رحم و شفقت

تحریر : مولانا حافظ فضل الرحیم اشرفی


کرو مہربانی تم اہل زمیں پرخدا مہرباں ہوگا عرش بریں پر،اللہ اس شخص پر رحم نہیں کرتا جو لوگوں پر رحم نہیں کرتا‘‘(بخاری:5651)’’

حضرت جریر بن عبداللہؓ فرماتے ہیں کہ رسول اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا ’’اللہ رب العزت اس شخص پر رحم نہیں کرتے جو لوگوں پر رحم نہیں کرتا۔‘‘(بخاری :5651)

رحم اتنی اعلیٰ صفت ہے کہ خالق کائنات کی دو صفات اسی لفظ سے بنی ہوئی نظر آتی ہیں۔ ایک رحمان دوسرے رحیم۔ ہم جب بھی کوئی کام شروع کریں تو ہمیں نبی کریم ﷺ نے ہدایت فرمائی کہ پہلے بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھ لیا کرو، جس کا ترجمہ یہ ہے کہ شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان، نہایت رحم کرنے والا ہے۔ معلوم ہوا کہ رحم کرنا خدائی صفت ہے۔ خدا تو انتہائی رحم و کرم کرنے والا ہے لیکن اس نے اپنے محبوبﷺ کو بھی یہی عہدہ عطا فرمایا۔ قرآن میں ارشاد ربانی ہوتا ہے ’’اور ہم نے آپؐ کو تمام جہانوں کیلئے رحمت بنا کر بھیجا‘‘(سورہ الانبیا:107)۔

تمام جہانوں اور تمام مخلوق کے لیے آپﷺ کیسے رحمت اور مہربانی والے بنے؟ جب ہم آپﷺ کی حیات طیبہ کا مطالعہ کرتے ہیں تو ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ آپﷺ کی رحمت سے نباتات اور جمادات یعنی پودوں اور بے جان پتھروں نے بھی فیض حاصل کیا۔ چنانچہ جب بارش نہ ہوتی، زمین بیابان ہو جاتی، آپﷺ دعا فرماتے بارانِ رحمت کا نزول ہوتا، اس سے مردہ زمین زندہ ہو جاتی۔ 

حضور اکرم ﷺ جانوروں پر بھی انتہائی رحم فرماتے۔ اسی وجہ سے آپﷺ نے جانوروں کو باہم لڑا کر تماشا دیکھنے سے منع فرمایا۔ زمانہ جاہلیت میں شکاری جانوروں کو باندھ کر انہیں نشانہ بناتے اور تیر اندازی کی مشق کرتے۔ آپﷺ نے اس سنگدلی سے منع فرمایا۔ ایک دفعہ ایک صحابی حاضر ہوئے ان کے ہاتھ میں چادر کے اندر لپٹے ہوئے کسی پرندے کے بچے تھے آپﷺ نے فرمایا جائو ان بچوں کو ان کے گھونسلوں میں رکھ آئو۔

حضور اکرم ﷺ کافروں کیلئے بھی خیر سگالی کے جذبات رکھتے تھے۔ آپﷺ ان کی حالت کو دیکھ کر کڑھتے تھے کہ یہ لوگ کفر و شرک سے باز نہیں آتے۔ کاش یہ کسی طرح صراط مستقیم پر چل پڑیں حتیٰ کہ کافروں کی طرف سے بد سلوکی کے باوجود آپﷺ نے اُن کیلئے کبھی بددعا نہ فرمائی۔

نبی کریم ﷺ کو رحم کی حقیقت اور فضیلت معلوم تھی۔ جب ہی آپﷺ کی پوری حیات طیبہ رحم و کرم کی بلند پایہ مثالوں سے لبریز ہے اور رحم کی وہ فضیلت آپﷺ نے اُمت تک پہنچائی اور ارشاد فرمایا: ’’یعنی جو شخص لوگوں پر رحم نہیں کرتا اللہ اُس پر رحم نہیں کرتا۔‘‘ (بخاری :5651)، لوگوں پر رحم کامفہوم اس حدیث قدسی سے بہت اچھی طرح سمجھ آجاتا ہے۔

