’’صدیقؓ کیلئے ہے خدا کا رسولﷺ بس‘‘

تحریر : مفتی محمد قمر الزمان


میرے صحابہ ستاروں کی مانند ہیں تم ان میں سے جس کی بھی اقتدا ء کروگے ہدایت پاجائو گے۔‘‘(مشکاۃ المصابیح:6018)،آپؓ نے پوری زندگی میں کوئی ایسا فعل نہیں کیا جو نبی کریم ﷺ کی تعلیمات کے خلاف ہو

 بیاں ہو کس زُباں سے مرتبہ صدیق ِ اکبرؓ کا

ہے یارِ غار، محبوبِ خداؐ صدیق ِ اکبر ؓکا

رُسل اور انبیاکے بعد جو افضل ہو عالم سے

یہ عالم میں ہے کس کا مرتبہ، صدیق ِ اکبر ؓکا

علیؓ ہیں اُس کے دْشمن اور وہ دْشمن علی ؓکا ہے

جو دْشمن عقل کا دْشمن ہوا صدیقِ اکبرؓ کا

میرے صحابہ ستاروں کی مانند ہیں تم ان میں سے جس کی بھی اقتدا ء کروگے ہدایت پاجائو گے۔‘‘(مشکاۃ المصابیح:6018)

 عروہ بن زبیرؓسے روایت ہے کہ’’ابوبکر صدیق ؓکا نام عبداللہ بن عثمان بن عامر بن عمرو بن کعب بن سعد بن تیم بن مْرّہ بن کعب ہے۔‘‘مرہ بن کعب تک آپؓ کے سلسلہ نسب میں کل چھ واسطے ہیں اور اللہ کے پیارے حبیبؐ کے نسب میں بھی مرہ بن کعب تک چھ ہی واسطے ہیں اور مرہ بن کعب پرجاکر آپؓ کا سلسلہ سرکارﷺکے نسب سے جا ملتا ہے۔ آپؓ کے والد عثمان کی کنیت ابو قحافہ ہے، آپ ؓکی والدہ ماجدہ کا نام اْمّْ الخیر سلمیٰ بنت صخر بن عامر بن عمرو بن کعب بن سعد بن تیم بن مرہ بن کعب ہے۔ ام الخیر سلمیٰ کی والدہ (سیدناابوبکر صدیقؓ کی نانی) کا نام دلاف ہے اور یہی امیمہ بنت عبید بن ناقد خزاعی ہیں۔سیدنا ابوبکر صدیق ؓکی دادی ( حضرت سیدنا ابو قحافہ کی والدہ)کا نام امینہ بنت عبد العزیٰ بن حرثان بن عوف بن عبید بن عْویج بن عدی بن کعب ہے۔ (المعجم الکبیرج4، ص144)

آپؓ کا نام عبداللہ بن عثمان ہے۔(صحیح ابن حبان۔الحدیث:6825، )(۱)جمہور اہل نسب کے نزدیک آپؓ کا قدیم نام عَبدْ الکَعبَہ تھامشرف بہ اسلام ہونے کے بعد نبیﷺ نے تبدیل فرماکر عبداللہ رکھ دیا۔ ( الریاض النضرۃ، ج1، ص77)

آپؓ کی کنیت ابوبکر ہے،واضح رہے کہ آپؓ اپنے نام سے نہیں بلکہ کنیت سے مشہور ہیں، نیز آپ ؓکی اس کنیت کی اتنی شہرت ہے کہ عوام الناس اسے آپ کااصل نام سمجھتے ہیں حالانکہ آپ کا نام عبد اللہ ہے۔

عربی زبان میں اَبْو کا معنی ہے ’’والا‘‘ اور ’’بکر ‘‘کے معنی ’’اوّلیت‘‘ کے ہیں،توابوبکر کے معنی ہوئے ’’اوّلیت والا‘‘چونکہ آپؓ اسلام لانے، مال خرچ کرنے،جان لٹانے،ہجرت کرنے، حضورﷺ کی وفات کے بعد وفات، قیامت کے دن قبر کھلنے وغیرہ ہرمعاملے میں اوّلیت رکھتے ہیں ۔اس لیے آپؓ کوابوبکر (یعنی اوّلیت والا)کہاگیا۔ (مرآۃ المناجیح، ج8، ص 347)

آپؓ کے دو لقب زیادہ مشہور ہیں عتیق اور صدیق۔نیز عتیق وہ پہلالقب ہے کہ اسلام میں سب سے پہلے اس لقب سے آپ کوہی ملقب کیاگیاآپ سے پہلے کسی کو اس لقب سے ملقب نہیں کیاگیا۔ (الریاض النضرۃ، ج1،ص77)

