مسائل اور ان کا حل

تحریر : مفتی محمد زبیر


گاہک کا دکاندار کے پاس سامان بھول جاناسوال:۔مفتی صاحب!ایک بندے کی کاج اوور لاک کی دکان ہے،کچھ لوگ کپڑے دیتے ہیں اور پھر واپس لینا بھول جاتے ہیں۔ کئی سالوں کے کافی کپڑے جمع ہوگئے ہیں۔

 ایسے کپڑوں کا کیا کیا جائے؟ (عبدالأحد: کراچی)

جواب:۔دکاندار پر لازم ہے کہ حتی الامکان اصل مالکوں کو تلاش کر کے ا ن کے کپڑے ان کے حوالہ کرے۔اگرکوشش کے باوجود مالک نہ مل سکیں اوراتنی مدت گزر جا ئے کہ دکاندارکوغالب گمان ہوکہ اب مالک یہ کپڑے وصول کرنے نہیں آئیں گے تو ایسی صورت میں دکاندار، مالکوں کی طرف سے مذکورہ کپڑے کسی غریب کو صدقہ کردے۔ (وفی الدر المختار ،ص: 355)،(الدر المختار وحاشیۃ ابن عابدین 4/ 278)

 جبرائیل نام رکھا جاسکتا ہے 

سوال:۔جناب مفتی صاحب! جبرائیل نام رکھا جاسکتا ہے یا نہیں؟

 جواب:۔فرشتوں کے نام رکھنا مکروہ ہے۔ جبرائیل فرشتہ کا نام ہے، اس کی جگہ انبیائؑ اور صحابہ کرامؓ کے ناموں سے نام رکھنے چاہئیں (دارالعلوم زکریا 915/7)، (جامع الأحادیث 35/ 396)

بھانجے اور بھتیجے سے پردہ کرنا

سوال:۔عورت کا عدت کے دوران اپنے بھانجے اور بھتیجے سے پردہ ہوگا یا نہیں؟ جواب:۔عورت کے اپنے سگے بھتیجے اور بھانجے محرم ہیں، ان سے جس طرح عدت کے علاوہ پردہ نہیں ہے اسی طرح عدت میں بھی پردہ نہیںہے۔ ( سورۃ النور:31)، ( سورۃ الأحزاب: 55)،( سورۃ النساء: 23)،(صحیح البخاری 8/ 20)

چوری کا سامان خریدنا

سوال:۔جناب مفتی صاحب! چوری کا موبائل خریدنا جائز ہے یا نہیں؟

  جواب:۔موبائل خریدنے والے کو یقین یا غالب گمان ہو کہ یہ چوری کا ہے تواس کا خریدنا جائز نہیں ہے۔(وفی الدر المختار 5/ 59)، (وفی الفتاوی الہندیۃ 2/ 184)

 

 

 

 

(مفتی محمد اویس اسماعیل ایگزیکٹیو ڈائریکٹر، الاخوان مجلس ِ افتاء۔کراچی

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement

حکومت کے معاشی و سیاسی چیلنجز

الیکشن اور حکومت سازی میں مشکلات کو عبور کرنے کے بعد مسلم لیگ (ن) کو اب حکومت چلانے میں نئی مشکلات کا سامنا ہے اور ان میں سب سے بڑا چیلنج ہے معاشی عدم استحکام اور بڑھتی ہوئی مہنگائی۔حال ہی میں ختم ہونے والے آئی ایم ایف پروگرام کی کڑی شرائط خصوصاً ًپٹرولیم، بجلی اور گیس کی قیمتوں میں بڑے اضافے نے مہنگائی میں جو اضافہ کیا ہے اس سے مہنگائی کے شعلے کچھ ایسے بے قابو ہوئے ہیں کہ یہ اب ہر سمت پھیلتے دکھائی دیتے ہیں، جبکہ ملکی معیشت کو سنبھالا دینے کیلئے ایک اور آئی ایم ایف پروگرام ناگزیر قرار دیا جا رہا ہے ۔

حکومت مخالف تحریک اور حکومتی صف بندی

مسلم لیگ (ن) کی حکومت کو بنے ہوئے ابھی دو ماہ ہی ہوئے ہیں اور حکومت خود کو ملک کے حالات کے تناظر میں سنبھالنے کی کوشش کررہی ہے مگر اس کو مختلف محاذوں پر مختلف نوعیت کے مسائل کا سامنا ہے ۔

الزامات لگاتے رہو،کام نہ کرو!

سندھ کی سیاست بڑی عجیب ہے، یہاں ایک دوسرے پر الزامات اور پھر جوابی الزامات کا تسلسل چلتا رہتا ہے۔ اگر نہیں چلتی تو عوام کی نہیں چلتی۔ وہ چلاتے رہیں، روتے رہیں، ان کی پکار سننے والا کوئی نہیں ہوتا۔ پیپلز پارٹی میں البتہ ایک صلاحیت دوسری تمام سیاسی جماعتوں سے زیادہ ہے، اور وہ یہ کہ کم از کم عوام کو بولنے کا موقع تو دیتی ہے۔ شاید وہ اس مقولے پر عمل کرتی ہے کہ بولنے سے دل کا بوجھ ہلکا ہوجاتا ہے، اور عوام بھی تھک ہار کر ایک بار پھر مہنگائی اور مظالم کا سامنا کرنے کیلئے خود کو تیار کرلیتے ہیں۔ پہلے بات کرتے ہیں سیاست کی۔

خیبر پختونخوا کے دوہرے مسائل

خیبرپختونخوا اس وقت بارشوں،مہنگائی، چوری رہزنی اور بدامنی کی زد میں ہے ۔حالات ہیں کہ آئے روز بگڑتے چلے جارہے ہیں۔

بلوچستان،صوبائی کابینہ کی تشکیل کب ہو گی ؟

آٹھ فروری کے انتخابات کے بعد خیال کیا جارہا تھا کہ صوبائی حکومت اور کابینہ کی تشکیل تین ہفتوں تک کردی جائے گی اور انتخابات کی وجہ سے التوا کا شکار ہونے والے منصوبوں پر کام کا آغاز کردیا جائے گا مگر دو ماہ سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود صوبے میں اب تک صوبائی اسمبلی کے تعارفی اجلاس اور وزیر اعلیٰ کے حلف اٹھانے کے علاوہ کوئی کام نہیں ہوسکا۔

آزادکشمیر حکومت کی ایک سالہ کارکردگی

20 اپریل کو آزاد جموں وکشمیر کی اتحادی حکومت کا ایک سال مکمل ہوجائے گا۔ گزشتہ سال آزاد جموں وکشمیر ہائی کورٹ کی طرف سے سابق وزیر اعظم سردار تنویر الیاس کو نا اہل قرار دیا گیا تو مسلم لیگ (ن) ، پیپلزپارٹی اور تحریک انصاف کے فارورڈ بلاک کے ارکان نے مشترکہ طور پر چوہدری انوار الحق کو وزیر اعظم بنالیا جو اُس وقت آزاد جموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی کے سپیکر تھے۔ حلف اٹھانے کے بعد چوہدری انوار الحق نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ آزاد کشمیر میں تعمیر وترقی، اچھی حکمرانی ، میرٹ کی بالادستی اور کرپشن کے خلاف مؤثر کارروائی کی عملی کوشش کریں گے۔