آج کا پکوان: سردیوں کی سوغات حلوہ جات

تحریر : منیرا کرن(شیف)


سردی کی آمدکے ساتھ ہی عموماً مختلف اقسام کے مزیدار حلوہ جات کی مانگ بڑھ جاتی ہے۔ اکثر لوگ ان سے لطف اندوز ہونے کیلئے مٹھائی کی دکانوں کا رخ کر تے ہیں۔موسمِ سرما میں اصلی گھی سے تیار شدہ حلوہ جات کھانے کاالگ ہی مزہ ہوتا ہے اور یہ لطف توتب دوبالا ہوجاتا ہے، جب یہ حلوے گھر پر تیار کیے جائیں، تو لیجیے، تراکیب حاضر ہیں۔

بیسن کا حلوہ 

اجزاء : بیسن ایک پاؤ، دودھ ایک پاؤ، جینی حسب ذائقہ، الائچی تین عدد، آئل ایک پاؤ، پانی (شیرا بنانے کے لیے)،پستہ کٹا ہوا 4 چمچ،بادام کٹے ہوئے 4 چمچ

ترکیب: چینی میں تھوڑا سا پانی ڈال کر اس کا شیرا تیار کر لیں۔آئل گرم کرکے اس میں الائچی ڈال لیں اور پھر اس میں بیسن ڈال کر ہلکی آنچ پر بھونیں۔اب اس میں دودھ ملا کر اچھی طرح دودھ کو مکس کر لیں۔اس میں شیرا بھی ڈال دیں اور ان سب اجزاء کو اچھی طرح مکس کر لیں۔اس حلوے کو کسی بڑی پلیٹ میں نکال کر اس کے اوپر پستہ اور بادام چھڑک دیں۔آپ کا مزیدار بیسن کا حلوا تیار ہے۔

فوائد: بیسن کو وزن کم کرنے اور موٹاپے سے نجات حاصل کرنے کیلئے بہترین آپشن سمجھا جاتا ہے کیوں کہ بیسن میں کولیسٹرول اور کیلوریز کافی کم مقدار میں پائی جاتی ہیں۔ بیسن میں پائے جانے والے حل پذیر فائبر کی وجہ سے آپ کے دل کی صحت میں بہتری آتی ہے کیوں کہ اس فائبر کی وجہ سے کولیسٹرول کی سطح نارمل رہتی ہے۔ 

سیب کا حلوہ

اجزاء:سیب ایک کلو، دودھ ایک لیٹر، چینی ایک پیالی، سوجی آدھی پیالی، کھویا ایک پیالی، بادام پستے حسب پسند، چھوٹی الائچی دو سے تین عدد، زردے کا رنگ آدھا چائے کا چمچ، کوکنگ آئل ایک پیالی۔

ترکیب: سیب کو چھیل کر کش کر لیں اور انہیں دودھ میں ڈال دیں۔کڑاہی میں آدھی پیالی کوکنگ آئل میں باریک کٹے ہوئے بادام پستے اور الائچی  کے دانے ڈال دیں۔ جب خوشبو آنے لگے تو اس میں سوجی ڈال کر اچھی طرح بھونیں۔ اس دوران دودھ کے پین کو تیز آنچ پر رکھیں، دودھ پھٹ کر پانی علیحدہ ہو جائے تو اس کو بھوننا شروع کریں۔ جب پانی خشک ہونے لگے تو اس میں بھنی ہوئی سوجی چینی اور زردے کا رنگ شامل کر دیں۔ آخر میں کوکنگ آئل ڈالتے ہوئے بھونیں اور گھی علیحدہ ہونے پر کھویا ڈال کر چولہے سے اتار لیں۔

فوائد: سیب کیلوریز،کاربوہائیڈریٹ، فائبر، پوٹاشیم،وٹامن سی سے بھرپور ہوتا ہے ۔یہ وزن کم کرنے میں مدد کرتا ہے، کولیسٹرول کو کم کرتا ہے۔ ہاضمے کو بہتر بناتا ہے۔ کینسر کے خطرے کو کم کرتا ہے۔ ہائی بلڈ پریشر کی کمی میں مدد کر تا ہے۔ دل کے امراض کے خطرے کو کم کرتا ہے۔ سیب ہماری جلد کو ہائیڈریٹ کرتا ہے۔

 

 

 