عبداللہ بن زبیرؓسے روایت ہے کہ ابوبکر صدیق ؓکا نام’’عبداللہ ‘‘تھا،نبی کریم ﷺ نے انہیں فرمایاِتم جہنم سے آزاد ہو۔‘‘ تب سے آپؓ کا نام عتیق ہوگیا۔ (صحیح ابن حبان، ج9، ص6)

لیث بن سعد،امام احمد بن حنبل،علامہ ابن معین اور دیگر کئی علمائے کرام فرماتے ہیں کہ آپؓ کوچہرے کے حسن وجمال کے سبب عتیق کہا جاتا ہے۔‘‘امام طبرانی نے عبداللہ بن عباس ؓسے روایت کی ہے کہ آپؓ کو چہرے کے حسن وجمال کے سبب عتیق کہا جاتا تھا۔ (المعجم الکبیر، ج1،ص52)

 سیدنا ابوہریرہ ؓسے روایت ہے کہ جب نبی کریمﷺ نے معراج کی رات سیدنا جبریل امین ؑسے فرمایا:  اے جبریلؑ! میری قوم مجھ پر تہمت لگائے گی اور وہ میری تصدیق نہیں کرے گی۔‘‘ جبریل امین نے عرض کی اگر آپؐ کی قوم آپؐ پر تہمت لگائے گی تو کیا ہوا ابوبکرؓ تو آپؐ کی تصدیق کریں گے کیونکہ وہ تو صدیق ہیں۔‘‘ (المعجم الاوسط للطبرانی، الحدیث:  7148 ،7173)

آپؓ کو زمانہ جاہلیت میں لقبِ صدیق سے پکاراجاتا تھا کیونکہ آپؓ ہروقت سچ بولتے تھے سچ کے سوا آپؓ کے منہ سے کچھ نہ نکلتا تھا۔ ظہورِ اسلام سے قبل آپ ؓکاشمار قریش کے بڑے سرداروں میں ہوتاتھا،اورآپؓ لوگوں کی دیتیں بھی اداکردیتے تھے،یعنی اگر کوئی غلطی سے کسی کوقتل کردیتاتو اس کی طرف سے خون بہاآپ ؓادا کردیتے تھے، اگر وہ غریب ہوتا تب بھی قریش آپ ؓکی بات کواہمیت دیتے اوردیت قبول کرلیتے اور قاتل کو چھوڑ دیتے۔ اگرآپؓ ؓکے علاوہ کوئی دوسرا دیت کی ذمہ داری لیتاتوہرگز قبول نہ کرتے اور اس کی کوئی اہمیت نہ ہوتی، لوگ آپؓ کی بات کی تصدیق کرتے تھے ، اس لیے آپؓ زمانہ جاہلیت میں ہی صدیق کے لقب سے مشہورتھے۔

 ابو یحییٰ حکیم بن سعد روایت کرتے ہیں کہ میں نے امیر المومنین علی المرتضٰیؓ کواللہ کی قسم اْٹھا کر کہتے ہوئے سْنا کہ یعنی ابوبکر صدِّیق ؓآسمان سے اْتارا گیا۔‘‘(المعجم الکبیرج1، ص55)

حضرت ابوہریرہ ؓسے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺنے ارشادفرمایا شب معراج میں نے ہر آسمان پراپنا نام یوں لکھاہوا دیکھا: ’’محمد ؐاللہ کے رسول ہیں اور ابوبکر صدیق ؓمیرے خلیفہ ہیں۔‘‘ (کنز العمال الحدیث:32577)

عروہ بن عبداللہ ؓسے روایت ہے ، فرماتے ہیں کہ میں امام باقر ابوجعفر محمد بن علی بن حسینؓ کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان سے استفسار کیاتلوار کو آراستہ کرنے کے بارے میں آپ کیا فرماتے ہیں؟‘‘ فرمایا اس میں کوئی حرج نہیں کیونکہ خودامیر المومنین ابوبکر صدیقؓ نے بھی اپنی تلوار کو آراستہ کیا۔‘‘میں نے کہا: ’’آپ نے انہیں صدیق کہا؟‘‘یہ سننا تھا کہ آپ جلال فرماتے ہوئے اٹھ کھڑے ہوئے اور قبلے کی طرف منہ کر کے ارشاد فرمایا : ’’ہاں! وہ صدیق ہیں، ہاں! وہ صدیق ہیں، ہاں! وہ صدیق ہیں اور جو انہیں صدیق نہ کہے تو اللہ اس کے قول کی تصدیق نہیں فرماتا نہ دنیا میں اور نہ ہی آخرت میں۔‘‘ (فضائل الصحابہ، ج1، ص419)