’’رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں کہ اللہ عزوجل قیامت کے دن ضرور فرمائیں گے اے بنی آدم میں بیمار ہوا تونے میری عیادت نہ کی۔ بندہ عرض کرے گا میں تیری عیادت کس طرح کرتا تو تو خود سارے جہان کا پروردگار ہے۔ خدا فرمائے گا کیا تجھے نہیں معلوم میرا فلاں بندہ بیمار ہوا اور تو نے اس کی عیادت نہ کی، اگر تو اس کی عیادت کرتا تو مجھے اس کے قریب پاتا۔ پھر ارشاد باری تعالیٰ ہو گا اے ابن آدم میں نے تجھ سے کھانا مانگا تو نے نہیں کھلایا۔ بندہ عرض کرے گا اے رب العالمین تمام جہانوں کو پالنے والے میں تجھے کس طرح کھلاتا، خدا فرمائے گا، میرے فلاں بندے نے تجھ سے کھانا مانگا تو نے اُسے نہیں کھلایا اگر تو اُسے کھلاتا تو مجھے اس کے پاس پاتا۔ پھرارشاد باری ہو گا اے ابن آدم میں نے تجھ سے پانی مانگا تو نے نہیں پلایا۔ بندہ عرض کرے گا اے پروردگار میں تجھے کس طرح پلاتا تو تو رب العالمین ہے خدا فرمائے گا میرے فلاں بندے نے تجھ سے پانی مانگا مگر تو نے نہیں پلایا اگر پلاتا تو میرے پاس موجود ہوتا۔‘‘(صحیح مسلم، حدیث:1465) 

بچوں پر شفقت بھی رحم کے جذبات کی ترجمانی کرتا ہے جیسا کہ حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ ایک مرتبہ ایک دیہاتی حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا، آپﷺ بچوں کو پیار فرما رہے تھے، اس دیہاتی نے عرض کیا کہ آپﷺ بچوں کو پیار بھی کرتے ہیں، ہم تو نہیں کرتے۔ حضور ﷺ نے فرمایا:’’کیا میں اس پر قادر ہوں کہ تیرے دل سے خدا نے جو رحم نکال لیا ہے وہ پھر رکھ دوں۔‘‘(صحیح بخاری، حدیث :5652)

حضرت نعما ن بن بشیرؓ سے روایت ہے،نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا ’’تو مومنوں کو آپس میں رحم کرنے، محبت رکھنے اور مہربانی کرنے میں ایسا پائے گا جیسا کہ ایک بدن ہو، جب بدن کا کوئی عضو دُکھتا ہے تو سارے بدن کے اعضاء اس دُکھ میں شریک ہوتے ہیں‘‘۔

 ارشاد نبویﷺ ہے: ’’جو شخص چھوٹوں پر رحم اور بڑوں کی تعظیم نہیں کرتا وہ ہم میں سے نہیں‘‘ (ترمذی: 1919)۔

نبی کریم ﷺ نے رحم کرنے کی جو فضیلتیں بیان فرمائی ہیں۔ ان میں سے ایک اہم فضیلت کسی یتیم بچے پر رحم کرنے کے بارے میں بیان فرمائی۔ آپﷺ ارشاد فرماتے ہیں ’’جو شخص خدا کی خوشی حاصل کرنے کی خاطر کسی یتیم بچے کے سر پر ہاتھ پھیرے تو یتیم بچے کے سر کے ہر بال کے عوض جس پر اس کا ہاتھ پھرے نیکیاں لکھی جاتی ہیں‘‘ (المسند: 22207) 

سب سے بڑی فضیلت اور قیمتی بات تو یہ ہے کہ حضورﷺ نے ارشاد فرمایا : ’’تم ان لوگوں پر رحم کرو جو زمین میں ہیں تم پر وہ رحم کرے گا جو آسمان میں ہے۔‘‘(صحیح ترمذی)، اسی حدیث کا مفہوم مولانا حالی نے بڑے خوبصورت انداز میں بیان فرمایا!

