کونسل انتخابات: تحریک انصاف کو دھچکا!

تحریر : محمد اسلم میر


آزاد جموں وکشمیر میں متحدہ اپوزیشن ،پاکستان پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ نواز نے آزاد جموں وکشمیر کونسل کی دو نشستوں کے انتخابات کے دوران ایک نشست اپنے نام کر لی ہے۔

  ممبران عبد الخالق وصی اور صدیق بٹلی پانچ سالہ مدت مکمل کرنے کے بعد مسلم لیگ نواز نے کشمیر کونسل کا ٹکٹ یوتھ ونگ کے صدر حنیف ملک کو دیا ۔ پا کستان تحریک انصاف نے اصغر قریشی اور سردار سیاب خالد کو کشمیر کونسل کے ٹکٹ جاری کئے۔ چوبیس جنوری کو پولنگ ہوئی۔ پولنگ سے ایک رات قبل جب آزاد جموں وکشمیر کے وزیر اعظم سردار عبدا لقیوم نیازی نے پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بلایا تو اس میں تیس ارکان قانون ساز اسمبلی میں سے سے صرف چودہ نے شرکت کی۔ وزیر اعظم سردار عبدالقیوم نیازی  سیاب خالد کی جگہ اصغر قریشی کو کشمیر کونسل کاممبر منتخب کرانا چاہتے تھے جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے صدر اور سینئر وزیر سردار تنویر الیاس  خان سابق اسپیکر قانون ساز اسمبلی سردار سیاب خالد کی حمایت کر رہے تھے ۔

 آزاد جموں وکشمیر کونسل کے انتخابات کے دوران آخری لمحات تک پاکستان تحریک انصاف دو دھڑوں میں تقسیم رہی ۔ وزیر اعظم سردار عبدالقیوم نیازی کو اصغر قریشی کی حمایت سے باز رکھنے کے لئے سردار تنویر الیاس خان نے پولنگ سے ایک رات قبل مظفرآباد میں وزیر بلدیات و دیہی ترقی خواجہ فاروق احمد کے گھر اپنے ہم خیال ارکان اسمبلی کے ہمراہ اجلاس بلایا ۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ حکمران جماعت کے صدر اور سینئر وزیر سردار تنویر الیاس خان جس ممبر کی حمایت کریں اسی کو ووٹ دیا جائے گا۔ مہاجرین مقیم پاکستان کے ارکان اسمبلی جن کی قیادت وزیر خزانہ عبدالماجد خان کر رہے ہیں نے فیصلہ کیا کہ وہ پارٹی صدر کے امیدوار کے ساتھ ہیں اور اسی کو ووٹ دیں گے ۔ سردار تنویر الیاس خان نے وقتی طور پر اپنے سیاسی اختلاف بالائے طاق رکھتے ہوئے صدر آزاد جموں کشمیر  بیرسٹر سلطان محمود چوہدری سے ملاقات کی اور ان کے زیر اثر قانون ساز اسمبلی کے ارکان کی حمایت سردار سیاب خالد کے حق میں حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے۔

دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ نواز نے پاکستان تحریک انصاف کے اندر اختلافات کا بھر پور فائدہ اٹھاکر مرکزی قیادت کے ذریعے  پاکستان پیپلزپارٹی آزاد جموں وکشمیر کے قائدین کو مسلم لیگ نواز کے امیدوار ملک حنیف کو ووٹ دینے کے لئے قائل کیا ۔ اس اتحاد میں سابق اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صاد ق نے اہم کردار ادا کیا۔ مسلم لیگ نواز کے چیف آرگنائزر شاہ غلام قادر اور دیگر لیگی رہنماؤں کی محنت کے بعد صدر پاکستان پیپلزپارٹی چوہدری محمد یاسین نے اپنی جماعت کے بارہ ارکان قانون ساز اسمبلی کو مسلم لیگ نواز اور پاکستان پیپلزپارٹی کے مشترکہ امیدوار ملک حنیف کو ووٹ دینے کے احکامات صادر کیے۔ 

