اپوزیشن احتجاج: سیاسی درجہ حرارت بڑھ گیا!

تحریر : اسلم خان


سندھ میں سیاسی درجہ حرارت بڑھ رہاہے۔ پیپلزپارٹی وفاقی حکومت کے خلاف صفیں ترتیب دے رہی ہے تو اپوزیشن جماعتیں بلدیاتی بل پر صوبائی حکومت کے خلاف محاذ کھولے ہوئے ہیں۔

 پیپلزپارٹی کی اسلام آباد کی طرف پیش قدمی کے اعلان پر جواب میں تحریک انصاف نے 27 فروری کوسندھ میں لانگ مارچ کا پروگرام بنالیا ہے جو گھوٹکی سے کراچی تک ہوگا۔ وفاقی حکومت کے خلاف 27 فروری سے شروع ہونے والے لانگ مارچ کیلئے پاکستان پیپلز پارٹی نے تیاریاں شروع کردی ہیں اور6رکنی آرگنائزنگ کمیٹی تشکیل دی ہے۔ اپوزیشن جماعتوں نے سندھ حکومت کو بلدیاتی قانون واپس لینے کیلئے ایک ہفتے کا الٹی میٹم دیا ہے ۔جماعت اسلامی نے اتوار کو شاہراہ فیصل پر دھرنے میں اعلان کیا ہے کہ شہر کی تمام شاہراؤں اور سڑکوں پر دھرنے اور مارچ ہوں گے۔ کراچی کے اہم مقامات پر خواتین دھرنا دیں گی۔ پاک سرزمین پارٹی  بھی30 جنوری کوتبت سینٹر سے وزیراعلیٰ ہاؤس عوامی مارچ کرے گی۔

سندھ میں حکمران جماعت پیپلزپارٹی وفاقی حکومت کے خلاف مارچ کیلئے کمر کس رہی ہے ۔کارکنوں کو متحرک کرنا شروع کردیا ہے۔21 جنوری کو لاہور میں کسان مارچ کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔ وفاقی حکومت کے خلاف پیپلزپارٹی اور پی ڈی ایم علیحدہ علیحدہ مارچ کررہے ہیں۔ پیپلزپارٹی کیلئے ایک مشکل صورتحال یہ ہے کہ وہ وفاقی حکومت کے خلاف لانگ مارچ پر توجہ دے یا سندھ میں اس کے خلاف اکٹھا ہوجانے والی اپوزیشن سے نمٹے۔ بلدیاتی بل کے معاملے پر سندھ کی تمام جماعتیں اس کے خلاف سڑکوںپر ہیں۔ جماعت اسلامی کا تین ہفتوں سے سندھ اسمبلی کے باہر دھرناجاری ہے ۔ مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے ہورہے ہیں۔ سندھ میں اپوزیشن جماعتوں نے گورنر ہاؤس کے باہر احتجاجی مظاہرہ اور دھرنا دیا۔ دھرنے کے اختتام پر اپوزیشن قیادت نے الٹی میٹم دیا کہ سندھ حکومت نے ایک ہفتہ میں بلدیاتی قانون واپس نہیں لیا تو تمام شاہراہوں سمیت صوبے کوبند کردیں گے۔ ہر شہر میں دھرنا ہوگا،اگلے ہفتے بلاول ہاؤس اور تین تلوار کلفٹن پر احتجاج اور دھرنا ہوگا۔ اپوزیشن وزیراعلیٰ ہاؤس بھی خالی کرائے گی۔ایم کیو ایم رہنماعامر خان نے کہا اگلے مرحلے میں اور بھی آپشن کھلے ہوئے ہیں۔کراچی سے انتقام لیا جارہا ہے،متحدہ اپوزیشن آپ کو کالا قانون بدلنے پر مجبور کرے گی۔پاکستان تحریک انصاف سندھ کے صدر ووفاقی وزیر علی زیدی نے کہا کہ 7 دن میں بلدیاتی قانون واپس نہیں لیا تو پورا سندھ بند کردیں گے۔علی زیدی نے کہا کہ لوکل گورنمنٹ کو جب تک خودمختار نہیں بنائیں گے ملک ترقی نہیں کرے گا۔جی ڈی اے کے رہنما اورمسلم لیگ فنکشنل سندھ کے جنرل سیکرٹری سردار عبدالرحیم نے کہا کہ سندھ کی خاطر جس مشن کے لئے ہم نکلے آج یہ اس کا پہلا مظاہرہ ہے۔ہمارا اتحاد سندھ کو بانٹنے کی باتوں کو رد کر دیگا۔