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement

حکومت کے معاشی و سیاسی چیلنجز

الیکشن اور حکومت سازی میں مشکلات کو عبور کرنے کے بعد مسلم لیگ (ن) کو اب حکومت چلانے میں نئی مشکلات کا سامنا ہے اور ان میں سب سے بڑا چیلنج ہے معاشی عدم استحکام اور بڑھتی ہوئی مہنگائی۔حال ہی میں ختم ہونے والے آئی ایم ایف پروگرام کی کڑی شرائط خصوصاً ًپٹرولیم، بجلی اور گیس کی قیمتوں میں بڑے اضافے نے مہنگائی میں جو اضافہ کیا ہے اس سے مہنگائی کے شعلے کچھ ایسے بے قابو ہوئے ہیں کہ یہ اب ہر سمت پھیلتے دکھائی دیتے ہیں، جبکہ ملکی معیشت کو سنبھالا دینے کیلئے ایک اور آئی ایم ایف پروگرام ناگزیر قرار دیا جا رہا ہے ۔

حکومت مخالف تحریک اور حکومتی صف بندی

مسلم لیگ (ن) کی حکومت کو بنے ہوئے ابھی دو ماہ ہی ہوئے ہیں اور حکومت خود کو ملک کے حالات کے تناظر میں سنبھالنے کی کوشش کررہی ہے مگر اس کو مختلف محاذوں پر مختلف نوعیت کے مسائل کا سامنا ہے ۔

الزامات لگاتے رہو،کام نہ کرو!

سندھ کی سیاست بڑی عجیب ہے، یہاں ایک دوسرے پر الزامات اور پھر جوابی الزامات کا تسلسل چلتا رہتا ہے۔ اگر نہیں چلتی تو عوام کی نہیں چلتی۔ وہ چلاتے رہیں، روتے رہیں، ان کی پکار سننے والا کوئی نہیں ہوتا۔ پیپلز پارٹی میں البتہ ایک صلاحیت دوسری تمام سیاسی جماعتوں سے زیادہ ہے، اور وہ یہ کہ کم از کم عوام کو بولنے کا موقع تو دیتی ہے۔ شاید وہ اس مقولے پر عمل کرتی ہے کہ بولنے سے دل کا بوجھ ہلکا ہوجاتا ہے، اور عوام بھی تھک ہار کر ایک بار پھر مہنگائی اور مظالم کا سامنا کرنے کیلئے خود کو تیار کرلیتے ہیں۔ پہلے بات کرتے ہیں سیاست کی۔

خیبر پختونخوا کے دوہرے مسائل

خیبرپختونخوا اس وقت بارشوں،مہنگائی، چوری رہزنی اور بدامنی کی زد میں ہے ۔حالات ہیں کہ آئے روز بگڑتے چلے جارہے ہیں۔

بلوچستان،صوبائی کابینہ کی تشکیل کب ہو گی ؟

آٹھ فروری کے انتخابات کے بعد خیال کیا جارہا تھا کہ صوبائی حکومت اور کابینہ کی تشکیل تین ہفتوں تک کردی جائے گی اور انتخابات کی وجہ سے التوا کا شکار ہونے والے منصوبوں پر کام کا آغاز کردیا جائے گا مگر دو ماہ سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود صوبے میں اب تک صوبائی اسمبلی کے تعارفی اجلاس اور وزیر اعلیٰ کے حلف اٹھانے کے علاوہ کوئی کام نہیں ہوسکا۔

آزادکشمیر حکومت کی ایک سالہ کارکردگی

20 اپریل کو آزاد جموں وکشمیر کی اتحادی حکومت کا ایک سال مکمل ہوجائے گا۔ گزشتہ سال آزاد جموں وکشمیر ہائی کورٹ کی طرف سے سابق وزیر اعظم سردار تنویر الیاس کو نا اہل قرار دیا گیا تو مسلم لیگ (ن) ، پیپلزپارٹی اور تحریک انصاف کے فارورڈ بلاک کے ارکان نے مشترکہ طور پر چوہدری انوار الحق کو وزیر اعظم بنالیا جو اُس وقت آزاد جموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی کے سپیکر تھے۔ حلف اٹھانے کے بعد چوہدری انوار الحق نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ آزاد کشمیر میں تعمیر وترقی، اچھی حکمرانی ، میرٹ کی بالادستی اور کرپشن کے خلاف مؤثر کارروائی کی عملی کوشش کریں گے۔