ٓآزاد جموں وکشمیر کونسل کے ممبران کے انتخاب کے لئے ا لیکٹورل کالج آزاد جموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی کے ارکان پر مشتمل ہو تا ہے۔ 2021 ء میں چھ میں سے چار ممبران منتخب ہوچکے تھے اب جبکہ دوممبران کے انتخاب کے لئے سترہ ارکان اسمبلی پر مشتمل الیکٹورل کالج بنتا تھا۔ اپوزیشن کے امیدوار ملک حنیف کو پاکستان پیپلزپارٹی کے بارہ اور اپنی جماعت کے سات ملاکر کل انیس ارکان کی حمایت حاصل تھی جبکہ حکمران جماعت کے پاس دو امیدواروں کو جتوانے کے لئے مطلوبہ اکثریت دستیاب نہیں تھی ۔ پولنگ کے روز دن گیارہ بجے تک اپوزیشن کے 19 ارکان نے اپنے ووٹ پول کئے جبکہ دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف پولنگ کے آخری لمحے تک اپنے امیدوار کو فائنل نہ کر سکی ۔ بالآخر وزیر اعظم آزاد جموں وکشمیر سردار عبدالقیوم نیازی نے جماعت کے صدر سردار تنویرالیاس کے حمایت یافتہ امیدوار  سردار سیاب خالد کی حمایت کی۔ جموں وکشمیر پیپلزپارٹی کے واحد رکن قانون ساز اسمبلی حسن ابراہیم نے ووٹ نہیں ڈالا جبکہ وزیر صحت انصر ابدالی اپنے تایا کے انتقال کے باعث پولنگ میں حصہ نہیں لے سکے۔ پاکستان تحریک انصاف کے صدر اور سینئر وزیر سردار تنویر الیاس خان کے حمایت یافتہ امیدوار سردار سیاب خالد 31 ووٹ لے کر کشمیر کونسل کے ممبر بن گے جبکہ وفاقی وزیر امور کشمیر علی امین گنڈا پور اور وزیر اعظم آزاد جموں وکشمیر سردار عبدالقیوم نیازی کے حمایت یافتہ امیدوار اصغر قریشی سے ٹکٹ واپس لے لیا گیا۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement

حکومتی اعتماد میں اضافے کے دلائل

21 اپریل کے ضمنی انتخابات کے بعد حکومت کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔ 8 فروری کے انتخابات کے بعد جب مسلم لیگ (ن) اور اس کے اتحادیوں کی حکومت قائم ہو ئی تو شہباز شریف کو ووٹ دینے والوں کو شبہ تھا کہ یہ حکومت زیادہ عرصہ نہیں چل پائے گی کیونکہ مشکل فیصلے کرنے ہوں گے ، معیشت سنبھالنا انتہائی کٹھن ہو گا، بانی پی ٹی آئی کی مقبولیت حکومت کیلئے مسلسل درد سر رہے گی، یہی وجہ ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے شہباز شریف کو وزارت عظمیٰ کا ووٹ تو دیا مگر اہم ترین اتحادی جماعت وفاقی کابینہ کا حصہ نہیں بنی۔

ضمنی انتخابات کا معرکہ(ن) لیگ نے سر کر لیا

ضمنی انتخابات کے حوالے سے عمومی رائے یہ رہی ہے کہ ان میں حکمران جماعت کو فائدہ ملتا ہے مگر 2018ء کے بعد اس تاثر کو دھچکا لگا ۔ اس کی بڑی وجہ یہ تھی کہ اپوزیشن جماعتیں اپنے ووٹرز میں تحریک پیدا کرکے انہیں پولنگ سٹیشنز تک لے آتی تھیں،مگر حالیہ ضمنی انتخابات میں حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) نے ضمنی انتخابات کا معرکہ سر کر لیا۔

سندھ میں امن وامان کی دعائیں!

سندھ میں پیپلز پارٹی میدان پر میدان مار رہی ہے۔ قومی اسمبلی کی سیٹ پر آصفہ بھٹو زرداری کا بلامقابلہ انتخاب ہوا اور اب قمبر شہداد کوٹ سے ضمنی الیکشن میں خورشید احمد نے کامیابی حاصل کرلی ہے۔

خیبرپختونخوا میں مایوسی!

وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپورہر طرف سے مسائل میں گھرے نظر آرہے ہیں ۔ایک طرف صوبے کو مالی بحران درپیش ہے تو دوسری جانب دہشت گردی پھیلتی نظرآرہی ہے ۔ اب انہیں کابینہ کے اندر بھی مسائل کا سامنا کرناپڑرہاہے۔

60نکاتی اصلاحاتی ایجنڈا،عمل کا منتظر!

بلوچستان کی مخلوط حکومت کی 14 رکنی کابینہ نے بالآخر حلف اٹھا لیا ہے۔ کابینہ میں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے چھ،چھ جبکہ بلوچستان عوامی پارٹی کے دو ارکان نے بحیثیت وزراحلف اٹھایا۔

بلدیاتی اداروں کو بجٹ جاری

آزاد جموں وکشمیر حکومت نے بالآخر بلدیاتی اداروں کے نمائندوں کو بجٹ جاری کر دیا۔ 32 سال کے بعد آزاد جموں وکشمیر کے بلدیاتی نمائندوں کی نشاندہی پر وزارت محکمہ مقامی حکومت و دیہی ترقی مختلف ترقیاتی سکیموں کیلئے پیسے جاری کرے گی تاکہ نچلی سطح پر لوگ اپنی نگرانی میں تعمیر و ترقی کا کام کرائے جا سکیں۔