ابوبکر صدیق ؓاورنبی کریم ﷺکے مابین ایسی گہری دوستی تھی کہ رسول اللہﷺصدیق اکبرؓ کے گھر روزانہ تشریف لاتے تھے، چنانچہ اْمّ المومنین حضرت عائشہ ؓسے روایت ہے کہ کوئی دن ایسا نہ گزرتا تھا جس کی صبح و شام رسول اللہ ﷺ ہمارے گھر تشریف نہ لاتے ہوں۔ (صحیح البخاری الحدیث:476)

حضوراکرم ﷺسے دوستی کے وقت آپ ؓکی عمر سولہ یا اٹھارہ سال تھی اورجب آپ ؓاسلام لائے اس وقت آپ ؓکی عمر اڑتیس سال تھی۔یقینا دوستی کے وقت نبی کریم ﷺ کی عمرمبارک کم و بیش بیس سال تھی کہ آپؐ سیدنا ابوبکر صدیقؓ سے دویا ڈھائی سال عمرمیں بڑے تھے۔( فتاوی رضوی، ج28، ص457)

صدیق اکبر ؓوہ ہیں جو انبیاء کرام کے بعد تمام مخلوق میں افضل ہیں۔ جو محبوب حبیب خدا ہیں۔ جوعتیق بھی ہیں،صدیق بھی ہیں،صادق بھی ہیں، صدیق اکبر بھی ہیں۔ حلیم یعنی بردبار بھی ہیں، بچپن وجوانی دونوں میں بت پرستی سے دوررہنے والے، زمانہ جاہلیت و زمانہ اسلام دونوں میں رسول اللہ ﷺ کے دوست ہیں۔ جب سبھی نے رسول اللہﷺ کو جھٹلایا اس وقت آپ ؐکی تصدیق کرنے والے،رسول اللہؐ کی خاطر اپنا تن من دھن سب کچھ قربان کرنے والے، مردوں میں سب سے پہلے اسلام قبول کرنے والے، سب سے پہلے اظہار اسلام کرنے والے، سب سے پہلے دعوتِ اسلام دینے والے ہیں۔ 

جن کے والدین صحابی،اولاد صحابی، اولاد کی اولاد بھی صحابی ہے۔ جو رسول اللہ ﷺکے رشتہ دار، جن کی عبادت و ریاضت دیکھ کر لوگ اسلام قبول کریں، شراب سے نفرت کرنے والے، عزت و غیرت کی حفاظت کرنے والے، خلیفہ ہونے کے باوجود انکساری کرنے والے، مشرکین سے رسول خدا ؐکا دفاع کرنے والے، غلاموں کو آزاد کرنے والے،سیدنا بلال حبشی کو خریدکربادشاہ حقیقی یعنی اللہ سے بہت بڑے متقی کا خطاب پانے والے ہیں۔آپ ؓ قرآن و حدیث کے بہت بڑے عالم، علم تعبیر وعلم النساب کے ماہر، رسول اللہ ﷺسے براہ راست درس کتاب و حکمت لینے والے، رسول اللہ ﷺکے مشیر و وزیرہیں۔ جن کا خطا کرنا رب کو پسند نہیں، جن کی تائید خود رسول اللہ ﷺ کریں۔ 

جو خوف خدا سے گریہ و زاری کرنے والے، جو دکھیاری امت کی خیر خواہی کرنے والے، مریضوں کی عیادت کرنے والے، لواحقین سے تعزیت کرنے والے ہیں۔ جو رسول اللہ ﷺکے سفر ہجرت کے دوست اوریار غار ہیں۔ہجرت کی رات معراج کے دولہا کو اپنے کندھوں پر اٹھانے والے، ایسے یار غار کہ رسول اللہﷺ َکی خاطر اپنی جان کی بھی پرواہ نہ کریں۔ جن کا صاحب ویارغار ہونا خود اللہ بیان کرے۔ جو رسول اللہ ﷺکے ساتھ تمام غزوات میں شرکت کرنے والے، رسول اللہ ﷺکی نگہبانی کرنے والے ہیں۔جن کو رسول اللہ ﷺنے امیر الحج بنایا۔

جنہیں رسول اللہ ﷺنے امام بنایا۔ جنہوں نے رسول اللہ ﷺکی موجودگی میں امامت کی۔جوخلیفہ اوّل ہیں، جن کی خلافت پر اجماع امت ہے۔ جن کی خلافت اللہ ، رسولؐ، مسلمانوں سب کو پسند ومحبوب ہے۔جنہوں نے منکرین زکوٰۃ ومرتدین کے خلاف جہاد فرمایا۔ جن کے اوصاف واحسانات کو رسول اللہ ﷺخود بیان فرمائیں۔ جن کے فضائل کو خود صحابہ کرامؓ واسلاف کرام بیان کریں۔جو رسول اللہ ﷺکی حیات میں بھی ان کے رفیق ہیں اور مزار میں بھی ان کے رفیق ہیں۔ ’’صدیقؓ کے لیے ہے خدا کا رسول بس‘‘ یہ ان کی کتاب زندگی کا عنوان تھا۔ آپ ؓکی شخصیت رسول اللہﷺ کی رفاقت میں ہے۔ یقینا کسی شخصیت کی عظمت اس کی سیرت ذکر کرنے میں ہے،اسی طرح ’’عظمت صدیق اکبرؓ‘‘ ، ’’سیرت صدیق اکبرؓ ‘‘ میں ہے۔

