 5 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچوں کی سیریز کیلئے آج اسلام آباد پہنچ رہی ہے جبکہ گرین شرٹس کا قومی ٹی ٹوئنٹی سکواڈ بھی آج اسلام آباد رپورٹ کرے گا۔ کیویز کیخلاف شاہینوں کے امتحان کا آغاز چار روز بعد 18 اپریل سے پنڈی کرکٹ سٹیڈیم سے ہو گا۔

ٹوٹا ہاتھی کا گھمنڈ

پیارے بچو!دور دراز کسی جنگل میں ایک دیو قامت ہاتھی رہا کرتا تھا۔جسے اپنی طاقت پر بے حد گھمنڈ تھا۔جنگل میں جب وہ چہل قدمی کرنے کیلئے نکلتا تو آس پاس گھومتے چھوٹے جانور اس کے بھاری بھرکم قدموں کی گونج سے ہی اپنے گھروں میں چھپ جایا کرتے تھے۔

سورج گرہن کیوں ہوتا ہے؟

سورج گرہن آج بھی مشرقی معاشروں کیلئے کسی عجوبے سے کم نہیں ہے۔اس سے متعلق لوگوں میں طرح طرح کے خوف اور عجیب و غریب تصورات پائے جاتے ہیں۔

ذرامسکرائیے

جج: اگر تم نے جھوٹ بولا تو جانتے ہو کہ کیا ہوگا؟ ملزم: جی میں جہنم کی آگ میں جلوں گا۔ جج: اور اگر سچ بولو گے تو؟ملزم: میں یہ مقدمہ ہار جائوں گا۔٭٭٭