جماعت اسلامی کے سندھ اسمبلی کے باہر دھرنے کو تین ہفتے ہوگئے۔حافظ نعیم کہتے ہیںاب شہربھر میں کارنر میٹنگز کی جائیں گی۔تمام شاہراہوں اور سڑکوں پر دھرنے اور مارچ کئے جائیں گے۔ دھرنے کے سترہویں دن اتوار کو شاہراہ فیصل پر مارچ کیا گیا اور دھرنا دیا گیا۔مارچ کا آغازعوامی مرکز سے ہوا۔شرکاء نے نرسری اسٹاپ تک پیدل مارچ کیا اور دھرنا دیا۔نماز مغرب کی ادائیگی کے بعد شرکاء نے پھر مارچ کیا اور میٹروپول ہوٹل پر دھرنا دیا۔ حافظ نعیم الرحمٰن نے مطالبہ کیا کہ کراچی میں میگاسٹی گورنمنٹ قائم کی جائے۔دیہی و شہری آبادی میں یکساں تناسب سے نئی حلقہ بندیاں کی جائیں۔حافظ نعیم کہتے ہیں سندھ اسمبلی کی جگہ خالی نہیں کریں گے یہ ہمارا احتجاجی مرکز رہے گا۔ان کا کہنا تھا کہ آدھی آبادی غائب کرنے والی مردم شماری کی بنیاد پر بھی کراچی کی یونین کونسلیں 600ہونی چاہئیں لیکن اس کے باوجود کراچی کی یونین کونسلیں آدھی بھی نہیں بنائی گئیں۔صوبہ سندھ کا تعلیمی بجٹ 277ارب روپے ہے جو صرف حکمرانوں پر خرچ ہورہا ہے ۔سندھ کے 44فیصد بچے سکول جانے سے قاصر ہیں۔صحت اور تعلیم کو تباہ کردیا گیا ہے، کے ایم سی کے ہزاروں سکول وڈسپنسریاں سندھ حکومت نے لے لی ہیں۔

پاک سر زمین پارٹی نے بلدیاتی ترمیمی قانون کے خلاف 30 جنوری کو تبت سینٹر سے وزیر اعلیٰ ہاؤس عوامی مارچ کا اعلان کیا ہے۔چیئرمین پی ایس پی مصطفی کمال کہتے ہیں طاقت کا جواب عوامی طاقت سے دیا جائے گا۔ جو جیسا کرے گا اسے ویسا ہی جواب ملے گا۔ وفاقی اور صوبائی حکومت ناکام ہوچکی ہیں ۔پاکستان کی سلامتی اور خود مختاری کو آئی ایم ایف کے پاس گروی رکھ دیا گیا ہے۔ مہنگائی کی شرح 12.5 فیصد سے زائد ہوچکی ہے، کئی دہائیوں سے سندھ کا وزیر اعلیٰ پیپلز پارٹی سے ہے۔13 سال میں پیپلزپارٹی کو 10 ہزار 242 ارب روپے ملے۔ پیپلز پارٹی پہلے ا س کاحساب تو دے۔ مصطفی کمال کہتے ہیں صوبائی حکومت نفرت اور تعصب کی بنیاد پر راج کر رہی ہے۔ پیپلز پارٹی صوبائی وزارتوں کے ساتھ ساتھ اب شہری حکومت پر بھی قبضہ کر رہی ہے۔2001 ء میں بلدیاتی حکومت کے اختیار میں 47 محکمے تھے لیکن اب صرف 21 رہ گئے ہیں۔ ایک ایک کرکے سارے محکموں پر سندھ حکومت قبضہ کر چکی ہے اور ان تمام محکموں کو کرپشن کا گڑھ بنا دیا ہے۔