اِمام تقی الدین سبکی فرماتے ہیں’’ صحیح یہ کہنا ہے کہ سیدنا صدیق اکبر ؓسے متعلق کوئی حالت کفر ثابت نہ ہوئی جیسا کہ دوسرے ایمان والوں سے متعلق ثابت ہوئی۔ یہی ہم نے اپنے شیوخ اورپیشوائوں سے سنا ہے اوریہی حق ہے (ارشاد الساری،ج8، ص370)

مفتی محمد قمر الزمان قادری، خطیب جامع مسجد احمد مجتبیٰ الفیصل ٹاون لاہور کینٹ ہیں

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement

آپسی میل ملاقات کے آداب

اسلام انسانی زندگی کی حفاظت اور اُس کی بقاء کا سب سے بڑا ضامن ہے وہ پوری انسانیت کو معاشرے میں ایک دوسرے کی جان ومال کی حفاظت اور حرمت کا پابند بناتا ہے اور جزا وسزا کے اُصولوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے بڑے متوازن انداز میں تنبیہ کرتا ہے: ’’اور جس جاندار کا مارنا اللہ نے حرام کیا ہے اسے قتل نہ کرنا مگر جائز طور پر (یعنی شریعت کے فتویٰ کی رُو سے) اور جو شخص ظلم سے قتل کیا جائے ہم نے اس کے وارث کو اختیار دیا ہے (کہ ظالم قاتل سے بدلہ لے) تو اس کو چاہیے کہ قتل (کے قصاص) میں زیادتی نہ کرے کہ وہ منصورو فتح یاب ہے‘‘(سورۃ الاسراء:33)۔

شوال کی فضیلت

شوال کا شمار 4 حرمت والے مہینوں میں ہوتا ہے، جن کا ذکر قرآن پاک میں بھی آیا ہے

غزوہ اُحدمعرکہ حق و باطل

غزوہ بدر کی شکست کا بدلہ لینے کے لئے مشرکین مکہ نے مسلمانوں سے یہ جنگ لڑی غزوہ اُحد میں70 مسلمانوں نے جام شہادت نوش کیا، جن میں زیادہ تر انصار تھے

مسائل اور ان کا حل

غیر محرموں کی موجودگی میں نماز پڑھنے کی صورت میں عورت کا چہرہ ڈھانکنا سوال:عورت اگرگھرسے باہرنمازپڑھے توچہرہ ڈھانک کرپڑھ سکتی ہے؟ جواب:جی ہاں غیر محرموں کے سامنے نماز پڑھنے کی صورت میں چہرہ ڈھانک کرہی نماز پڑھیں۔(جامع ترمذی)

حکومت کے معاشی و سیاسی چیلنجز

الیکشن اور حکومت سازی میں مشکلات کو عبور کرنے کے بعد مسلم لیگ (ن) کو اب حکومت چلانے میں نئی مشکلات کا سامنا ہے اور ان میں سب سے بڑا چیلنج ہے معاشی عدم استحکام اور بڑھتی ہوئی مہنگائی۔حال ہی میں ختم ہونے والے آئی ایم ایف پروگرام کی کڑی شرائط خصوصاً ًپٹرولیم، بجلی اور گیس کی قیمتوں میں بڑے اضافے نے مہنگائی میں جو اضافہ کیا ہے اس سے مہنگائی کے شعلے کچھ ایسے بے قابو ہوئے ہیں کہ یہ اب ہر سمت پھیلتے دکھائی دیتے ہیں، جبکہ ملکی معیشت کو سنبھالا دینے کیلئے ایک اور آئی ایم ایف پروگرام ناگزیر قرار دیا جا رہا ہے ۔

حکومت مخالف تحریک اور حکومتی صف بندی

مسلم لیگ (ن) کی حکومت کو بنے ہوئے ابھی دو ماہ ہی ہوئے ہیں اور حکومت خود کو ملک کے حالات کے تناظر میں سنبھالنے کی کوشش کررہی ہے مگر اس کو مختلف محاذوں پر مختلف نوعیت کے مسائل کا سامنا ہے ۔