خدا رحم کرتا نہیں اس بشر پر

نہ ہو درد کی چوٹ جس کے جگر پر

کرو مہربانی تم اہل زمیں پر

خدا مہربان ہو گا عرش بریں پر

مولانا حافظ فضل الرحیم اشرفی مہتمم جامعہ 

اشرفیہ لاہور ہیں

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement

حکومتی اعتماد میں اضافے کے دلائل

21 اپریل کے ضمنی انتخابات کے بعد حکومت کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔ 8 فروری کے انتخابات کے بعد جب مسلم لیگ (ن) اور اس کے اتحادیوں کی حکومت قائم ہو ئی تو شہباز شریف کو ووٹ دینے والوں کو شبہ تھا کہ یہ حکومت زیادہ عرصہ نہیں چل پائے گی کیونکہ مشکل فیصلے کرنے ہوں گے ، معیشت سنبھالنا انتہائی کٹھن ہو گا، بانی پی ٹی آئی کی مقبولیت حکومت کیلئے مسلسل درد سر رہے گی، یہی وجہ ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے شہباز شریف کو وزارت عظمیٰ کا ووٹ تو دیا مگر اہم ترین اتحادی جماعت وفاقی کابینہ کا حصہ نہیں بنی۔

ضمنی انتخابات کا معرکہ(ن) لیگ نے سر کر لیا

ضمنی انتخابات کے حوالے سے عمومی رائے یہ رہی ہے کہ ان میں حکمران جماعت کو فائدہ ملتا ہے مگر 2018ء کے بعد اس تاثر کو دھچکا لگا ۔ اس کی بڑی وجہ یہ تھی کہ اپوزیشن جماعتیں اپنے ووٹرز میں تحریک پیدا کرکے انہیں پولنگ سٹیشنز تک لے آتی تھیں،مگر حالیہ ضمنی انتخابات میں حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) نے ضمنی انتخابات کا معرکہ سر کر لیا۔

سندھ میں امن وامان کی دعائیں!

سندھ میں پیپلز پارٹی میدان پر میدان مار رہی ہے۔ قومی اسمبلی کی سیٹ پر آصفہ بھٹو زرداری کا بلامقابلہ انتخاب ہوا اور اب قمبر شہداد کوٹ سے ضمنی الیکشن میں خورشید احمد نے کامیابی حاصل کرلی ہے۔

خیبرپختونخوا میں مایوسی!

وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپورہر طرف سے مسائل میں گھرے نظر آرہے ہیں ۔ایک طرف صوبے کو مالی بحران درپیش ہے تو دوسری جانب دہشت گردی پھیلتی نظرآرہی ہے ۔ اب انہیں کابینہ کے اندر بھی مسائل کا سامنا کرناپڑرہاہے۔

60نکاتی اصلاحاتی ایجنڈا،عمل کا منتظر!

بلوچستان کی مخلوط حکومت کی 14 رکنی کابینہ نے بالآخر حلف اٹھا لیا ہے۔ کابینہ میں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے چھ،چھ جبکہ بلوچستان عوامی پارٹی کے دو ارکان نے بحیثیت وزراحلف اٹھایا۔

بلدیاتی اداروں کو بجٹ جاری

آزاد جموں وکشمیر حکومت نے بالآخر بلدیاتی اداروں کے نمائندوں کو بجٹ جاری کر دیا۔ 32 سال کے بعد آزاد جموں وکشمیر کے بلدیاتی نمائندوں کی نشاندہی پر وزارت محکمہ مقامی حکومت و دیہی ترقی مختلف ترقیاتی سکیموں کیلئے پیسے جاری کرے گی تاکہ نچلی سطح پر لوگ اپنی نگرانی میں تعمیر و ترقی کا کام کرائے جا سکیں۔