وزیر اطلاعات سندھ سعید غنی نے اپوزیشن کے احتجاج کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ آج کل احتجاج کا موسم چلا ہوا ہے۔احتجاج کرنے والے اپنی نالائقی چھپانے اور منی بجٹ پیش کرنے کے بعد تنقید کا رخ بدلنے کے لئے احتجاج کررہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری جماعت اسلامی سے بات چیت ہورہی ہے لیکن ان کے جو مطالبات ہیں وہ ایسے نہیں کہ انہیں قانون بنایا جاسکے ۔ ایک ایم پی اے والی جماعت 100 ایم پی ایز والی پارٹی کو کہہ رہی ہے کہ ہمارا قانون بناؤ، جبکہ آئین اور قانون کے مطابق اکثریت والی جماعت کو قانون بنانے کا اختیار ہے۔سعید غنی نے کہا کہ متحدہ قومی موومنٹ کہتی ہے کہ کراچی کے ہسپتالوں پر غیرمقامی افراد کا قبضہ نامنظور ہے، جی ڈی اے اور پی ٹی آئی ان سے پوچھیں کہ غیر مقامی کون ہیں؟ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضی وہاب کا دعویٰ ہے کہ بلدیاتی نظام 2013ء کے مقابلے میں مزید بہتر ہواہے۔ سندھ میں ایک متوازن قانون رائج کیا گیا ہے۔احتجاج کرنے والی جماعتیں عوامی ہمدردیاں سمیٹنے کی ناکام کوشش کررہی ہیں۔ کراچی کے شہریوں نے ہی انہیں مسترد کیا ہے۔بلدیاتی قانون میں،پانی، سیوریج، سینی ٹیشن کے اختیارات دئیے گئے ہیں ۔یہ جماعتیں الیکشن ہونے دیں تاکہ منتخب نمائندے آئیں اور عوام کی خدمت کریں۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement

چمگاڈر کی کہانی

یہ کہانی ایک چمگادڑ کی ہے۔ دراصل ایک مرتبہ باز، شیر کا شکار کیا ہوا گوشت لے اڑتا ہے۔ بس اسی بات پر پرند اور چرند کے درمیان جنگ شروع ہوجاتی ہے اور جنگ کے دوران چالاک چمگادڑ اس گروہ میں شامل ہوجاتی جو جیت رہا ہوتا ہے۔ آخر میں چمگادڑ کا کیا حال ہوتا ہے آئیں آپ کو بتاتے ہیں۔

عادل حکمران

پیارے بچو! ایران کا ایک منصف مزاج بادشاہ نوشیرواں گزرا ہے۔ اس نے ایک محل بنوانا چاہا۔ جس کیلئے زمین کی ضرورت تھی اور اس زمین پر ایک غریب بڑھیا کی جھونپڑی بنی ہوئی تھی۔

ذرامسکرائیے

پپو روزانہ اپنے میتھ کے ٹیچر کو فون کرتا ٹیچر کی بیوی: تمہیں کتنی دفعہ کہا ہے کہ انہوں نے سکول چھوڑ دیا ہے تم پھر بھی روزانہ فون کرتے ہو۔پپو: یہ بار بار سن کر اچھا لگتا ہے۔٭٭٭

خر بوزے

گول مٹول سے ہیں خربوزے شہد سے میٹھے ہیں خربوزے کتنے اچھے ہیں خربوزےبڑے مزے کے ہیں خربوزےبچو! پیارے ہیں خربوزے

پہیلیاں

جنت میں جانے کا حیلہ دنیا میں وہ ایک وسیلہ جس کو جنت کی خواہش ہومت بھولے اس کے قدموں کو(ماں)

اقوال زریں

٭…علم وہ خزانہ ہے جس کا ذخیرہ بڑھتا ہی جاتا ہے وقت گزرنے سے اس کو کوئی نقصا ن نہیں پہنچتا۔ ٭…سب سے بڑی دولت عقل اور سب سے بڑی مفلسی بے وقوفی ہے۔٭…بوڑھے آدمی کا مشورہ جوان کی قوت بازو سے زیادہ اہم ہوتا ہے۔